پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –مائع پیٹرولیم گیس( ایل پی جی) کی فی کلو قیمت میں 6 روپے 45 پیسے کمی کردی گئیبھارت میں پانی کی شدید قلّت؛ موسم گرما میں حالات مزید خراب ھونگےغزہ میں پھنسے دس لاکھ سے زائد لوگ سمندر کا نمکین پانی پینے پر مجبورغزہغزہ میں پھنسے دس لاکھ سے زائد لوگ سمندر کا نمکین پانی پینے پر مجبورامریکی کی ایران کے بیلسٹک میزائل، جوہری اور دفاعی پروگراموں کو سپورٹ کرنے والے پروکیورمنٹ نیٹ ورکس پر نئی پابندیاں عائد کر دی

آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا


انفنٹری سکول میں بنیادی کورس
آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا کے مترادف ہے- انفنٹری سکول میں آفیسرز کو انفنٹری کے ویپنز اور بٹالین کی سطح کی جنگ کے متعلقہ پیشہ وارانہ امور کے بارے میں سکھایا جاتا ہے-
پی ایم اے کو اگر آسمان تصور کر لیں تو انفنٹری سکول واقعی میں کھجور تھا- ابھی پی ایم اے کی تھکان بھی نہیں اتری تھی کہ انفٹری سکول کا پروانہ آ گیا-
۱۹۸۷جولائی میں لفٹین صاحب (ہم )کوئٹہ انفنٹری سکول میں پہلا فوجی کورس کرنے پہنچے تو خوشی اور گھبراھٹ کے ملے جلے آثار تھے-خوشی اس لئے کہ پرانے یار پھر مل بیٹھیں گے، وہی پی ایم اے والے دن لوٹ رہے تھے- گھبراھٹ اس لئے کہ ، سن رکھا تھا کورس کی روٹین بہت سخت ہے اور پڑھنا بہت پڑھتا ہے- دونوں باتیں درست ثابت ہوئی- نہ تو یاروں نے مایوس کیا اور نہ ہی انفنٹری سکول نے- ہمارا پی ایم اے کا روم میٹ اور یار غار ،عاطف ضمیر ستی ادھر بھی ہمارا رومیٹ تھا- باقی دوست ، کورس میٹ بھی وہی ، سب کچھ پی ایم اے والا تھا- اب تو کندھوں پر دو سٹار بھی تھے- بس ایک فرق اور تھا ادھر میس کا بل دینا پڑتا تھا- کمرے میں 60 وولٹ کے دو بلب لگے تھے ان کا بل اور دھوبی کے چارجز بھی چھوٹی سی جان کے اوپر تھے- بہرحال کورس کا آغاز فال ان سے ہوا – یعنی کہ پی ایم اے میں جہاں سے چھوڑ کے آئے تھے انفنٹری سکول نے وہیں سے شروع کیا- اڑھائی تین سو لیفیٹنٹ ٹریننگ کے لئے تیار کھڑے اگلے حکم کا انتظار کر رھے تھے- ویپن ایریا جہاں کلاسز ہونا تھیں، کمروں سے ایک ڈیڑھ کلومیٹر دور تھا- کورس کی رفتار میدانی علاقوں کی آندھی کی مانند تھی- دن کا آغاز افراتفری سے ہوتا تھا- بھاگم بھاگ تیاری اور پھر کلاسوں کی طرف روانگی-
کلاس میں جانے سے پہلے کوت سے اپنے اپنے ویپن بھی لینے ھوتے تھے- کلاس تک پہنچنا باقاعدہ ایک مرحلہ ہوتا تھا-ویپن ٹریننگ کے لئے چھوٹے چھوٹے شیڈ بنے تھے چاروں طرف سے کھلے تھے کہ کوئٹہ کی یخ بستہ ہوائیں آرام سے جسم کے آر پار ہو سکیں – ایک شیڈ کے نیچے بیس پچیس کی کلاس کے لئے تین عدد سیڑھیان آدھے دائرے کی شکل میں بنی ہوئی تھیں -سیڑھیوں پر نہایت احترام سے لفٹین بیٹھتے تھے اور سامنے استاد ویپن رکھ کر تفصل سے پڑھاتے- لکھائی پڑھائی والی کلاس کے لئے کلاس روم علیحدہ تھے جہاں ڈیسک اور بنچوں کی سہولت موجود تھی-فوج میں پیریڈ مس کرنے کا رواج نہیں ہے- نہ استاد کے لئے اور نہ ہی شاگرد کے لئے- صبح کلاسیں شروع ہونے سے ختم ہونے تک پروگرام ایک پھرکی کی طرح چلتا ہے- کلاسز کے بعد ، ویپن جمع کروا کے ، سیدھا میس اور سہ پہر کو پھر گیمز کا فال ان – کلاسز میں روزانہ کوئی نہ کوئی ٹیسٹ یا ڈسکشن ہوتی جس کی تیاری کر کے جانا ہوتا تھا- کمروں میں پہنچ کر اگلی صبح تک وقت آپ کا ہوتا تھا- کارکردگی کے حساب سے کورس کے پہلے دو ھفتوں میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی واضح