‏فوج کے ماتحت فلاحی اداروں کے ٹیکس اور اخراجات بارے میرے سوال پر ترجمان افواج پاکستان میجر جنرل احمد شریف نے پاک فوج اور اس کے فلاحی اداروں کی طرف سے ادا کیے جانے والے ٹیکسز کی تفصیلات بھی پیش کردیںفوج‏فوج کے ماتحت فلاحی اداروں کے ٹیکس اور اخراجات بارے میرے سوال پر ترجمان افواج پاکستان میجر جنرل احمد شریف نے پاک فوج اور اس کے فلاحی اداروں کی طرف سے ادا کیے جانے والے ٹیکسز کی تفصیلات بھی پیش کردیںسینٹکام کے کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا کا جی ایچ کیو کا دورہ، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات، باھمی دلچسپی کے امور بالخصوص علاقائی سلامتی کے معاملات میں تعاون پر تبادلہ خیالLeadership Dilemmaنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کے موضوع پر چھٹی (6)کانفرنس منعقد ہوئیچین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالا

Leadership Dilemma


جب قیادت کے لئے دو متضاد مقاصد کا حصول ضروری ہو جائے تو ایسی صورتحال کو leadership dilemma کہتے ہیں- پاکستان کی موجودہ صرتحال جہاں بیک وقت معیشیت کی بہتری کے لئے اقدامات اور عوام کے لئے relief مہیا کرنا ایک dilemma ہے-
اس کا آسان طریقہ تو یہ ھے کہ ایک مقصد کو دوسرے پر ترجیح دینے کا فیصلہ کر کے آگے نکل جائیں-
لیڈرشپ سٹریجی میں ماہر پروفیسر بالا چکر وتی کہتے ہیں کہ جب دونوں مقاصد کا حصول ضروری ہو تو دو بہترین ماہر متعلقہ دونوں شعبوں میں تعینات کریں اور دونوں محتاط انداز میں اپنا اپنا مقصد حاصل کریں- قیادت کا کام ان دونوں کی مانیٹینگ اور توازن قائم رکھنا ہیں – یہ انتہائی مشکل کام ہے جس میں بیوروکریسی کا کردار بہت اہم ہے-
سب سے پہلے تو بحران کو مزید آگے جانے سے روکیں اور پھر دو نوں اطراف اپنی اپنی طرف کا کام سنبھالیں-
بحرانی صورتحال سے فائدہ اٹھانے والا گروہ پر نظر رکھیں – یہ گروہ ہمیشہ شہہ میں رہتا ہے- جیسا کہ موجودہ گندم کا بحران اور سو ارب روپے کی پھکی-
آئی پی پیز کو مارکیٹ/ معیشیت کے حساب سے نہیں گوورننس کی حدود میں لائیں- یہ مسئلہ اب مارکیٹ کی حد سے پار جا چکا ہے اسے اسی تناظر میں دیکھیں- ۲۰۰۸ کے امریکی recession میں امریکہ نے معاشی بحرانی کیفیت پر اسی طرح حل کرنے کی کوشش کی تھی- آئی پی پیز کو مڈل گراؤنڈ پر لا کر بیک وقت بینکوں سے قرض لے کر ادائیگیاں کریں اور پھر معاملے کو ختم کر کے نئے معاھدے کریں- ادائیگیوں سے پہلے حکومت ایف بی آر سے مل کر آئی پی پی پیز سے ٹیکس وصول کرنا نہ بھولے- بلکہ ان آئی پی پیز کے دوسرے کاروبار کے بزنس کے ٹیکس بھی وصول ہونے چاہیں-
عوام کو ریلیف دینا،گوورننس کا معاملہ ہے- گندم کا بحران، چینی کا بحران یہ سب ذخیرہ اندوزی، سمگلنگ اور کرپشن سے جڑے ہیں- عوامی اضطراب کو بڑھانے میں پروپیگنڈا کا اہم کردار ہے- حکومت سبسیڈیاں اور موبائل ہسپتالوں کی جگہ اگر، درمیانی مافیاز پر ہاتھ ڈالے تو بہتر ہے-