چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

گوورننس کے چیلنجز


حکمرانی کبھی بھی آسان نہیں رہی لیکن اب تو حکمران جیو پالیٹکس اور ریاستی ضروریات کے درمیان باقاعدہ جکڑے ہوئے نظر آ رہے ہیں- مجھے تو لگتا ہے صرف چینی صدر ہی سکون کی نیند سوتے ہیں باقی دنیا میں تو ہیجان برپا ہے- فرانس ، امریکہ اور روس تینوں دنیا کے طاقتور ترین ملک مشکلات میں گرے ہیں-دنیا میں تیزی سے رونما ھونے تبدیلیوں میں وسائل کی کمی اور تیزی سے بڑھتی آبادی کے تناسب کے علاوہ سب سے اہم عنصر انٹر نیٹ کی برق رفتار ترقی ہے-عام شہری کی معلومات تک آسان رسائی اور معاشرتی رویوں نے گوورننس کو چیلنج بنا دیا ہے- گوورننس اب سیاسی مسئلے سے کہیں زیادہ وسائل کو بڑھانے میں مہارت کا نام ہے- اور وسائل کو بڑھانے میں سب سے بڑی روکاوٹ کارپوریشنز ہیں -جیو پالیٹکس کی طرف نظر دوڑائیں تو چین کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت اور سفارتی کامیابیوں نے امریکہ اور بھارت کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے- 2016 کے بعد قومیت کی سیاست کو فروغ ملا ہے جس سے گلوبالائی زییشن بہت متاثر ہوئی- کیپیٹلزم صرف نفع کمانے کا نظام ہے جو امیر کو امیر کرتا جاتا ہے -مارکیٹ اکانومی کا فائدہ بڑی بڑی کمپنیوں کو دوام بخش گیا- عوام کے حصے میں صرف سوشل میڈیا پوسٹیں ہی آئیں – نیشنلزم کی پالیسی سےمشترکہ عالمی مفادات کو پس پشت ڈال کر قومی مفادات کو ترجیح دی جانے لگی- چین اور امریکہ دو بلاک ابھر کر سامنے آئے- اس وقت وہی عالمی بلاک اپنے تجارتی اور سیاسی راستے تلاش کر رہے ہیں – صف بندی ہو رھی ہے اور اسی بنا پر دنیا افراتفری کا شکار ہے-اس سیاست کا میدان جنگ ساؤٹھ چائنا سی، انڈین اوشن اور سنٹرل ایشیائی ریاستیں ہیں اور پاکستان ھے – 2016 کے بعد تبدیل ہوتی جیو پولیٹیکس، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے ملکوں اور معاشروں میں کلٹ کی سوچ کو پروان چڑھایا، جس سے رویوں میں بہت شدت آئی ہے- قومی سیاست اب جلسے جلوسوں اور جوڑ توڑ سے نکل کر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور جلاؤ گھیراؤ کی طرف نکل گئی ہے- میدان جنگ تبدیل ہو گئے ہیں-ایوان اقتدار تک پہنچنے کے آئینی طریقے تو وہی ہیں لیکن کچھ اضافی اور ھائبرڈ طریقے اس کھیل میں نہایت ہی رمیق انداز میں داخل ہو گئے ہیں- امریکہ میں 2016 کے انتخابات میں یہی کلیہ آزمایا گیا-بھارت میں بے جے پی اسی نئے سیاسی کلیے پر عمل پیرا ہے- ان حالات میں پاپولزم کی سیاست بہت مقبول ہو رہی ہے- پاپولزم کی سیاست جذبات کو بڑھکانے کا فن ہے-
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو برانڈنگ اور اسی طرح کے مقاصد کے لئے بے دریغ استعمال کیا جا رھا ہے جس کے برے اثترات معاشروں پر اثر انداز ھو رھے ہیں-
کرونا کی وبا سے دنیا تبدیل ہو کر سامنے آئی ہے- ابھی ان تبدیلیوں کا مکمل جائزہ سامنے نہیں آیا، بہرحال دنیا کو نت نئے جینے کے انداز ضرور مل گئے ہیں – کرونا نے بے روزگاری کو وسعت دی -آن لائن تجارت اور ورک فرام ھوم کے رجحان نے بہت ترقی کی-
ابھی ارٹیفیشل انٹیلیجنس ( AI)کی آمد آمد ہے- جس سے مزید معاشرتی پیچیدگیاں سامنے آئیں گی-
ایک مربوط حکومتی ڈھانچے کی تشکیل ہی ان چیلنجز کا حل ہے-