‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –

مصنوعی ذہانت کا رجحان، 30 کروڑ نوکریاں جانے کا خدشہ

دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کا رجحان بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے افرادی قوت سے وابستہ کروڑوں نوکریاں خطرے میں ہیں۔سی این این کی حالیہ ایک رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹلیجنس) نے دنیا بھر میں 30 کروڑ نوکریوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ مصنوعی رجحان سے پیشہ وارانہ امور کی ڈگریاں رکھنے والے ملازمین کو زیادہ خطرہ ہے۔مصنوعی ذہانت سے ملازمتوں کو خطرے کی باتیں اس وقت شروع ہوئی جب چیٹ جی پی ٹی کو نومبر 2022 میں متعارف کرایا گیا۔معاشی ماہرین نے خبردار کیا گیا کہ مصنوعی ذہانت سے انتظامی کارکنان اور وکلاء سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔بینک گولڈمین ساکس کے اندازے کے مطابق امریکا اور یورپ میں دوتہائی ملازمتیں اے آئی ٹیکنالوجی کی زد پر ہیں۔ماہرین معاشیات کا کہنا ہے اے آئی ٹیکنالوجی افرادی قوت پر نمایاں اثرات مرتب کر سکتی ہے، مگر بیشتر ملازمتیں اور انڈسٹریز جزوی طور پر متاثر ہوں گی۔دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے روزگار نئے مواقع بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق عالمی سطح پر تیار ہونے والی اشیا اور خدمات میں 7 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔

You might also like