Leadership Dilemmaنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کے موضوع پر چھٹی (6)کانفرنس منعقد ہوئیچین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیں

سعودی عرب میں طلاق اور خلع کی شرح میں اضافہ

سعودی عرب میں سماجی امور کے ماہر ڈاکٹر عبدالرحمان الصایغ نے کہا ہے کہملک بھر میں طلاق اور خلع کے واقعات میں اضافہ افسوسناک ہے۔ سعودی اخبار کے مطابق سماجی امور کے ماہر نےملک بھر میں خلع اور طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئےاس کے اسباب پر بھی روشنی ڈالی اور طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ طلاق اور خلع کی سب سے بڑی وجہ سماج میں خاندانی آگہی کا فقدان ہے۔ آگہی کی کمی کی وجہ سے ماضی میں متعدد مسائل سر ابھارتے رہے ہیں۔انہوں نے طلاق کی کثرت کا دوسرا بڑا سبب عدالتی عمل میں تبدیلیاں ہیں۔ انہوں نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں مرد بڑی آسانی سے طلاق دے دیتا تھا اب خواتین کو یہ آسانی حاصل ہوگئی ہے کہ وہ کسی رکاوٹ کے بغیر خلع کا کیس دائر کر دیں اور عدالت جائے بغیر گھر بیٹھے خلع حاصل کرلیں۔ الصایغ نے کہا کہ عدالتی عمل کی یہ تبدیلی بذات خود غلط نہیں ہے اس تبدیلی کے کئی فائدے بھی ہیں لیکن اصل مسئلہ اس سہولت کو سمجھے بغیر استعمال کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی رابطہ وسائل کا بھی خلع اور طلاق کو بڑھاوا دینے میں بڑا دخل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہوشمندی سے کام لیا جائے تو سماجی رابطہ وسائل کے اثرات کم کیے جاسکتے ہیں۔

You might also like