‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –

جامعہ فتحیہ میں محفل حسن قرات و نعت!!!!

اچھرہ میں کئی مساجد اپنے اندر پوری تاریخ لیے ہوئے ہیں لیکن جامعہ فتحیہ کو تاریخی حیثیت سے منفرد مقام حاصل ہے۔ یہاں دہائیوں سے ملک بھر سے طلباء علم کی پیاس بجھانے آتے ہیں۔ اب تک ہزاروں طلباء اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد عملی زندگی میں ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ جامعہ فتحیہ میں کئی برسوں سے ہر سال محفل حسن قرات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ بالخصوص جب سے میاں محمد نعمان نے عملی طور پر ذمہ داریاں سنبھالی ہیں جامعہ کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے۔ محفل حسن قرات کا سلسلہ حوصلہ افزا ہیں۔ میاں محمد نعمان پنجاب اسمبلی کے رکن بھی رہے ہیں وہ ایک کامیاب کاروباری شخصیت بھی ہیں لیکن ان کی سب سے بڑی کامیابی دین اسلام کی مسلسل خدمت ہے۔ وہ اپنے بزرگوں کی اس امانت کو اگلی نسل تک پہنچا رہے ہیں۔ یہ ایک عظیم خدمت ہے۔ جس عزم اور جوش و جذبے کے ساتھ وہ دین کی خدمت کرتے ہیں اللہ ایسی ہمت، وسائل اور مواقع سب کو عطاء فرمائے۔ 

گذشتہ دنوں منعقد ہونے والی محفل حسن قرات میں بھی ملک بھر سے نامور قرا حضرات تشریف فرما تھے۔ جامعہ میں ہر طرف رونق تھی، اجلے اجلے روشن چہرے تھے۔ عید کا سماں تھا۔ قرآن کریم سننے والوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ قاری حضرات نے اپنے اپنے مخصوص انداز میں قرآن کریم کی تلاوت کی۔ جو جتنا اچھا پڑھتا ہے اس کا چہرہ اتنا ہی چمکتا نظر آتا ہے۔ سننے والوں کی طرف حوصلہ افزائی کا سلسلہ بھی نہایت بھلا معلوم ہوتا ہے۔ ماشاء اللہ ماشاء اللہ، سبحان اللہ سبحان اور اللہ اکبر کے نعرے ماحول میں ایک منفرد رنگ بھرتے ہیں۔ قرآن کی برکتوں سے سکون کا ایسا احساس پیدا ہوتا ہے کہ نہ وقت گذرنے کا پتہ چلتا ہے نہ دل کرتا ہے کہ تلاوت کا یہ سلسلہ رکے۔ جب بھی قاری صاحب بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع کرتے ہیں تو عجیب سی کیفیت ہوتی ہے اور دل چاہتا ہے کہ قاری صاحب قرآن پڑھتے جائیں اور میں سنتا رہوں۔

نماز مغرب کے بعد جامعہ فتحیہ میں عظیم الشان فقید المثال محفل حسن قرات و نعت کے موقع پر نہایت جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ اس محفل میں حسن قرات و نعت میں ملک بھر سے نامور قاری حضرات اور نعت خواں شریک تھے۔ قاری مؤمن شاہ، قاری سیدانوار الحسن بخاری، قاری عبدالماجد نور،قاری ابراہیم کاسی، قاری عطاء الرحمن یوسف، قاری محمد قاسم بلوچ، قاری حماد انور نفیسی، قاری عبدالسلام عزیزی، اور ثنا ء خواں حضرات میں حافظ ابوبکر مدنی، مولانا شاہد عمران عارفی، مولانا عزیز الرحمن شاہ، طاہر بلال چشتی، افضال صدیقی، حافظ حسن افضال صدیقی، مولانا رانا عثمان قصوری،مولانا قاسم گجر کے علاوہ دیگر نے قرآن کریم کی تلاوت اور نعت رسول مقبول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی سعادت حاصل کی۔ ایک مرتبہ قرآن کی تلاوت ہوتی ہے پھر نعت رسول مقبول پڑھی جاتی ہے یہ سارا وقت یقیناً رحمتیں برستی رہی ہیں اور وہاں موجود ہر شخص نے قرآن کریم کی تلاوت اور نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے رحمتیں سمیٹی ہوں گی۔ دو ہزار سات سے دو ہزار سترہ تک مسلسل عالمی محفل حسن قرات کا انعقاد کیا جاتا رہا۔ ان محافل میں مصر، انڈونیشیا اور تنزانیہ کے معروف قاری حضرات شرکت کرتے رہے۔ چار سال تک محفل کا انعقاد نہ ہو سکا۔ اب ایک مرتبہ پھر یہ سلسلہ شروع ہوا ہے۔ دعا ہے کہ ایسی محافل کا سلسلہ جاری رہے۔ قرآن کریم کی تلاوت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی نعتیں پڑھتے اور سنتے ہمارے بگڑتے کام سنورتے رہیں۔ مدارس کا ویسے بھی بہت بڑے فلاحی ادارے ہیں۔ مدارس کی تاریخ بہت شاندار رہی ہے۔ 

