چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

وزیر اعظم کی زیر صدارت پاکستان موسمیاتی تبدیلی کونسل کا پہلا اجلاس

وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان موسمیاتی تبدیلی کونسل (پی سی سی سی) کا پہلا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا۔

وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کونسل کی تشکیل کے حوالے سے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے اقدام کو سراہتے ہوئے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کرنے پر ان کی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تباہ کن سیلاب نے ملک بھر خصوصاً سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں تباہی مچا دی ۔ عالمی کاربن کے اخراج میں 1 فیصد سے کم حصہ رکھنے کے باوجود، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں سے ایک ہے۔

وزیر اعظم نے رسک میپنگ (risk mapping)، موسمیاتی مالیات تک رسائی کے لیے صلاحیت کی حاصل کے ساتھ ساتھ نقصان کا اندازہ لگانے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے مستقبل میں نقصانات کو کم کرنے کے لیے آفات سے نمٹنے کی حکمت عملیوں میں رسک میٹیگیشن(risk mitigation) اور موافقت (adaptation) کو شامل کرنے پر بھی زور دیا۔

وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی پر ایک ماہر کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی جو کہ وفاقی حکومت کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امور کے مختلف پہلوؤں مثلاً موسمیاتی مالیات، موافقت (adaptation), نقصانات کا تخمینہ لگانے کے متعلق حکمت عملیوں کے حوالے سے مشورہ دے گی۔

وزیر اعظم نے ماحولیاتی مسائل پر وفاقی اکائیوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا کیونکہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ماحولیات کا موضوع صوبوں کے حوالے کر دیا گیا ہے.

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس سال پاکستان کو شدید خشک سالی (جس سے صوبہ سندھ کا ڈیلٹا علاقہ خشک ہو گیا)، جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ، شدید گرمی کی لہر ، اوسط شرح سے تین گنا زیادہ گلیشیئر پگھلنے اور مون سون کی شدید بارشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 40 ارب امریکی ڈالر لگایا ہے ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کو گزشتہ دو دہائیوں میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق 152 انتہائی واقعات کا سامنا کرنا پڑا اور گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (جی ایل او ایف) میں 300 فیصد اضافہ ہوا۔ مزید براں اجلاس کو بتایا گیا کہ شدید گرمی کی لہر کا تسلسل بڑھ کر سالانہ 41 دن ہو گیا ہے اور پاکستان کئی شہر مسلسل تین سالوں سے دنیا کے گرم ترین شہروں میں شمار رہے ہیں جہاں درجہ حرارت 53.7 ڈگری سیلسیس (Celcius) تک بڑھ گیا ہے۔

شرکاء کو مزید بریفنگ دی گئی کہ اقوام متحدہ کے تحت 27ویں کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) نومبر 2022 میں مصر میں منعقد ہونے والی ہے جو پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خطرات جیسا کہ غذائی قلت، غذائی تحفظ، سطح سمندر میں اضافہ اور آب و ہوا کی وجہ سے نقل مکانی میں اضافہ پر اپنا موقف پیش کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گروپ 77 ممالک کا سربراہ ہونے کے ناطے پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے رکن ممالک کا کیس بھی پیش کرے گا۔

اجلاس کے شرکاء نے وفاقی حکومت کے اقدام کو سراہتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے قومی موافقت کا منصوبہ وضع کرنے اور موجودہ ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔

پی سی سی سی کی تشکیل پاکستان موسمیاتی تبدیلی ایکٹ 2017 کے تحت کی گئی ہے۔ موجودہ پی سی سی سی کو 29 اگست 2022 کو نوٹیفآئ کیا گیا تھا۔ کونسل کی سربراہی وزیر اعظم کرتے ہیں جس کے 26 سرکاری اور 20 غیر سرکاری ارکان ہیں۔ کونسل کا کام موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے مسائل پر پاکستان کے بین الاقوامی معاہدوں پر مشاورت اور ہم آہنگی کرنا، موسمیاتی تبدیلی کے خدشات کو فیصلہ سازی میں مرکزی دھارے میں لانا اور جامع موافقت اور تخفیف کی پالیسیوں پر عمل درآمد کرانا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی محترمہ شیری رحمان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات محترمہ مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ، وفاقی وزیر بجلی انجینئر خرم دستگیر، آزاد جموں و کشمیر
کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس، صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے وزراء اور حکام، ماہرین ماحولیات، اور سول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی.

You might also like