وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

‏بئیے کا راج

‏⁦۱۴ اگست ۱۹۴۷ کو وطن عزیز کو آزادی ملی،ریاست معرض وجود میں آئی؛ الحمد للہ – بٹوارے میں ناانصافی ، نوخیز ریاست کی ترقی کی راہ میں بڑی روکاوٹ بن کر سامنے آئی- ہندو بنئا تو ادھر ہی رہ گیا، ھمیں جاگیردار بنئے بٹوارے میں ملے- جنہیں "۲۲ خاندان” والی اصطلاح سے شہرت ملی- جاگیردار، مزارعوں کی محنت پر حکومت کرتے تھے- جیسے بھٹہ مالک، بھٹہ مزدور کی محنت اور اس کے خاندان پر حکومت کرتا ہے-
‏انٹر نیشنل ریلیشنز میں Theory of Dependency اسی کتھا کی وضاحت کرتی ہے کہ موجودہ عالمی نظام چند طاقتور ملکوں اور ان کے محکوم ملکوں اور پھر ان کے محکوم ملکوں اور ہر ملک میں چند امیر ترین حاکموں کے پاس ہے-یہ بنئے کی دنیا ہے- کبھی یہ UN کی سیکورٹی کونسل کے نام سے سامنے آتے ہیں ، کبھی G-20, کبھی OPEC بن کر حکمرانی کرتے ہیں، کبھی ورلڈ بینک تو آئی ایم ایف-ریاستوں کے اندر یہ لوگ شوگر، آٹا، کپڑا، چمڑےکی ملوں کے مالکان،آئی پی پی ز، بینکوں، سٹاک ایکسچینج کمپنیوں کے چئیر مین ھوتے ہیں –
‏یہ سیٹھوں کی برادری ہے- جن کا واحد مقصد ” پیسہ "ہے- ان کے سینے میں دل میں نہیں، نوٹ گننے والی مشینیں ہوتی ہیں-

‏نہ عالمی سطح پر بنئے کو دل اور احساس کی سہولت موجود ہے، نہ ہی ریاست کے اندر بنئے کے دل میں رحم ہے – دنیا میں صدیوں سے غریب اور مزدور کا استحصال ہوتا آیا ہے- ہر ریاست اور ہر معاشرے میں ہوتا ہے، تھوڑے بہت فرق کے ساتھ- ۱۹۹۴ کے بعد عوام کو بجلی نہ ھونے کی سزا مل رھی تھی، اب بجلی زیادہ ھونے کی سزا مل رھی ہے- وجوہات کچھ بھی ہوں ، ہے تو بنئے کی ملی بھگت ہی- حل کرنا چاہیں تو گھنٹوں میں ہو سکتا ہے- صرف گنجل ٹھیک کرنے ہیں- ورنہ بنیا صدیوں میں بھی نہیں ھونے دے گا- ایسے ایسے ماہر معاشی ماہرین اور قانون دان بنئے کے ملازم ہیں کہ وہ ایک پائی بھی ادھر سے ادھر نہیں ھونے دیں گے-

You might also like