مشکل فیصلے اور بڑے بڑے فیصلے
"میک لوھان” کی تھیوری ہے معاشروں میں تبدیلی صرف مشینوں کے استعمال سے آتی ھے- انڈسٹریل انقلاب اور انٹر نیٹ نے پوری دنیا کے رہن سہل کو تبدیل کر دیا-
ویسے تو یہ تبدیلی والا کام کرونا وائرس نے بہت اچھا کیا لیکن اللہ تعالی ہم پر رحم کرے اور مہلک بیماریوں سے بچائے-
مہنگائی ختم کرنی ہے تو ہر قسم کی خریدوفروخت صرف ایزی پیسہ ، جاز کیش یا کسی اور ایپ پر شروع کر دیں – نقد خریدو فروخت پر پابندی لگا دیں -ایپ کے سکوپ کو تھوڑا وسیع کر کے نرخ کا وزن اور ریٹیل پرائس کا اضافہ کر دے- ٹیکس وصولی بھی بڑھے گی اور عوام کو بھی سکون ملے گا- دوکاندار بھی آڑھتی سے ایزی پیسہ سے لین دین کرے- آڑھتی اجناس کی پوری تفصیل ایپ پر واضح کرے اگر اسں سے زیادہ گودام سے نکالے توذخیرہ اندوزی کے جُرم میں دبوچ لیں – اسی طرح فیکٹریوں سے آڑھتیوں تک سامان کی ترسیل کمپیوڈرائزڈ کر دیں-
پہلی رمضان کو ایک کلو امرود پانچ سو روپے کلو ، پیاز تین سو روپے کلو، ٹماٹر بھی تین سو، کنو چھ سو روپے درجن اور کیلا چار سو روپے درجن بک رھا تھا-
بڑے فیصلے بڑے بڑے کاموں کے لئے ہوتے ہیں- بڑا کام صرف ریاست کو سیاسی، معاشی ، معاشرتی، دفاعی ، ہر طرح سے مضبوط کرنے اور عوام کی فلاح کا ہوتا ہے- کوئی بھی دوسرا فیصلہ اگر ان دو مقاصد کے حصول کے لئے نہیں تو وہ اچھا فیصلہ ہو سکتا ہے بڑا نہیں-
بڑے کام کا تعین ہو جانے کے بعد اس کی راہ میں حائل مسائل کی تشخیص ہے- پھر منصوبہ بندی، وسائل کی دستیابی ، عمل درآمد کے لئے بہترین ٹیم کا انتخاب اور پھر منصوبے پر عملی جامہ –
ہمارے ہاں رواج چل نکلا ہے کہ بڑے کام کی جگہ "مشکل فیصلے کرنے ہونگے ” کا نعرہ لگاتے ہی بجلی اور گیس کے نرخ بڑھا دیتے ہیں – حکومتی اخراجات کو پورا کرنے کے لئے عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنا مشکل نہیں ، آسان ترین فیصلہ ہے- گوورننس کو سیدھے کان سے پکڑیں-
بڑا فیصلہ یہ ھے حکومت اپنے معاشی اھداف کے حصول کے لئے ٹوورزم سیکٹر کو ترجیحی بنیادوں پر پروموٹ کرے گی – آئی ٹی سروسز سے معیشیت میں فوری استحکام لائے گی اور پھر اسے کر کے دکھایئں –
ڈسٹرکٹ لیول کے انتظامی معاملات کے لئے مانیٹیرنگ ڈیش بورڈرز بنوائیں -ہر اعلی عہدے دار دفتر میں بیٹھے بیٹھے ما تحت عملے کی کاروائی دیکھ سکتا ہے-
ٹریفک سگنل، سپیڈ ، اپنی لائن میں ڈرائیونگ اور اوور ٹیکنگ اور گاڑیوں کی چوری کے سدِباب کے لئے ایک سینسر بیسڈ ایپ کی ضرورت ہے- جیسے ای ٹیگ ، کیمرہ ، ہر کار اور موٹر سائیکل میں لگوائیں- جیسے ہی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی ہو سینسر ایپ اس کی اطلاع ماسٹر سسٹم تک پہنچائے اور ماسٹر کمپیوٹر جُرم کرنے والے کے موبائل ایپ پر- گاڑیوں کی چوری بھی رک جائے گی-
نئی سڑکیں اور اوور ھیڈ بنانے پر جو پیسہ ضائع ہو رھا ھے یہ اس کا ایک فیصد بھی نہیں بنے گا- کم از کم کراچی لاھور، پنڈی اور پشاور میں شروع کروائیں-
جہاں تبدیلی لانی ھے وہاں مشینوں کو لے آئیں- اے ٹی ایم سے بینکوں کی لائنیں ختم ھو گئی ہیں- بل ادائیگی آسان، پیسے کا لین دین گھر بیٹھے، ایئر ٹکٹ اور ریلوے ٹکٹ اب گھر بیٹھے منتقل- ایزی پیسہ- کار ٹریکر- مشینوں ( آئی ٹی) کے استعمال سے شفافیت آئے گی- یہ ایک چھوٹا سا خاکہ ہے، ورنہ ڈیٹا base سے اجکل یہ بھی پتا چل جاتا ھے کہ سیور کس علاقے میں کتنا کھایا جاتا ہے- تہذیب بیکری کی کیا چیز سب سے زیادہ بکتی ہے-
ہر چیز کمپیوٹرائزڈ ہو چکی ھے تو گوورننس کیوں نہیں- مشکل نہیں، عوامی مفاد میں بڑے فیصلے کریں
۰-۰-۰-
ڈاکٹر عتیق الرحمان