وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

مورخ اور وقت

ٹویٹر ایپ جیسے ہی کھولتے ہیں ، ایک عجیب منظر ملتا ہے- بحث، دلائل، گالیاں، غصہ- جیسے ہی ایپ بند کرتے ہیں سکون سا ھو جاتا ھے- ان دو لگے بندے فقروں کا استعمال بہت عام ہے” مورخ لکھے گا اور وقت بتائے گا”- مورخ تاریخ مرتب کرنے والے کو کہتے ہیں – اور وقت یہاں آنے والے زمانے کی طرف اشارہ ہے-
طعنے اور کوسے ، دراصل ، اپنی لاچاری اور بے بسی کے اظہار کے علاوہ کچھ نہیں-
آج کی ڈیجیٹل ورلڈ میں روزانہ چار بلین پوسٹیں لگائی جا رھی ہیں- آٹھ ارب کی کل آبادی میں سے 80% لوگ اسی کام پر لگے ہیں -باقی 19% روزی کما رھے ہیں – اور باقی جو 1% طبقہ بچ گیا ہے یہ روزی کے ساتھ وقت گزار رھے ہیں -ایک گھنٹے میں لگ بھگ سولہ کروڑ پوسٹیں ہوتی ہیں – مورخ اب وی لاگ کرے یا تاریخ لکھے- ویسے بھی اب تاریخ ہر ویب سائیٹ پر علیحدہ علیحدہ ھے-