‏Political Discourse Biggest Issue

‏ سیاسی گفتگو کی انگلش کریں تو political discours بنتی ہے- ریاستی امور کی کامیابی کے لئے درست فیصلوں ، اور وسائل کی فراہمی کے ساتھ ساتھ صیحح پولیٹیکل ڈسکورس اہم جزو ہے- سیاستدان اقتدار میں ہو یا اپوزیشن ان کا پولیٹیکل ڈسکورس ذمہ دار نہ ہونا چاھیے-
‏ہمارا political discourse زمینی حقائق سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی بڑھ رھی ہے اور امور مملکت چلانے والوں پر عدم اعتمادبھی –
‏جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی ، نون لیگ کا political discourse بہت الجھا ہوا تھا-جب پی ٹی آئی اقتدار سے علیحدہ ہوئی تو پی ٹی آئی نے وہی غلطی کی –
‏سیاسی دھڑے سول سپرامیسی کا نعرہ لگا کر establishment پر تنقید کرتے ہیں اور لیکن اپنی سیاسی طاقت بڑھانے کے لئے establishment کی مدد بھی مانگتے ہیں ۔ یہ تضاد نہ سیاست کو تقویت بخشتا ہے، نہ ریاست اور نہ اداروں کو-
‏ تمام بڑے سیاسی دھڑوں کا مطمعہ نظر establishment کی خوشنودی ہے- جب پاکستان کے سیاسی ڈھانچے میں ساستدانوں اور establishment کا ایک دوسرے پر انحصار اتنا اہم ھے تو پھر یہ پالیسی کیوں- یہ political discourse ہماری سیاست کا بہت بڑا المیہ اور ترقی کی راہ میں روکاوٹ ہے-
‏ یہ ایک معمہ ھے کہ طاقت کا حصول establishment کے ذریعے اور تنقید بھی establishment پر۔
‏ خان صاحب پش اینڈ پل کی پالیسی پر عمل پیرا پیں- اشتعال انگیز بیانات اور پس پردہ فوج کی ہمددردیاں حاصل کرنے کے لئے تگ و دو-