پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –مائع پیٹرولیم گیس( ایل پی جی) کی فی کلو قیمت میں 6 روپے 45 پیسے کمی کردی گئیبھارت میں پانی کی شدید قلّت؛ موسم گرما میں حالات مزید خراب ھونگےغزہ میں پھنسے دس لاکھ سے زائد لوگ سمندر کا نمکین پانی پینے پر مجبورغزہغزہ میں پھنسے دس لاکھ سے زائد لوگ سمندر کا نمکین پانی پینے پر مجبورامریکی کی ایران کے بیلسٹک میزائل، جوہری اور دفاعی پروگراموں کو سپورٹ کرنے والے پروکیورمنٹ نیٹ ورکس پر نئی پابندیاں عائد کر دی

پیچ و تاب زندگی


(لائنز ایریا سے ہلال روڈ تک)
خود نوشت؛ برگیڈیئر (ر) صولت رضا
تبصرہ ؛ ڈاکٹر عتیق الرحمان
برگیڈیئر صولت رضا کی تحریر بھی انہیں کی طرح شستہ، دلچسپ اور مزاح سے بھر پور ہوتی ہے-” پیچ و تاب زندگی ” ان کی تیسری تصنیف ہے- کالولیات سے ادبی دنیا میں قدم رکھا اور پھر فوجی کالم لکھی- کاکولیات ، فوجی افسروں کی تربیت گاہ پی ایم اے کی ہلکے پھلکے انداز میں لکھی گئی کہانی ہے- کاکولیات کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اب تک اس کے اکتیس ایڈیشن چھپ چکے ہیں- فوجی کالم ریٹائرمنٹ کے بعد کی کہانی ھے، مختلف اخبارات میں چھپنے والے کالموں کی مجموعہ ہے – اور اب پیچ و تاب زندگی ، جو کہ فوج میں لیفٹنی کے بعد اور پھر ایس پی آر میں گزارے شب و روز کی داستان ہے- صولت رضا لکھیں اور دلچسپ نہ ھو یہ ھو نہیں سکتا-برگیڈیئر صولت رضا آئی ایس پی آر میں میرے انتہائی قابل حترام سینئر بھی تھے، جن سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا-مجیب الرحمان شامی کے بقول فیلڈ مارشل صولت کی سنئے اور سر دھنئے- فوجی زندگی بلکہ آئی ایس پی آر کی زندگی کے شب و روز پر لکھی گئی خود نوشت ایک پیشہ ور صحافی، ادیب، پبلک ریلیشن آفیسر اور فوجی آفیسر کی کہانی ہے جو بیک وقت واقعات کا کردار بھی تھے، عینی شاہد بھی ، لکھاری بھی اور تجزیہ نگار بھی- میں آج تک یہ فیصلہ نہیں کر پایا کہ برگیڈیئر صولت کی شخصیت زیادہ سحر انگیز ہے یا تحریر- انتہائی شگفتہ مزاج، نرم لہجہ رکھنے والے ، ہنستے مسکراتے، مہمان نواز انسان ، جو صحافتی ،ادبی اور عسکری حلقوں میں یکساں مقبول ہیں اور انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں- اگر میں یہ کہوں کہ میں نے عہد صولت اور عہد چشتی میں آئی ایس پی آر میں قدم رکھا تو بے جا نہی ھو گا- مرحوم کرنل چشتی بھی ایک عہد ساز شخصیت تھے- آئی ایس پی آر ایک کٹھن نوکری ہے- ۲۴/۷ ، دن کو دفتر کھلا رھتا ہے تو رات کو اخبارات – صحافی بھی ناراض ،فوج بھی اور گھر والے بھی-
انسانی ذہن بھی عجیب ہے- جو چیز زیادہ نظر آئے اسی کو ذمہ دار ٹھہرا دیتا ہے- انسانی ذہن واقعات کی وجوہ جاننے کے لئےماضی قریب میں دیکھتا ہے-پاکستان کے عمومی حالات میں فوج مرکز نگاہ ہے ، جو ہما وقت مشرقی اور مغربی سرحدوں پر ، دھشت گردی کے خلاف جنگ میں یا قدرتی آفات میں کہیں نہ کہیں مصروف ہوتی ہے تو ظاہر ہے ان حالات میں آئ ایس پی آر بھی خبروں میں نمایاں نظر آتا ہے- اسی وجہ سے فوج کو مورد الزام ٹھہرانا آسان لگتا ہے-لوگوں کا خیال ہے مہنگائی بھی فوج نے کی ھے- برگیڈیر صولت کارگل جنگ کے بعد سے ریٹائرمنٹ تک آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر رھے – قبل ازیں کراچی ، لاھور میں آئی ایس پی آر کے نمائندہ تھے – پیچ و تاب زندگی اسی دور کے اہم واقعات کی ھلکے پھلکے انداز میں روداد ہے- برگیڈیئر صولت رضا جب پی ایم اے سے تربیت مکمل کر کے توپ خانے کی ایک مایہ ناز پلٹن میں گئے تو توپ خانے والوں کو فوری اندازہ ہو گیا کہ یہ بندہ توپچی نہیں بن پائے گا- آئی ایس پی آر نے بھی فورا بھانپ لیا کہ یہ ھمارے ہی لئے بنا ھے- تیس سال سے زائد فوج کے محکمہ تعلقات عامہ سے وابستہ رھے-ایک دلچسپ اتفاق دیکھیں برگیڈیئر صولت رضا کے صاحبزادے لیفٹینٹ کرنل ( ابھی پروموشن ھوئی ھے)قمبر رضا بھی والد محترم کی پیروی کرتے ہوتے لیفٹینی میں ہی آئی ایس پی آر آئے اور اسی سال لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی ھوئی ھے-
"پیچ و تاب زندگی” بنیادی طور پر قومی ڈائجسٹ میں چھپنے والا انٹرویو ہے جسے کتاب کی شکل میں شائع کیا گیا ہے- رضی ( صولت رضا کا گھریلو نام)- صاحبزادہ یعقوب خان کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ۱۹۷۱ میں لیفٹینٹ جنرل صاحبزادہ یعقوب کو مشرقی پاکستان فوج کی کمان کے لئے بھیجا گیا- صاحبزادہ یعقوب کو چار پانچ زبانوں پر عبور حاصل تھا- بنگالی بھی سیکھ لی لیکن تب تک بنگالی ناراض ھو چکے تھے اور بات چیت کے لئے تیار نہ ہوئے- اسی طرح چھوٹے چھوٹے واقعات کو انتہائی ھلکے پھلکے انداز میں پیش کیا گیا ہے- صولت رضا نے احتیاط برتی ہے ، من و عن واقعات اگر پیش کئے جائیں تو قاری تاب نہیں لا سکیں گے- کراچی میں کار چور کر پریس کانفرنس، جنرل مشرف کا کاؤنٹر کو ، ۱۹۹۳ کا کراچی اور اس سے متعلقہ واقعات – مصنف نے وعدہ کیا ھے کہ وہ کتاب کے کچھ ابواب کو ایکٹینشن ضرور دیں گے- مجھے رکنا پڑے گا کیونکہ اور زیادہ لکھا تو آپ خود کیا پڑھیں گے- ضرور پڑھیں اور لطف لیں- اچھوتے اور دلکش انداز میں اہم واقعات کی نقشبندی کم کم ہی پڑھنے کو ملتی ہے-
۰-۰-۰-۰