Leadership Dilemmaنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کے موضوع پر چھٹی (6)کانفرنس منعقد ہوئیچین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیں

وائی- فائی اور چارجنگ


کل سہ پہر دروازے کی گھنٹی اچانک بجی اور بجتی چلی گئی تو میں تیزی سے دروازے کی طرف لپکا کہ خدانخواستہ کوئی حادثہ نہ ھو گیا ھو- دروازہ کھولا تو انٹی کلثوم ، ہماری ھمسائی اور امی کی دوست کھڑی تھیں – بہت گھبرائی ہوئی تھیں – اس سے قبل کہ میں کچھ پوچھتا، خود ہی کہنے لگیں، ” وے خالد، کل سنیا اے وائی فائی وی نئی چلنا تے بجلی دی وی چھ ست گھنٹے لوڈشیڈنگ اے- پتر چیک کر کسے کولوں ، اسی کی کراں گے فیر”-
اقوام متحدہ کہتا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں – لیکن آنٹی کلثوم کی باتوں سے واضح ہے کہ موجودہ دور کا سب سے بڑا مسئلہ وائی فائی اور موبائل فون کی چارجنگ ہے- آپ کہیں کام سے جائیں، کہیں مہمان جانا ھو ، دھڑکا سا لگا رھتا ہے کہ پتا نہیں وہاں وائی فائی ھو گا کہ نہیں – چارجنگ کے لئے ساکٹ تو ھو گی ناں –
آپ کہیں بھی بیٹھے ہوں ، کتنی بھی اہم میٹنگ ہو، گاڑی چلاتے ھوئے، موٹر سائیکل پر، ھر ایک دومنٹ بعد موبائل کی سکرین نہ دیکھیں تو گھبراھٹ سی محسوس ہونے لگتی ہے –
کھانے کی پلیٹوں کے ساتھ موبائل اب کٹلری کا حصہ بن چکا ھے- کانٹا چھری کے ساتھ موبائل نہ رکھا ہو کھانا بدمزہ سا لگتا ھے- ہر نوالے کے بعد سلاد اٹھانے کی بجائے موبائل پر نظر ڈالنا زیادہ صحت مند سمجھا رھا ھے-
روکھی سوکھی چل جائے گی لیکن ایزی لوڈ ضروری ہے-
ایک ہی بیڈ پر لیٹے ھوئے میاں بیوی سونے سے پہلے ایک دوسرے کی طرف پیٹھ کر کے ایک ایک گھنٹہ اپنے موبائل کو دیتے ہیں –

موبائل ہماری زندگیوں میں شیر خوار بچوں کی سی حیثیت حاصل کر چکا ہے- جس کو ماں ایک لمحے کو بھی نظروں سے اوجھل نہیں کرتی اور وقفے وقفے سے وارے وارے جاتی ہے-
موبائل ایسی متعدی بیماری ہے جو پوری دنیا کو دھیمک کی طرح چاٹ رہی ہے- کندھے، گردن، آنکھیں ، کلائیاں ، دماغ ہر چیز تھک چکی ہے، لیکن مجال ہے جو موبائل ہاتھ سے نیچیں رکھیں- وائی-فائی اور چارجنگ کے بعد موبائل کے پاس ورڈ کی حفاظت تیسرا بڑا مسئلہ ہے- پاس ورڈ کو نیوکلیئر کوڈ کی طرح چھپایا جاتا ہے کہ مبادا کہیں ساتھ بیڈ پر لیٹے ہوئے دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے-

ایک فلاسفر کا قول ھے کہ آپ وھی ہیں جو آپ کے موبائل کے اندر ہے- یہ چلتے پھرتے بندے کی جنم کنڈلی ہے- کسی زمانے میں کہا جاتا تھا کہ کیا پتا انسان کی نیت کیا ہے- لیکن اب ایسا نہیں ہے- اگر بندے کا موبائل مل جائے تو نیت اور بندہ دونوں کا پتا چل جاتا ہے-
وہ دور قریب ہی ھے جب رشتہ کرنے سے پہلے لڑکی اور لڑکے دونوں کے مابائلز کا سسرال والے فرانزک کروائیں گے
آپ کتنے بھی معزز میزبان یا مہمان کے سامنے بیٹھے ھوئے ھوں لیکن آپ کے موبائل پر ٹک ھوتے ہی میسج کو دیکھنے کی خارش شروع ہو جاتی ہے قطع نظر اس کے کہ اگلا آپ سے مخاطب ہے- اور عموما وہ میسج جاز کیش کے کسی پیکج کا کوئی اشتہار ہوتا ھے-
بندہ جب ایک ایپ سے تنگ آ جاتا ہے تو دوسری ایپ کھول لیتا ہے ، پھر تیسری ایپ، پھر چوتھی، اسی دوڑ دھوپ میں رات گزر جاتی ھے- رات کو دو تین بجے تک جاگنا معمول بنتا جا رھا ہے-
موبائل کا استعمال انسانی زندگی کے لئے موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ خطرناک ہوتا جا رھا ھے

You might also like