وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

ہمدرد فائونڈیشن کی ماہانہ نونہال اسمبلی

کراچی (نیوزرپورٹر) ہمدرد فائونڈیشن کے زیر انتظام ہمدرد نونہال اسمبلی کا ماہانہ اجلاس گزشتہ روز ’’مسائل کا حل سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ میں ہے‘‘ کے عنوان پر بیت الحکمہ آڈیٹوریم مدینۃ الحکمہ میں منعقد ہوا، جس میں شوریٰ ہمدرد کراچی کے رکن اور معروف صنعت کار محترم سینیٹر عبدالحسیب خان کو بہ طور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا۔ پروگرام کی میزبانی منیجر پبلیکیشنز ہمدرد فائونڈیشن پاکستان ڈاکٹر ثناغوری صاحبہ نے کی۔ مہمان خصوصی سینیٹر عبدالحسیب خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج مجھے شہید حکیم محمد سعید کی قائم کردہ ہمدرد نونہال اسمبلی پر بہت فخر محسوس ہورہا ہے۔ جن اقوام نے آج دنیا میں سبقت حاصل کی ہے اْنہوں نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حصول کو اپنا اوڑنا بچھونا بنایا۔ آج انہی اقوام کا دنیا پر تسلط ہے اور ہم اْن پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ ایک وقت تھا جب مسلمان سائنس اور ایجادات میں اپنی مثال آپ تھے۔  آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اْن اسباب کی نشاندہی کی جائے جن کی وجہ سے امت زوال پذیر ہوئی۔ اْنہوں نے مزید کہا کہ مغرب کی سماجی، اقتصادی اور شعوری ترقی تب شروع ہوئی جب اْنہوں نے اپنے معاشروں میں سائنسی علوم سے رغبت پیدا کی۔ اس کمی کا ادراک مسلم اکابرین نے بھی کیا تھا۔ سرسید احمد خان نے مسلمانوں کو سائنسی تعلیم کی جانب متوجہ کیا۔ اْنہیں قدامت پسند طبقے کی جانب سے غیر ضروری سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اْنہوںنے ہمت نہیں ہاری اور علی گڑھ یونی ورسٹی قائم کی۔ اْن کی کوششیں رنگ لے آئیں اور مسلمانوں میں بھی ایک ایسا تعلیم یافتہ طبقہ پیدا ہوا جنہوں نے بعد میں آزادی کے لیے قائدانہ کردار ادا کیا۔ایسے ہی تعلیم یافتہ نوجوانوں میں ایک شہید حکیم محمد سعید بھی تھے۔ جنہوںنے پاکستان آکر اس ملک کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔ شہید حکیم محمد سعید جان گئے تھے کہ تمام سماجی خرابیوں کو علم و تعلیم سے دور کیا جاسکتا ہے۔ تعلیم سے غفلت نہیں برتنی کیونکہ بیمار اور جاہل قوم کبھی ترقی نہیں کرسکتی۔نونہال مقررین نے موضوع پر اپنی رائے دینے کے ساتھ سانحہ ۱۶۔دسمبر کے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ اُن شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ان مقررین میں لائبہ ارسلان ، کامران احمد صدیقی، سمیعہ ریحان، عبیہ عاطف، آمنہ رمضان اور نبیہا گلفام شامل ہیں۔ بعد ازاں مختلف اسکولز سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے اقوال قائد اعظم، ملی نغمے اور ٹیبلو پیش کیے۔ اجلاس کا اختتام دعائے سعید سے ہوا جو ہمدرد پبلک اسکول اور ہمدرد ولیج اسکول کے نونہالوں نے پیش کی۔ اسمبلی میں اسپیکر کے فرائض فصیحہ گل نے انجام دئیے، جبکہ اسمبلی کے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف بالترتیب لائبہ ارسلان اور کامران احمد صدیقی تھے۔

You might also like