ماضی اور حال کا فرق…
عتیق الرحمان
آج اور پرانے زمانے میں کیا فرق ہے- بڑا فرق تو یھی ہے کہ میں پرانے زمانے میں نہیں تھا- باقی کچھ اور چھوٹے چھوٹے فرق ہیں مثلا دھیانی، چوانی، اٹھانی بھی کرنسی تھی- چھوٹا گوشت سستا تھا ، اتنا سستا کہ دو ، تین روپے میں ایک سیر آ جاتا تھا- آم کھانے کے بعد کچی لسی پینی لازمی ہوتی تھی-مرغی صرف دیسی ہوتی تھی اور صرف مہمانوں کے لئے پکتی تھی -پانی صاف ہوتا تھا اور پانی کے نلکے اور کنویں عام ہوتے تھے- نیوخان کی بسیں اور وڑائچ طیارے سفر کے لئے بہترین سواری تھی – فلائنگ کوچ پر صرف امیر لوگ سفر کرتے تھے- سلطان راھی اور انجمن کی جوڑی مشہور تھی- ففے کٹنی صرف ایک کردار تھا – عشق و محبت کو آگے بڑھانے کا واحد ذریعہ خط و کتابت تھا یا دیوار کے اوپر سے چھلانگ اور چھت پر اشارہ کنائی- سیاست پر صرف معروف خاندانوں اور جاگیردار گھرانوں کا حق تھا- اساتذہ کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا- ڈاکٹر اور انجنئر بہت قابل لوگ شمار کئے جاتے تھے- ڈی سی اور تھانیدار بہت طاقتور ہوتے تھے- بی اے پاس کر لینا بہت قابل ستائش سمجھا جاتا تھا- ٹیپ ریکارڈر اور فریج سٹیٹس سمبل سمجھے جاتے تھے- تانگہ سواری ایک عیاشی تھی- پانی ٹھنڈا کرنے کے لئے برف بازار سے لانی پڑتی تھی- قلفی صرف ریڑھیوں پر ملتی تھی- شادی بیاہ ، کے لئے گلی محلوں میں ٹینٹ لگتے تھے اور دیگیں نائی پکایا کرتے تھے- بارات بینڈ باجے کے ساتھ آتی تھی اور دلہن اپنے گھر کی چھت سے چھپ کر بارات دیکھتی تھی- ” لڈی ھ جمالو پاؤ” اور ” ویر میرا گھوڑی چڑھیا” بینڈ والوں کے پسندیدہ نغمے تھے-
پھر کیا ہوا کہ انٹر نیٹ اور موبائل آ گیا- اور ہم اب انٹر نیٹ کے عہد میں زندہ ہیں –