وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

برمودا ٹرائینگل: فرضی داستان یا واقعی ایک پراسرار جگہ؟

تحریر :ایشم سلیم

برمودا ٹرائینگل جسے شیطان کا ٹرائینگل بھی کہا جاتا ہے، شمالی بحر اوقیانوس کے مغربی حصے میں ایک ایسا خطہ ہے جہاں سے بحری جہاز اور ہوائی جہاز پراسرار حالات میں غائب ہو گئے ہیں۔ یہ علاقہ تقریباً میامی، برمودا اور پورٹو ریکو سے منسلک ہے۔ان گمشدگیوں کی وجوہات کے بارے میں کئی سالوں کے دوران بہت سے نظریات موجود ہیں، جن میں انسانی غلطی، سمندری قزاقی، اور ماحولیاتی عوامل جیسے انتہائی موسمی حالات اور سمندری دھارے شامل ہیں۔ تاہم، کچھ لوگوں نے تجویز کیا ہے کہ مافوق الفطرت یا ماورائے زمین قوتیں ذمہ دار ہو سکتی ہیں۔پانچ دسمبر 1945 کو امریکی بحریہ کے پانچ بمبار ٹی بی ایم ایونجر طیاروں نے فورٹ لارڈ ڈیل فلوریڈا سے دوپہر دو بج کر دس منٹ پر اڑان بھری، یہ پرواز جہاز رانی کی مشقوں کے سلسلے کا حصہ تھی جسے فلائٹ 19 کا نام دیا گیا تھا۔320 میل کے راستے پر مشتمل اس سفر میں انہیں مشرق سے فلوریڈا پھر شمال کے ساحلی علاقے سے گزرتے ہوئے گرینڈ بہاما جزیرے کے اوپر سے ہو کر جنوب مغرب کا رخ کرنا تھا اور اس کے بعد اپنے اڈے کی سمت واپس آنا تھا۔پانچ روز بعد جب ان پانچ میں سے کسی ایک جہاز کا بھی کوئی سراغ نہ ملا تو ان کی تلاش بند کر دی گئی، پانچوں طیاروں کے غائب ہونے کا واحد اشارہ ریڈیو پیغامات کے چند ٹکڑے تھے جن سے کوئی مطلب برآمد کرنا بالکل ہی مشکل تھا۔تربیتی مشق کی قیادت تجربہ کار پائلٹ لیفٹیننٹ چارلس کیرول ٹیلر کر رہے تھے جن کے ہمراہ ایک اور کہنہ مشق پائلٹ بھی تھے جو ایک سیدھی سادھی مشق میں دیگر 12 زیر تربیت ہوا بازوں، بندوقچیوں اور ریڈیو آپریٹرز کی رہنمائی کر رہے تھے۔لیکن پرواز کے دو گھنٹے بعد ٹیلر نے ریڈیو کے ذریعے بیس سے رابطہ کر کے بتایا کہ وہ سمتوں کی پہچان مکمل طور پر کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ’سمتوں کا تعین کرنے والے میرے دونوں آلات جواب دے چکے ہیں، میں زمین پر ہوں لیکن یہ ٹوٹی پھوٹی ہوئی ہے، مجھے یقین ہے کہ میں کیز (فلوریڈا) میں ہوں لیکن میں نہیں جانتا کہ کس قدر نیچے ہوں اور میں نہیں جانتا کہ فورٹ لارڈ ڈیل واپس کیسے پہنچوں۔‘ اگر فلائٹ 19 اپنے طے شدہ رستے پر رہتی تو اس وقت اسے فلوریڈا کیز کے کہیں آس پاس بھی نہیں ہونا چاہیے تھا بلکہ اسے 200 میل دور گریٹ سیل کے اوپر ہونا چاہیے تھا۔اگلے دو گھنٹوں کے دوران ٹیلر نے ریڈیو سے دوبارہ رابطہ کر کے کہا کہ انہیں یقین ہے وہ خلیج میکسیکو کے اوپر ہیں اور فلوریڈا واپس جا رہے ہیں۔ ان کے آخری پیغام سے پتہ چلا کہ فلائٹ 19 کے پانچ طیارے ایندھن کی کمی کا شکار ہو رہے ہیں اور اب انہیں فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔ ’تمام جہاز بالکل بری طرح بند ہو چکے ہیں، سمندر آتے ہی ہمیں جان چھڑانی ہے، جب پہلا آدمی دس گیلن تک اندر پہنچ جائے گا تو ہم سب بھی ایک ساتھ پانی میں اتر جائیں گے۔‘ علاقے کی کھوج لگانے کے لیے دو اڑنے والی کشتیاں بھیجی گئی تھیں۔ ایک کو واپس لوٹنا پڑا کہ اس کے اینٹینا پر برف جم گئی تھی جبکہ دوسری سمندر میں گر کر تباہ ہو گئی تھی۔ فلائٹ 19 کے لیے شروع ہونے والی پانچ دن کی تلاش میں 250,000 مربع میل کھلے سمندری علاقے میں چھان بین کی گئی لیکن ان کا کوئی بھی سراغ نہیں ملا۔پانچ طیارے بظاہر واقعی زمین کے اوپر سے غائب ہو چکے تھے، ایک صحافی نے دعوی کیا کہ لاپتہ ہونے کی تحقیقات کے لیے قائم کیے گئے بحریہ انکوائری بورڈ کے ایک رکن نے انہیں بتایا کہ فلائٹ 19 ’مریخ کی طرف اڑ گئی‘ ہے۔اس طرح برمودا ٹرائینگل کی پراسراریت شروع ہوئی جس نے اگلی تین دہائیوں تک عوامی تصور کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا۔ برمودا ٹرائینگل اندازاً میامی کے کچھ مقامات، پورٹیریکو میں سان ہوان اور برمودا جزیرے کے درمیان کا علاقہ ہے اگرچہ قصے کہانیوں کو قابل قبول بناتے ہوئے اکثر یہ حدیں دھندلا جاتی ہیں۔کہا جاتا ہے کہ طیارے اور کشتیاں خطرناک حد تک باقاعدگی سے اس علاقے میں تباہ اور غائب ہو جاتے ہیں جسے شیطان کا مثلث بھی کہتے ہیں۔ بے سر و پا نظریات بے شمار ہیں، برمودا ٹرائینگل نامعلوم اڑنے والی چیزوں (یو ایف اوز) کا مرکزی مقام ہونے سے اٹلانٹس کا دلدلی شہر مقام ہونے تک، جہاں ہوائی جہازوں اور کشتیوں کے غائب ہونے کا الزام غیر معمولی یا مافوق الفطرت عناصر کے سر تھوپ دیا جاتا ہے۔

