ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سیمی فائنل ۲۷ جون ، جمعرات کو کھیلے جائیں گےجولین اسانج، ویکی لیکس کے بانی بارہ سال بعد جیل سے رھاعالمی سیاست کا مرکزی نقطہمودی کی فاسشٹ طرز حکومت کے خلاف جنگ کریں گے؛ راھول گاندھیسپین میں سمندر کی لہروں کی وجہ سے چٹان پر پھنسے ایک اطالوی سیاح کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے ریسکیو کیا گیاروس کا Black Sea کے اپنے علاقے کو نو فلائی زون ڈیکلئر کرنے کا عندیہٹی 20 ورلڈ کپ سپر 8 مرحلے میں بھارت نے آسٹریلیا کو شکست دی دیافغانستان کی جانب سے بڑھنے والی دہشت گردی نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے : روسی وزیر خارجہجاپان نے بھارتی کمپنی کو یوکرین کے خلاف روس کی مدد کرنے پر پابندی لگا دی: جاپانی وزارت خارجہاس سال حج کے دوران ۱۳۰۰ حجاج گرمی کی شدّت سے جاں بحق ہوئےروس میں چرچ پر دھشت گرد حملہ 9 افراد جاں بحق : غیر ملکی میڈیاانگلینڈ ٹی 20 کے سیمی فائنل میں، جوز بٹلر کے ایک اوور میں پانچ چھکےٹام کروز کی بیٹی سوری کروز کی سکول گریجویشن، ٹام کروز کو نہیں بلایاNoise is the new normراولپنڈی میں ڈینگیجولائی میں شدید بارشوں کی پیشین گوئیT20 بڑا اپ سیٹ: افغانستان نےآسٹریلیا کو ہرا دیاآسٹریلوی باؤلر پیٹ کیمن کی مسلسل دوسری ہیٹ ٹرکحکومت سولر پینل پالیسی پر تذبذب کا شکاربھارت میں اناج پیدا کرنے والے علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں

ذھانت، طاقت اور ریاست


طاقت کے ایوان تک پہنچنا، طاقت کو بڑھانا اور اسے سمیٹے رکھنا اور طاقت کا استعمال تینوں مختلف چیزیں ہیں- طاقت پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی اور اگر مل بھی جائے تو ٹھہرتی نہیں- جیسا کہ، حالیہ بھارتی انتخابات میں مودی جی کی بکھرتی طاقت، ترکی کے ماضی قریب میں ہوئے بلدیاتی الیکشن، جنوبی افریقہ کے حالیہ الیکشن، میکسیکو میں ۲۰۲۴ میں ہوئے انتخابات ،ورلڈ وار ٹو کے بعد ونسٹن چرچل کے ہاتھ سے گورنمنٹ کا جانا-
طاقت کا حصول اور اس کا بہترین استعمال ایک فن ہے جو قدرت لاکھوں میں سےکسی ایک کو عطا کرتی ہے-
ماہرینِ نفسیات کے مطابق ذہانت کی چار قسمیں ہیں IQ، EQ، SQ، AQ – پڑھائی والی ذھانت IQ ہے، EQ ( emotional) ہے، SQ سوشل اور (AQ (adversity –
‏IQ اور EQ کے استعمال سے یعنی شخصی ذھانت اور manipulation ( جوڑ توڑ) طاقت کے ایوانوں تک پہنچنے کے لئے ضروری ہے-نوکری حاصل کرنے ، کاروبار شروع کرنے کے لئے بھی یہی صلاحیت استعمال ہوتی ہے-یہ آپ کی شخصی کامیابی ہے- کون حکومت میں ہے، کون نہیں ، اس سے عوام کو کوئی فرق نہیں پڑتا-
روزمرہ کے معمولات میں کامیابی کے لئے شخصی ذھانت ( IQ)سے سوشل اور جزباتی ذھانت اور کامن سینس زیادہ کامیاب سمجھی جاتی ہے-

