اگر شیشہ نہ ہوتا؟
ہماری سوچ مکمل طور پر جلیبی کی طرح ہے- شیرہ اندر کہاں سے گھستا ہے نظر نہیں آتا-
ہم اچھے کپڑے ، بناؤ سنگھار اپنی مرضی کا کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ دوسرے اسے پسند کریں- اگر شیشہ ایجاد نہ ہوتا ہو دنیا میں خود نمائی اور تکبر بہت کم ہوتا- آپ اندازہ کریں ، شیشہ نہ ہوتا تو ہم ساری زندگی اپنی شکل ہی تلاش کرتے رھتے کہ میں کیسا ہوں ؟ صنم بد دماغ نہ ہوتے اور شاعر خوار نہ ہوتے- اس کا مطلب ہے شیشہ بنیادی جڑ ہے اس تکبر اور گھمنڈ کے فساد کی-
ایک اور تضاد دیکھیں
زندگی کی خوشگوار شروعات کا اس سے بڑا دھوکا کیا ہو گا کہ رشتہ دیکھنے
سا س اور نندیں جاتی ہیں-
ھماری زندگی کی زیادہ پریشانیاں حسد اور نقالی کی پیداوار ہیں – محروم طبقہ ، بینک سے ادھار لے کر گاڑی اور پلا ٹ کی فائلیں خرید لیتا ہے، کریڈٹ کارڈ رکھے ہوئے ہیں – مشہور برانڈز ، بینک اور رئیل اسٹیٹ اسی سوچ کا فائدہ اٹھا رہی ہے- کیپیٹلزم ادھار اور سود پر کھڑا ہے اور دنیا نیزے پر چڑھی ہو ئی ھے
ہماری گفتگو کی بھی ترجیحات شہنشاھانہ ہیں-
انتہائی بد اخلاقی سے بات کر کے اگلے سے ہم عزت و احترام کے متمنی ہوتے ہیں- زندگی بھر کتاب کو ہاتھ نہیں لگاتے اور سارا دن نصیحتیں کرتے گزر جاتا ہے-
دوسروں کے ساتھ زندگی گزارنے کے ہمارے سلیقے کے بھی کیا کہنے – جو ارد گرد اور قریب ہیں ان کی طرف دیکھتے بھی نہیں اور ھزاروں میل دور بیٹھے ہوئے سے Chat ہو رھی ہے-
تجارت کا سن لیں
سستے داموں بہترین چیز خریدنا چاھتے ہیں- اور دوکاندار جب سستی چیز کو اچھا کر کے دکھائے تو مان بھی لیتے ہیں- اس اعلی خریداری کے کیا کہنے- شوھر سارا دن سمجھاتا رھے کبھی نہیں سننی، دوکاندار ایک دفع کہ دے باجی یہ پرنٹ پورے شہر میں نہیں ، تو فورا سوٹ خرید لیں گی-
ریاستوں اور معاشروں کا المیہ یہ ہے کہ جو سیاست ، معیشت ، سائنس، تاریخی علوم پر عبور رکھتے ہیں ان کا حکومتی امور میں کوئی لینا دینا نہیں- اور جو حکومت کرتے ہیں ان کا علم سے کوئی واسطہ نہیں- یہ صدیوں پہلے طے ہو چکا ہے کہ حکمرانی اشرافیہ کرے گی اور علم و دانش کے معاملات پڑھا لکھا طبقہ دیکھے گا- اور حکمرانوں نے حکمرانی کیسے کر نی ہے یہ سیٹھ طے کرے گا- دانش ور کو صرف وظیفہ ملے گا-
حکمرانوں اور دانشوروں کے رابطہ کار بیربل ہونگے جنہیں ہم بیوروکریسی کہتے ہیں اور اس ساری اشرافیہ ، حکمران، سیٹھ ، دانشور، بیربل کے بیک وقت آلہ کار بھی اور متاثرین بھی رعایا ہو گی جنہیں اب عوام کہا جاتا –