چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

پی ٹی آئی کی توڑ پھوڑ کی سیاست

اکرام شبلی

ایک وقت تھا لوگ اپنے سیاسی رہنمائوں کے اعلی کردار اور ذوق کے لیے جمع ہوتے تھے تاہم آج کل محض اس لیے جلسوں میں کھچے چلے آتے ہیں کہ ان کے لیڈر مخالفین پر آوازے کسنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف غیراخلاقی زبان استعمال کرتے ہیں۔ لیڈروں کی شعلہ بیانیاں مشتعل حاضرین کے دل و دماغ میں آگ کو مزید بھڑکا رہی ہیں۔ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا دوراقتدار2016 تا 2020 اسی طرح کے تصادم اور بدزبانی سے عبارت ہے۔

پاکستان میں اسی طرح کا طرز عمل آج کل پی ٹی آئی اپنائے ہوئے ہے۔ عمران حکومت کو ایک سیاسی عمل کے بعد جب ہٹایا گیا تو وہ الزام تراشیوں کی پٹاری کھول کر بیٹھ گئے ہیں اب حالت یہ ہے کہ جلسے جلوسوں اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے اور ریاست کے خلاف عوامی رائے کو مسلسل متاثر کیا جا رہا ہے۔

یہ ایک نئِی قسم کی جنگ ہے جو پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور اس عالمی میدان میں لاکھوں افراد سوشل میڈیا کے مورچوں میں بیٹھ کر ایک دوسرے پر لفظی وار کررہے ہیں۔ پچھلی ایک دہائی سے، انٹرنیٹ اور اسی طرح کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی ترقی نے عالمی سفارت کاری، جنگ و سیاست، نیوز اور انٹرٹینمنٹ کی دنیا کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس نے ایک ایسے انقلاب کی شکل اختیار کرلی ہے کہ جسے دنیا کی کوئی قوم، رہنما، طبقہ اور فوج نظرانداز نہیں کرسکتی۔ یاد رہے کہ آج اگر یہ کسی کو فائدہ پہنچا رہی ہے تو کل یہ اس کے نقصان کا باعث بھی بن سکتی ہے۔آج کل صرف سیاسی مقاصد ہی نہیں بلکہ بغاوتیں، تنازعات، انسانی حقوق، مارکیٹنگ اور برانڈنگ کے لیے بھی ڈیجٹل پلیٹ فارم استعمال کیے جارہے ہیں۔ افغانستان اور پاکستان میں بھی دہشت گرد عناصر دہشت گردی اور شدت پسندی کو بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں۔

لاگر تھم اب ایک نئی زبان ہے۔ ڈیٹا مائننگ اور تجزیے، اب بزنس اور مارکیٹ کے رجحان کو طے کرتے ہیں۔ ڈیجیٹل ورلڈ نے لوگوں کو ان کے تصور سے بھی بڑھ کر طاقتور بنا دیا ہے۔ گھر بیٹھ کر کام کرنا اب نیا رجحان ہے۔ فری لانسگ بڑھنے سے نوجوانوں کے روزگار میں اضافہ ہوا ہے۔ ہر روز ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کے نت نئے طریقے منظر عام پر آرہے ہیں-

ڈیجیٹل دنیا کا یہ پہلو انتہائی مثبت ہے لیکن افسوس پاکستان میں یہ صرف اور صرف اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے اور ہیش ٹیگ # کے ذریعے انہیں بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی توڑ پھوڑ اور عدم برداشت کی سیاست میں سب سے آگے ھے۔ہم اس تواتر سے یہ کام کررہے ہیں کہ اب تو لگتا ہے کہ ہم ہیش ٹیگ سوسائٹی بن چکے ہیں ایک ایسی وائرل سوسائٹی جوحقیقت سے بہت دور صرف خیالی دنیا میں آوارہ گردی کرتی رہتی ہے۔زندگی کے دوسرے امور کی بہ نسبت دھمکیاں، سازشیں اور سیاسی دھینگا مشتی ہمارے معاشرے کے لیے زیادہ کشش رکھتے ہیں۔ سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور بیانات وہ چورن ہے جسے ہم سب سے زیادہ خرید رہے ہیں۔ ہیش ٹیگز # کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے جسے باقاعدہ ہیش ٹیگ ٹیمیں چلا رہی ہیں۔ ہر لمحے ایک نیا ہیش ٹیگ ابھرتا ہے اور کسی سیاسی مخالف کی پگڑی اچھال کر غائب ہوجاتا ہے۔ اس طرح آج کل یہ سیاسی بالادستی اور مخالفین کو زیر کرنے کا سب سے بڑا ہتھیار بن چکا ہے۔

You might also like