برمودا ٹرائینگل میں عجیب و غریب واقعات کی متعدد رپورٹوں کے باوجود، بہت سے سائنسدانوں اور محققین کا خیال ہے کہ لاپتہ ہونے کی وضاحت قدرتی وجوہات سے کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ سمندر کی تہہ سے میتھین گیس کا اخراج بحری جہازوں کے ڈوبنے کا سبب بن سکتا ہے یا ہوائی جہازوں کو پانی کے بہاؤ کو کم کر کے یا ہوائی جہاز کے انجنوں میں مداخلت کر کے کریش کر سکتا ہے۔ایک اور ممکنہ وضاحت یہ ہے کہ یہ خطہ غیر معمولی طور پر مضبوط اور غیر متوقع موسمی نمونوں کا تجربہ کرتا ہے جو بحری خرابیوں یا آلات کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔ مزید برآں، برمودا ٹرائینگل ایک بہت زیادہ اسمگل شدہ علاقہ ہے جس کی شپنگ اور بحری سرگرمیوں کی ایک طویل تاریخ ہے، اس لیے یہ حیرت کی بات نہیں کہ وہاں حادثات اور لاپتہ ہو چکے ہیں۔

آخر میں، جبکہ برمودا ٹرائینگل ایک پراسرار اور خطرناک جگہ ہونے کی شہرت رکھتا ہے، زیادہ تر شواہد بتاتے ہیں کہ لاپتہ ہونے کی وضاحت مافوق الفطرت یا ماورائے ارضی قوتوں کے بجائے قدرتی مظاہر سے کی جا سکتی ہے۔

You might also like