برصغیر پر جب انگریز ایسٹ انڈیا کمپنی کے روپ میں قابض ہوا اور مسلمانوں کے دین، تہذیب اور معاشرت کو ختم کرنے کے لیے طاغوتی ہتھکنڈے استعمال کر کے مسلمانوں کو ہر طرح مٹانے کی کوشش ہوئی تو اس وقت اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں دینی مدارس قائم کر کے دین کی خدمت کی۔ ان مدارس میں جامعہ فتحیہ بھی شامل ہے  اس کی بنیاد میاں امام دین نے  رکھی اور اس کا نام  اپنے صاحب زادے حافظ فتح محمد کے نام پر جامعہ فتحیہ رکھا۔یہ ادارہ 1875میں معرض وجود میں آیا اس وقت سے لے کر اب تک علوم قرآنیہ کی ترویج و اشاعت میں اپنا شاندار کردار ادا کر رہا ہے۔اس ادارے کی لائبریری میں دو سو سے زائد قلمی مخطوطات ہیں جن میں سب سے قدیم 725ہجری کا لکھا ہوا تفسیر کشاف کا نسخہ بھی ہے۔ اس کے مہتمم اول میاں قمر الدین ،مہتمم دوم مولانامیاں محمد اسلم جان نقشبندی مجددی، مہتمم سوم میاں محمد سلمان نقشبندی مجددی اورموجودہ صدر حافظ میاں محمد نعمان (سابق ایم پی اے) ہیں۔ میاں محمد نعمان نے جامعہ کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بہت سی تبدیلیاں کیں۔ دینی اور عصری علوم کو نصاب کا حصہ بنایا جس سے طلباء کرام کا بہت زیادہ رجحان جامعہ کی طرف ہوا۔ اور اسی طلب کو دیکھتے ہوئے جامعہ میں شعبہ حفظ کے ساتھ ساتھ شعبہ تجوید و قرات،درس نظامی عالمیہ تک اور میٹرک،ایف اے، بی اے، ایم اے کی کلاسز بھی شروع کی گئی ہیں۔ شعبہ تجوید کا اجرائ2004 میں کیا گیا۔

چار سال بعد ہونے والی اس پر محفل حسن قرات و نعت میں خواجہ عمران نذیر (ایم پی اے) میاں محمد اویس (سیکرٹری جنرل جامعہ فتحیہ)، مولانا احمد حسن (نائب مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور)،مفتی احمد علی (استاذ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور)،میاں محمد اسامہ فرحان، میاں محمد جواد خالد، محمد عمار ملک، میاں محمد محسن، میاں محمد حسان، میاں انس جان، مولانا غلام شافعی، مولانا پروفیسر عبدالرشید خلیق، حاجی محمد ارشد،قاری عبدالعزیز یوسف، مولانا عبداللہ مدنی، مولانا احمد الراعی،مولانا حافظ سعید عاطف مولانا عمران طارق، مولانا یاسر حنیف، مولانا ذیشان انجم، مولانا شکیل عارفی، ڈاکٹر ضیائ￿  الحق قمر، سمیع اللہ خان،میاں محمد افتخار کے علاوہ لاہور کی معروف علمی و روحانی، سیاسی و سماجی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر میاں محمد نعمان نے کہا کہ ایسی بابرکت محافل وقت کا اہم تقاضا ہے اس سے لوگوں میں قرآن و صاحب قرآن سے محبت عقیدت اور ورفتگی میں اضافہ ہوتا ہے اور دلوں کو سکون اور پریشانیوں کا مداوا ہوتا ہے۔ قرآن کریم اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی محافل ایمان میں تازگی اور اضافے کا سبب اور اخروی نجات کا ذریعہ ہے۔ ایسی محافل نوجوانوں کو دین کے قریب لانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں ہم ایسی محافل کے انعقاد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

You might also like