وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

غیر تبدیل شدہ شرح سود اور مہنگائی میں متوقع کمی: اسٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، جس کے مطابق ملک میں شرح سود آئندہ 2 ماہ کے لیے 22 فی صد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی بیان میں میں بتایا کہ گزشتہ ریگولر میٹنگ 12 جون اور ایک ہنگامی اجلاس 26 جون کو منعقد ہوا، جس میں کمیٹی نے افراط زر اور بیرونی عوامل پر غور کیا۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی جاری کردیا گیا، جس کے مطابق مئی میں 38 فی صد، جون میں 29.4 فی صد افراط زر رہی۔ 29.2 فی صد مالی سال 2022-23 کا اوسط افراط زر رہا۔ ختم ہونے والے سال کے لیے اسٹیٹ بینک نے 27 سے 29 فی صد افراط زر رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔مانیٹری پالیسی اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال افراط زر کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ آنے والے مہینوں میں مہنگائی بتدریج کم ہوگی اور دوسری ششماہی میں مہنگائی تیزی سے کم ہوگی۔ مہنگائی کی شرح کو 5 سے 7 فیصد کے اندر لانے کا ہدف برقرار ہے ۔ مالی سال 2025ء کے اختتام تک مہنگائی 5 سے 7 فیصد پر آنے کی توقع ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ انفلوز اور استحکام کی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔ معاشی ترقی کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد رہے گی۔ معاشی نمو کا انحصار اندرونی اور بیرونی عوامل پر ہے۔اسٹیٹ بینک پالیسی کے مطابق امپورٹ پر عائد تمام پابندیاں ہٹالی گئی ہیں۔ امپورٹ کے لیے مارجن کی شرط بھی ختم کردی گئی تھی ۔ اس وقت امپورٹ آزاد ہے ۔ اب کسٹمر اور بینک پر منحصر ہے ۔ بینک اپنی کریڈٹ پالیسی اور رسک دیکھتے ہوئے فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں ۔ کسٹمر ایک سے دوسرے بینک پر جاسکتا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے مزید بتایا کہ جولائی میں انفلوز آئے، اب 4.2 ارب ڈالر کے انفلوز آنے سے زرمبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر پر آگئے ۔ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں بھی کی گئیں۔ 1.8 ارب ڈالر کے قرضے جولائی کے مہینے میں ادا کیے گئے۔ اس میں 300 ملین اور شامل تھا ۔ 500 ملین کی زرمبادلہ میں جولائی میں نیٹ کمی آئی۔انہوں نے بتایا کہ ری پیمنٹس میں سے کچھ قرضے رول اوور ہوں گے۔ حکومت نے فنانسنگ کے لیے انفلوز انتظامات کیے ہیں ۔ زرمبادلہ کے ذخائر دسمبر میں بہتر اور جون میں مزید بہتر ہوں گے۔ آئندہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو مزید بہتر ہوگی۔ ایکسٹرنل سائڈ کے مسائل حل ہونے کی صورت میں معاشی نمو مستحکم ہوگئی اور تسلسل کے ساتھ جاری رہے گی۔ معاشی ترقی کی شرح نمو کو پائیدار بنانے پر توجہ مرکوز ہے۔ پائیدار معاشی نمو کے لیے فسکل اور مانیٹری پالیسی اقدامات کیے جائیں گے۔

You might also like