پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہے


پاکستان میں جائیداد کے کاروبار سے منسلک ماھرین کا کہنا ہے کہ کہ پاکستان میں جائیداد کی خریدوفروخت کا کاروبار کامیاب اور محفوظ ترین سرمایہ کاری ہے۔
ایک سیمینار میں بات کرتے ھوئے ارشد علی ، ریئل اسٹیٹ ماھر کا کہنا ھے کہ ’اگر پاکستان کا دوسرے ملکوں سے موازنہ کریں تو ایہاں ریئل سٹیٹ ابھی بھی سسستی ہے۔ان کے مطابق: ’اگر آپ انڈیا میں چلے جائیں اور ان کے شہروں کے اندر جا کر دیکھیں گے خاص طور پر شہری علاقوں میں تو وہاں آپ کو ریئل سٹیٹ چار گنا مہنگی نظر آئے گی۔ اسی طرح اگر آپ مغرب کی طرف جائیں تو سب کو آئیڈیا ہے کہ ریئل سٹیٹ کتنی مہنگی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان میں مکانات کے مقابلے میں پلاٹس کی مانگ زیادہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پلاٹ میں لوگ زیادہ انویسٹ کرتے ہیں اور محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ اور وہ یہ سرمایہ بعد میں بچے کی شادی کرنی ہو یا تعلیم کے لیے باہر بھیجنا ہو اسے استعمال کرتے ہیں۔‘
ماھرین کی متفقہ رائے ھے کہ ’ریئل سٹیٹ بہت ساری انڈسٹریز کا مجموعہ ہے اور اس کے ساتھ 100 سے زیادہ انڈسٹریز منسلک ہیں لہذا ریئل اسٹیٹ ایک ڈرائیور ہے۔ ایک انجن کی طرح ہے انجن چلے گا تو گاڑی چلے گی-
ان کا کہنا ھے کہ کسی بھی ملک کی معیشیت میں رئیل اسٹیٹ اس کی ریڑھ کی ہڈی ہے لہذا آپ اس کو نقصان سے وابستہ کر ہی نہیں سکتے۔
پاکستان میں رہائشی مکانات کی کمی آج بھی موجود ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال 10 لاکھ سے زائد مکانات کی مانگ ہے۔ آج سے دو سال پہلے یہ نو لاکھ تھی پھر 10 پر گئی اور اب 11.4 لاکھ پر آچکی ہے۔