وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

اسلام آباد ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کا 30دن میں فیصلہ کرنے کا حکم معطل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کا 30دن میں فیصلہ کرنے کا حکم معطل کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روزمیں کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے انٹراکورٹ اپیل پرسماعت ہوئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل بینچ نے الیکشن کمیشن کے کنڈکٹ کے خلاف پٹیشن کو یکجا کرکے سماعت کی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ خاورایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پیش ہوئی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ جب اسکروٹنی کمیٹی نے کہہ دیا کہ دستاویزات قابل تصدیق نہیں تو اب کیا کارروائی چل رہی ہے؟ قانون یہ ہے کہ الیکشن کمیشن ہر سال سیاسی جماعتوں کے اکانٹس کی اسکروٹنی کرے گا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اب کیا کررہا ہے؟ وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ سنگل بینچ نے جو فیصلہ دیا اس میں سخت ریمارکس استعمال کیے۔ ہم نے درخواست کیا دی اور سنگل بنچ نے فیصلہ کیا دیا یہ دیکھ لیں۔ ایڈووکیٹ شاہ خاور نے کہا کہ ہم نے اکبر ایس بابر کو کارروائی سے الگ کرنے کی استدعا کی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ 2002 کا قانون تو کہتا ہے کوئی ممنوعہ فنڈنگ ہوئی تووہ ضبط ہو جائے گی۔الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی تو کہہ چکی اکبرایس بابر کی انفارمیشن کی تصدیق نہیں ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن خود یہ بات تسلیم کر چکا تو اب کارروائی کیا ہو رہی؟ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے طورپراکٹھی کی گئی معلومات پر کارروائی کر رہا ہے۔

You might also like