چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

افغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

برطانوی روزنامہ فنانشل ٹائم کے مطابق افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دہشتگرد تنظیموں پنپنے کا موقع مل-
فنانشل ٹائمز کے مطابق’القاعدہ اور داعش سمیت کئی عالمی دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہیں افغانستان میں موجود ہیں، افغانستان میں موجود دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں کی وجہ سے خطے بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی بڑھ رہی ہے، افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کو طالبان عبوری حکومت کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، گزشتہ سال اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں طالبان اور القاعدہ کے درمیان مضبوط اور علامتی تعلقات سے متعلق ایک رپورٹ بھی شائع کی گئی تھی،گزشتہ ہفتے ماسکو کے کروکس تھیٹر پر اسلامک سٹیٹ خراسان کی جانب سے حملہ کیا گیا جو روس کی دو دہائیوں کا سب سے بدترین دہشت گردی کا واقعہ تھا، روس حملے میں 140 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ اسلامک اسٹیٹ خراسان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغانستان نہ صرف خطے میں دہشت گردی پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے بلکہ افغان عوام کو بھی ان کی بنیادی حقوق سے محروم کر رہا ہے، افغان حکومت کی جانب سے خواتین کو تعلیم سے محروم کر کے مزدوری کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے،دوسری جانب افغانستان میں دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ خراساں کا گٹھ جوڑ خطے کے لیے بے حد خطرناک ثابت ہو رہا ہے، القاعدہ نے افغانستان میں سونے کی کانوں کے نیٹ ورک سے 194 ملین ڈالر کی آمدنی حاصل کی جس پر مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہوئے اس آمدنی کو خطے میں سنگین دہشتگردی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، نائن الیون کے حملوں کو انجام دینے میں افغانستان سے پنپنے والی دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے محض چند لاکھ ڈالرز خرچ کئے گئے تھے، اسلامک اسٹیٹ خراسان کی جانب سے ممکنہ دہشتگردی کی مد میں رواں ہفتے فرانس نے پیرس اولمپکس سے قبل اپنی سیکیورٹی سروسز کو ہائی الرٹ کر دیا ہے، افغانستان کی سرزمین پر اسلامک اسٹیٹ خراسان، تحریک طالبان افغانستان، القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کا قبضہ رہا ہے، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی سہولت کاری افغانستان میں دہشتگرد تنظیمیں سمگلنگ اور منشیات کے کاروبار سے دنیا بھر میں دہشتگردی پھیلا رہی ہیں، القاعدہ افغانستان میں شمالی بدخشاں اور دیگر صوبوں میں سونے کی کانوں سے لاکھوں ڈالرز کما کر اپنی تنظیم کی فنڈنگ کر رہی ہے، طالبان القاعدہ کے کمانڈروں اور کارندوں کو تمام ضرورت کے ہتھیار، پاسپورٹ، اور سمگلنگ کے وسیع نیٹ ورک تک رسائی میں سہولت فراہم کر رہی ہے،طالبان حکومت کے تعاون کے باعث دہشت گردوں کیلئے راستوں کی سہولت، ہتھیار، نقدی، سونا اور دیگر ممنوعہ اشیاء کا استعمال افغانستان میں بڑھ گیا ہے، القاعدہ، اسلامک اسٹیٹ خراسان اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردی کی مکمل پشت پناہی کر رہی ہے، اس امر میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ افغانستان خطے میں دہشتگردی سے دیگر ممالک کو متاثر کر رہا ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا افغانستان میں پنپنے والی دہشتگردی سے عالمی سطح پر دہشت گردی دوبارہ واپس آرہی ہے؟،،