Leadership Dilemmaنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کے موضوع پر چھٹی (6)کانفرنس منعقد ہوئیچین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیں

سیالکوٹ واقعے میں ملوث گرفتار 118 ملزمان میں 13مرکزی ملزم شامل ہیں، ترجمان پنجاب حکومت

 واقعے سے متعلق 160کیمروں کی فوٹیج لی گئی ہے ،گرفتاریوں کے لیے 10ٹیمیں بنائی گئی ہیں جب کہ واقعے کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل ہیں، حسان خاور کی آئی جی پنجاب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

سیالکوٹ واقعے میں پولیس کی کوئی کوتاہی نہیں،آئی جی پنجاب

پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعے میں ملوث تمام مرکزی ملزمان گرفتار ہیں اور ان کی شناخت بھی ہوچکی ہے جب کہ آئی پنجاب نے پولیس کی کوتاہی کا امکان خارج کردیا، ہفتہ کوآئی جی پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت نے بتایا کہ سیالکوٹ واقعے میں ملوث 118گرفتار ملزمان میں 13مرکزی ملزم شامل ہیں، ان تمام مرکزی ملزمان کی شناخت ہوچکی ہے، واقعے سے متعلق 160کیمروں کی فوٹیج لی گئی ہے اور گرفتاریوں کے لیے 10ٹیمیں بنائی گئی ہیں جب کہ واقعے کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل ہیں، آر پی او اور ڈی پی او 24 گھنٹے چھاپوں کی نگرانی کررہے ہیں،حسان خاورنے کہا کہ ابتدائی رپورٹ یہی ہے کہ موقع سے ایک چیز ہٹائی گئی تھی اور واقعے کی پولیس کو جب پہلی اطلاع ملی تو ہلاکت ہوچکی تھی، پولیس اور انتظامیہ واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہیں، ایسے واقعات ہمارے لیے اور ہمارے ملک کےلئے شرمندگی ہے،ترجمان پنجاب حکومت نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کی فیملی پاکستان میں نہیں ہے،اس موقع پر آئی پنجاب نے کہا کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر مقامی پولیس نے فوری طورپر حکام کوآگاہ کیا، ڈی پی او اور ایس اپی پیدل چل کر وہاں پہنچے، واقعے کے بعد راستے بلاک تھے اس میں پولیس کی کوتاہی ثابت نہیں ہوئی، اگر واقعے میں پولیس کی کوئی کوتاہی ہوئی تو اس کا جائزہ لیں گے ،انہوں نے کہا کہ واقعے میں سارے ملزم تو قاتل نہیں ہر ملزم کا کردار طےکیا جائےگا اور تفتیش میں طے کریں گے کس ملزم کا کیا رول تھا، ابھی تک جتنی تحقیقات ہوئیں سب بتائی جاچکی، اب تک جو کچھ کیا ہے اس کی تفصیلات شیئر کررہے ہیں، 160فوٹیجز کی روشنی میں گرفتاریاں کی جائیں گی۔

You might also like