کلو ریڈو ، امریکہ میں برڈ فلو کا مریضماسکو میں صدی کی شدید ترین گرمیجاپان غیر ملکی ہنر مندوں کی کمی سے بحرانی کیفیت کا شکارچین میں بھارتی ہیروں کی مانگ میں کمیبھارت میں پانی کا بڑھتا بحران، معیشیت اور زندگی کو شدید خطرات لاحق؛ عالمی میڈیاچین اور روس کے صدور نے یوریشیائی ممالک میں دفاعی تعاون بڑھانے پر زور دیاکینیڈا کی نئی آرمی چیف خاتونایشین سنوکر؛ پاکستان، بھارت کو ہرا کر سیمی فائنل میں پہنچ گیابرطانوی الیکشن میں لیبر پارٹی کے بھاری اکثریت سے جیتنے کے امکانات؛ غیر ملکی خبر رساں ایجنسیسوشل میڈیا اپ ڈیٹ پاکستانجسٹن بیبر ،اننت امبانی کی شادی میں گانے کا دس ملین ڈالر وصول کریں گےوالٹ ڈزنی کی مقبولیت کو خطرات لاحقسیّاح انفارمیشین کے لئےچھوٹی ویڈیو کے استعمال کو AI پر ترجیح دیتے ہیںوال اسٹریٹ جنرل  امریکہ میں سب سے زیادہ چھپنے والا اخبار، جبکہ نیویارک ٹائمز  دوسرا سب سے زیادہ چھپنے والا اخبار ہےجمیکا میں سمندری طوفان، 10 افراد جابحقرینالڈو اور کائیلین ایمبا، یورو فٹبال 2024 کے پہلے کوارٹر فائنل میں آمنے سامنے ہونگےبرطانیہ میں آج نئے انتخابات کا میدان سجے گاہالینڈ میں بھی دائیں بازو کی پارٹی کی جیت جین تھراپی سے ہیمو فیلیا کا علاج ممکن ہے: برطانوی نشریاتی ادارہکرکٹ کی تاریخ کا دلچسپ میچ, گلیمورگن 592 کے تعاقب میں صرف ایک رن سے فتح سے دور رہ گئی

یورپ کی سیکورٹی کو  خطرات لاحق : غیر ملکی جریدہ

اپنے اداریے میں فارن پالیسی میگزین نے تبصرہ کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے یورپ کیسلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ یورپی براعظم کے لیے نیٹو کی قیادت میں سیکیورٹی کی امریکی نگرانی کی کوئیضمانت نہ ہونے کی وجہ سے عدم تحفظ مزید بڑھ گیا ہے۔ سیکورٹی کےانہیں خدشات کی بدولت مختلفیورپی ممالک کے رہنماؤں کو اپنے دفاعی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کرنے اور دفاعی وسائل بڑھانے اور اپنیفوجوں کو اپ ڈیٹ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ 

یورپ طویل عرصے سے امریکی سیکورٹی  پر انحصار کر رہا ہے جس کی اب کوئی ضمانت نہیں ہے۔ 

ادارتی تبصرے میں نشاندھی کی گئی ہے کہ فی الوقت متحدہ محاذ قائم کرنے کی یورپ کی کوششیں کئی  مشکلات  کا شکار ہیں بلغاریہ بریٹیسلاوا، اور بوڈاپیسٹ میں، کریملن کے ہم خیال رہنماوں نے غلطمعلومات کی لہر چلا رکھی ہے اور منتخب ہونے اور اقتدار کے لیے خوف و ہراس پھیلایا  ہوا ہے۔ یورپ میں  انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی کامیابی نے براعظم کے استحکام کے خدشات میں مزید اضافہ کیا ہے 

 اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار جیت جاتے ہیں، تو امریکہ  نیٹو اتحاد نکل بھی سکتا ہے۔ اگر ٹرمپ جیت نہ بھی پائے تو واشنگٹن کی زیادہ توجہ اب  بیجنگ پر مرکوز ہے اور برسلز پر کم۔  جب چینی صدر شی جن پنگنے مئی میں 2019 کے بعد اپنے پہلے یورپی دورے کا آغاز کیا، تو انہوں نے فرانس، ہنگری اور سربیا کےایسے ممالک کا دورہ کیا جو اپنی تزویراتی خود مختاری کو ترجیح  دیتے ہیں یا یورپی یونین اور نیٹو کی ترجیحات کوکمزور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جیسے جیسے یورپ کا ہاتھ کمزور ہوتا جائے گا، باقی دنیا اس براعظم کو تقسیمکرنے اور فتح کرنے کی طرف لپکے گی۔ اب سوال یہ ہے کہ  سلامتی کے ناقص انتظامات  اور اتحاد کےکمزور ہونے کے بعد، یورپ کا مستقبل کیسا ہو گا؟ 

سویڈن کے سابق وزیر اعظم کارل بلڈٹ  فارن پالیسی کی موجودہ اشاعت میں اپنی تحریر میں لکھتے ہیں"سائیگون اور کابل کے زوال کی طرح، یوکرین میں روسی فتح کو پوری دنیا میں امریکہ کی ایک  اہم کمزوری کے طور پر دیکھا جائے گا"۔ اور اس طرح امریکہ کی گھٹتی ہوئی طاقت کے باعث متعدد اداکاروں کی مہمجوئی کی خواہش میں اضافہ ہونا یقینی ہے۔

ایک الگ مضمون میں، ماہر سیاسیات ہال برانڈز  لکھتے ہیں اگرامریکہ بحر اوقیانوس کے پار پیچھے ہٹ جاتا ہےتو یورپ کے لئے بہت مسائل  پیدا ہو جائیں گے- برانڈز،  اس یورپ کی منظر کشی   کرتے ہیں۔  "درحقیقت، اگر یورپ کے ماضی سے کوئی سبق ملتا ہے، تو وہ یہ ہے کہ زوال جلد آسکتا ہے اور اس سےکہیں زیادہ تیز ہو سکتا ہے جتنا اس وقت تصور کرنا ممکن ہے،”