وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

برطانیہ میں کورونا کی نئی قسم کے 3 متاثرین کی تصدیق ہوگئی

کورونا کی نئی قسم اومی کرون نے دنیا بھر کو ایک بار پھر تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، کینیڈا میں دو اور برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے تین متاثرین سامنے آچکے ہیں۔برطانیہ میں ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے جبکہ بازاروں، پبلک ٹرانسپورٹ اور تعلیمی اداروں میں ماسک پہننا لازم قرار دے دیا گیا ہے۔کورونا کی نئی قسم کے متاثرین بوٹسوانا، ہانگ کانگ اور اسرائیل میں بھی پائے گئے ہیں۔ جنوبی افریقہ سے نیدرلینڈز آنے والے سینکڑوں مسافروں میں اومیکرون کی تشخیص کی گئی ہے۔احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے کئی ممالک نے افریقی ملکوں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، تاہم جنوبی افریقہ کے صدر نے سفری پابندیوں کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔صدر سائرل راما فوسا کا کہنا ہے کہ وائرس نے غیر ویکسین شدہ افراد کو نشانہ بنایا ہے، اور ایسی پابندیوں سے معاشی صورتحال خراب ہو گی۔انہوں نے عالمی برادری سے پابندیاں فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں کووڈ 19 کی نئی قسم اومی کرون کی دریافت پر داد دینے کی بجائے سزا دی جا رہی ہے۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی جنوبی افریقی ممالک کے لیے پروازوں کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا ہے، عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ سفری پابندیاں لگانے کی بجائے صحت سے متعلق عالمی قوائد وضوابط پر عمل کیا جائے، سفری پابندیوں سے اومی کرون کے پھلاو کو روکنے میں کم مدد ملے گئی، جبکہ عوامی اور معاشی مسائل زیادہ بڑھیں گے۔امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور پاکستان سمیت کئی ممالک اب تک جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔طبی حلقوں نے اومی کرون پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ابتدائی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ اس کے ری انفیکشن یعنی پھیلاو¿ کا خطرہ دیگر اقسام کی نسبت زیادہ ہے۔

You might also like