وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

نیابلدیاتی نظام …اوچ شریف کا ممکنہ بلدیاتی ڈھانچہ کیسا ہو گا؟

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے گزشتہ روز آئین پاکستان کے آرٹیکل 128 کی شق (1) کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس مجریہ 2021ء پر دستخط کر دئیے۔ قبل ازیں پنجاب کابینہ نے اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے ساتھ مذاکرات میں طے پانے والے مسودے کی منظوری کے بعد ترمیم شدہ بلدیاتی بل کو گورنر پنجاب کے پاس دستخط کیلئے بھیجا تھا۔آرڈیننس کے تحت مقامی حکومتوں کی تشکیل نو، اختیارات اور افعال سے متعلق قوانین کو مستحکم کرنے، ان کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی طور پر زیادہ مؤثر بنانے اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 140 (اے) کے تناظر میں مقامی سطح پر لوگوں کی ادارہ جاتی شراکت کے ذریعے اچھی حکمرانی، خدمات کی موثر فراہمی اور شفاف فیصلہ سازی کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے۔نئے بلدیاتی نظام کے تحت پنجاب میں مقامی حکومتوں کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر اور براہ راست ووٹنگ کے ذریعے ہوں گے۔

4 نومبر 2019ء کو پنجاب ویلیج، پنچایت اینڈ نیبرہڈ کونسلز ایکٹ کے تحت اوچ شریف شہر کو دس نیبرہڈ کونسلز میں تقسیم کیا گیا تھا جبکہ اس کی شہری آبادی 78 ہزار 9 سو 30 نفوس پر مشتمل ظاہر کی گئی تھی تاہم میونسپلٹی حیثیت ختم ہونے کے بعد اب اوچ شریف شہر میں 20 ہزار کی آبادی پر ایک نیبرہڈ کونسل ہو گی جس کا ایک چیئرمین، ایک وائس چیئرمین اور 10 کونسلرز ہوں گے۔ شنید ہے کہ نئی حلقہ بندیوں میں شہر کی موجودہ میونسپلٹی حدود میں شامل اوچ موغلہ، اوچ گیلانی، اوچ بخاری اور مخدوم پور کے متعدد علاقوں کو ویلیج کونسلوں کی حدود میں شامل کیا جائے گا۔ اسی طرح اوچ شریف کے دیہی علاقوں میں 20 ہزار اور 15 ہزار کی آبادی پر ایک ویلج کونسل قائم کی جائے گی جس کا ایک چیئرمین، ایک وائس چیئرمین اور 10 کونسلرز ہوں گے۔یبرہڈ کونسل اور ویلج کونسل کا وائس چئیرمین بلحاظ عہدہ اپنی کونسل کا سپیکر ہو گا۔ ہر نیبرہڈ کونسل اور ویلج کونسل میں کل 12 نشستوں پر مشتمل ہو گی۔ جن میں ایک چئیرمین، ایک وائس چئیرمین، 5 جنرل کونسلرز، ایک اقلیتی کونسلر، ایک یوتھ کونسلر، دو خواتین کونسلر اور ایک کسان کونسلر شامل ہوں گے۔

2001ء میں صدر جنرل پرویز مشرف کے نافذ کردہ مقامی حکومتوں کے نظام میں اوچ شریف کو تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن احمد پور شرقیہ کے تحت سی او یونٹ کا درجہ دے دیا گیا جبکہ چیئرمین کے عہدے کو ختم کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کے سربراہان کیلئے ’’ناظم‘‘ کی اصطلاح وضع کی گئی، اس نئے بلدیاتی نظام کے تحت ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد مخدوم سید ظفر حسن گیلانی نے 15 اگست 2001ء کو یونین کونسل اوچ شریف سٹی کے ناظم کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالا، وہ 14 اگست 2009 ء تک مسلسل دو بار اس عہدے پر فائز رہے، اس کے بعد 2016 ء تک ان بلدیاتی اداروں کو مسلسل ایڈمنسٹریٹرز کے زیر انتظام چلایا جاتا رہا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ مجریہ 2013ء کے تحت اوچ شریف کی میونسپلیٹی حیثیت بحال کر دی گئی اور اس کو 13 وارڈز میں تقسیم کر دیا۔

 سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر دسمبر 2015ء کو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا۔5 جولائی 2018ء کو عام انتخابات کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کو مرکز اور پنجاب میں حکومت بنانے کا موقع ملا اور چند ماہ بعد ہی پنجاب اسمبلی سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ مجریہ 2019ء کی منظوری کے بعد 4 مئی 2019ء کو صوبائی حکومت نے گزٹ نوٹیفیکیشن کے ذریعے بلدیاتی اداروں کو تحلیل کر کے اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ وقار حسین (پی اے ایس) کو میونسپل کمیٹی اوچ شریف کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا۔ 24 جون 2019 ء کو ان کے تبادلے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر نعیم صادق چیمہ (پی ایم ایس) میونسپل کمیٹی اوچ شریف کے ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوئے۔

4 نومبر 2019ء کو پنجاب ویلیج، پنچایت اینڈ نیبرہڈ کونسلز ایکٹ مجریہ 2019ء کے تحت صوبہ بھر میں نیا بلدیاتی نظام نافذ کر کے تحصیل دار احمد پور شرقیہ میاں فہیم اشرف کو میونسپل کمیٹی اوچ شریف کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا گیا، وہ اس عہدے پر 11 نومبر 2020ء تک تعینات رہے، بعدازاں تحصیل دار ظفر علی مغل نے تھوڑے عرصہ کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی ذمہ داریاں سرانجام دیں۔ ان کے بعد دوبارہ میاں فہیم اشرف نے ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالا۔25 مارچ 2021ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے سیکشن 3 کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے بلدیاتی اداروں کی بحالی کا فیصلہ صادر کیا، سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے پر 6 ماہ بعد پنجاب حکومت نے مجبوراً اس وقت عمل در آمد کیا جب 20 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس گلزار احمد نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کی تاخیر میں تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا، جس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کا نوٹیفکیشن فوری طور پر عدالت میں پیش کر دیا۔

22 اکتوبر 2021ء کو میونسپل کمیٹی اوچ شریف کے چیئرمین مخدوم سید سبطین حیدر بخاری نے بحالی کے بعد دو سال پانچ ماہ اٹھارہ دن بعد دوبارہ عہدے کا چارج سنبھالا۔یقینی طور پر اوچ شریف کا بلدیاتی منظر نامہ یکم جنوری 2022ء کے بعد ہی واضح ہو سکے گا جب نئی حلقہ بندیوں کا عمل شروع ہو گا۔

 تاہم ماہرین کے مطابق پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام کو پہلے سے زیادہ پیچیدہ اور مشکل بنا دیا گیا ہے۔  نئے نظام میں حکومت کی مداخلت کو بہت زیادہ بڑھا دیا گیا ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 140 (اے) کی روح کے منافی ہے۔ قانون میں تعلیم کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے، جب کہ نئے قانون میں عوامی نمائندوں کو اختیار تو دیا جا رہا ہے لیکن ان کی اہلیت اور کارکردگی جانچنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں، میونسپل کمیٹیوں کا نظام اور یونین کونسلیں ختم کرنے سے عوام کو نقشہ جات کی منظوری، میرج، ڈیتھ، برتھ اور طلاق سرٹیفیکیٹس کے حصول کیلئے  دربدر کی ٹھوکریں کھانا پڑیں گی۔

You might also like