ہو چکا تھا- ہمیں انفنٹری سکول کا اور سکول والوں کو ہمارا پتا چل چکا تھا- پہلا کورس چھ ھفتوں کا تھا جسے آفیسرز ویپن کورس کہا جاتا تھا- اس میں چھوٹے ہتھیار رائفل، سمال مشین گن، لائٹ مشین گن ، پستول وغیرہ پڑھائے جاتے ہیں اور ان کی پریکٹیکل ھینڈلنگ اور فائرنگ بھی کورس کا حصہ ہوتی ہے- ھینڈ گرنیڈ کی ٹریننگ بھی اسی کورس کا حصہ تھا- اصلی والاگرنیڈ تھرو کرنے کی پریکٹس بھی ہوتی ہے- بنکر کے اندر کھڑے ہو کر پن کھینچ کر گرینیڈ نیچے گڑھے میں پھینکنا ہوتا ہے – کچھ طلباء نے پن گڑے میں پھینک کر گرنیڈ ہاتھ میں مضبوطی سے پکڑے رکھا-تھوڑے تذبذب کے بعد صورت حال قابو میں آ ہی گئی – ٹریننگ دینے والا سٹاف بہت ماھر ہوتے ہیں اور اس ناگہانی صورتحال کے لئے تیار ہوتے ہں- پہلے کورس میں اول اور دوئم لیفٹینٹ اظہر صالح عباسی ( جو بعد میں لیفٹینٹ جنرل ریٹا ئر ھوئے اور اپنے کورس کے سورڈ آف آنر تھے) اور لیفٹینٹ عاصم منیر ( موجودہ آرمی چیف ، وہ بھی اپنے کورس کے سورڈ آف آنر تھے) قرار پائے-کورس میں اچھا گریڈ لینے والے اور بھی بہت سے ینگ آفیسرز تھے جن میں سے کافی آفیسرز بعد سینئر عہدوں برگیڈیر، میجر جنرل اور لیفٹینٹ جنرل کے عہدوں تک پہنچے- جو نام ذھن میں رہ گئے ہیں لیفٹینٹ جنرل عبد اللہ ڈوگر، میجر جنرل حسنات، میجر جنرل عابد کاھلوں، میجر جنرل احسان- اظہر صالح عباسی اور عاصم منیر نے پھر کسی کو قریب نہیں لگنے دیا اور اگلے دونوں کورسز میں بھی اول ، دوئم رھے- دونوں بہت ہی اعلی پائے کے ینگ آفیسر تھے- ہر لحاظ سے منفرد، سمارٹ یونیفارم ، بول چال، کلاس ڈسکشن ، بولنے کا انداز، اخلاق- پہلے کورس کے بعد دو گروپ واضح ھو گئے تھے- ایک تو وہی جو اوپر ذکر ھو چکا ہے، پڑھنے لکھنے والا ، ڈسپلنڈ گروپ اور دوسرا خلیفہ گروپ، جو کلاسوں کے بعد سوتے اور پھر رات کو میر افضل کی کڑاہی گوشت، چلتن مارکیٹ ، شاپنگ یا کمروں میں گپیں مارتے پائے جاتے تھے- انفنٹری سکول میں ہمارے علاوہ بھی بہت سے دوسرے کورسز ، مڈ کیرئر، یونٹ کمانڈر کورس ساتھ ساتھ چل رھے تھے- کلاسز کے بعد رہائشی بلاکوں میں جنہیں فوجی زبان میں BoQ کہا جاتا ہے ،ھلا گلا بھی رھتا تھا اور ساتھ ساتھ پڑھائی بھی چلتی رہتی تھی-
فوج کے کریئر میں شفافیت اور ایک ربط ہے- ہر مرحلہ دوسرے سے جڑا ہوا ہے- بنیادی کورسز کی کارکردگی آگے مرحلے میں کام آتی ہے- اگلے مرحلے کی کامیابی اس سے اگلے مرحلے سے جڑی ہوتی ہے- آپ درمیان میں چھلانگ مار کر نہیں آ سکتے- اگر شروع میں ٹرین چھوٹ گئی تو دوبارہ نہیں ملتی- جو آفیسرز اس ربط کو برقرار رکھتے ہیں وہی ترقی کر پاتے ہیں-
ویپن کورسز کے بعد جب جونیئر آفیسرز لیڈر شب کورس شروع ہوا تو پہلی دفع لگا کہ اب آفیسر بن گئے ہیں- دس دس آفیسرز کا ایک سینڈیکیٹ اور خوبصورت کلاس رومز میں Tactics پر بات چیت- کلاس ڈسکشن اور پھر ماڈل رومز میں مختلف جنگی صورتحالوں پر بات چیت، پھر ٹیوٹوریل ڈسکشن ، آؤٹ ڈور اور ان ڈور مشقیں-
چھ ماہ کا کورس دسمبر میں ختم ہوا تو ہم باقاعدہ ٹرینڈ اور ایک پر اعتماد آفیسرز بن چکے تھے- لیکن یہ ہماری غلط فہمی تھی- فوج میں پڑھنے لکھنے کا سلسلہ پوری سروس میں چلتا رہتا ہے- کبھی کسی کتاب کا بک ریویو ، کبھی اہم ایشو پر سٹڈی ، کبھی پریزنٹیشن-ہم جب تک ریٹائر ہو کر گھر نہیں آ گئے ، فال ان، لائن اپ، پی ٹی ٹیسٹ ، کورسز ، سٹڈیز یہ سب اسی طرح چلتا رھا جیسا انفنٹری سکول میں شروع ہوا تھا- لیکن انفنٹری سکول کا basic course, ماضی کی یادوں میں بہترین یاد ہے-

You might also like