لیڈرشپ کے لئےاگلے دو مرحلے بہت چیلنجنگ ہیں –
طاقت کو بڑھاتے رہنا اور اس کو اپنے ارد گرد/ قریب رکھنا بہت مشکل کام ہے- یہ لُکا چھپی کے کھیل کی طرح ہے-طاقت بہت بے وفا آئٹم ہے- یہ دولت، پیسہ ، اقتدار، حسن میں ملتی ہے لیکن ہمیشہ دور بھاگنے کی کوشش میں رہتی ہے- جیسے ہی یہ چاروں اشیاء غائب ہوتی ہیں ، طاقت بھاگ جاتی ہے- پھر ہم زمانے کی بے ثباتی کو کوستے ہیں- طاقت کے اس مرحلے کے لئے IQ، کے ساتھ ساتھ SQ سوشل کوٹینٹ، EQ جزباتی صلاحیت چاہیے- اس مرحلے میں حکمران روزانہ کے معمولات سے نپٹتا ہے- یہ 24/7 کام ہے- یہ روز گھٹتا بڑھتا ہے، اس کے درمیان توازن رکھنا قیادت کی مہارت ہے- یہ شخصی کامیابی بھی ہے اور ریاست اور عوام کا مفاد بھی اسی سے جڑا ہے-
طاقت کا چوتھا مرحلہ دراصل قیادت کا اصل امتحان ہے- کیونکہ اس مرحلے میں قیادت کی اہلیت، قوم کی بقا ہے- یہ Adversity Quotient ہے- مشکلات کا سامنا کر کے ان کو حل کرنے کی صلاحیت- سیاسی قیادت کی اس صلاحیت کو بروئے کار لانے سے قومیں بنتی اور بگڑتی ہیں، ادارے ترقی کرتے ہیں- اس مرحلے پر اگر قیادت کمزور پڑ جائے تو واپسی کا راستہ نہیں بچتا-
میں نے اپنی زندگی میں سینکڑوں لوگوں کو طاقت کے قریب جا گر slip ھوتے دیکھا ہے، طاقت کے عروج سے سیدھا زمین پر گرتے دیکھا ہے، طاقت کے صیح اور بروقت استعمال سے کامیاب ہوتے دیکھا ہے-
رچرڈ نکسن بھی اپنی کتاب leadership میں لکھتے ہیں کہ طاقت ور ریاستیں جب بحرانی کیفیت سے گزرتی ہیں تو ان کو نکالنے کے لئے بھی اعلی پائے کی قیادت چاھیے-
پاکستان کی موجودہ صورتحال سیاسی عدم استحکام ، کمزور معیشیت اور عوام کے لئے relief مہیا کرنا ہے، یہ ایک dilemma ہے- اس بحرانی کیفیت نپٹنے کے لئے چوتھے لیول کی صلاحیتیں چاہیں- سال ۲۰۲۴ کی ابھی تک کی کارکردگی حوصلہ افزا ہے- مثبت اشارے ہیں – adversity road ہمیشہ لمبی اور bumpy ھوتی ہے- بحران کسی ایک شخص کے لئے نہیں ہوتا، یہ سب کو یکساں نقصان پہنچاتا ہے- قوم کی مجموعی سوچ کامیابی اور ناکامی کا نسخہ کیمیا ہے- شکست خردہ ذہن بہانے، لعن طعن، منفی سوچ سے قوم کو پیچھے دھکیلتا ہے- مثبت سوچ قوم کو آگے لے جاتی ہے- یہ ملک بھی آپ کا ہے، اس کا سب کچھ ہمارا ہے، اسے سنبھالنا بھی ہم سب نے ھے-
لیڈرشپ سٹریجی کے ماہر پروفیسر بالا چکر وتی کہتے ہیں کہ جب مختلف مقاصد کا حصول ضروری ہو تو متعلقہ شعبوں میں بہترین ماہرین کو تعینات کریں –
بحران کو مزید آگے جانے سے روکنے کے لئے سب سے پہلے ریاستی امور جڑی جونکوں کو علیحدہ کرنا ضروری ہے، بہترین دماغ ڈھونڈیں، مزید غلط فیصلوں سے پرہیز کریں، عالمی سطح پر تعاون بڑھاتے جائیں ، سفارتی سطح پر درمیان میں کھیلیں، IT کے شعبے میں connectivity بڑھایئں –
پاکستان ایک مضبوط ریاست ہے- یہ بحران سے بھی نکلے گی اور کامیاب بھی ھو گی-
-۰-۰-۰۰-۰-۰-۰-۰
ڈاکٹر عتیق الرحمان