چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

انفارمیشن کو سمجھیں ؛ سچ ہی کامیابی کا راستہ ھے

نیویارک کے ہیلتھ میئر نے کل ایک بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا نفسیاتی بیماریوں کی جڑ ہے- سوشل میڈیا ایسے رجہانات کی پرورش کر رھا ہے جو معاشروں کو دیمک کی طرح کھا رھیں ہیں –
سوشل میڈیا اور جھوٹ کاتال میل بربادی کا بہترین نسخہ ہے- معاشرے، گروہ، ریاستیں ، دنیا سب سی راستے پر چل رھے ہیں-
انفارمیشن وہ پیمانہ جو کسی بھی مسئلے کے ممکنہ متبادل حل کو ڈھونڈنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے-انفارمیشن کی اصطلاع دنیا کو سمجھنے کی بنیادی اکائی ہے کیونکہ اس کو استعمال کر کے آپ کسی ایک فزیکل سسٹم کے دوسرے فزیکل سسٹم سے باہمی بات چیت کرنے کی صلاحیت کی پیمائش کرتے ہیں-
کوئی بھی فزیکل سسٹم atoms کا باقاعدہ مجموعہ ہونے کے ساتھ ساتھ دوسرے فزیکل سسٹمز سے باہمی بات چیت کی صلاحیت بھی رکھتا ہے-
انفارمیشن کی ایک خاص عمر ہوتی ھے- یہ خود بخود پیدا نہیں ہو جاتی- جتنی انفارمیشن کم ہے اس کی پیمائش کا باقاعدہ سائنسی کلیہ موجود ہے- مسنگ انفارمیشن کو entropy کہتے ہیں- entropy غیر یقینی صورتحال کو تقویت بخشتی ہے- غیر یقینی صورتحال افراتفری کو جنم دیتی ہے- جیسے جیسے entropy کم ہو گی ممکنہ شکل سامنے آتی جائے گی اور غیر یقینی صورتحال ختم ہوتی جائے گی-
مثال کے طور پر ہمارا معاشی نظام اور آئی ایم ایف آپس میں رابطے میں ہیں- ہمارے ملکی معاشی نظام کے اندر کے سسٹم آپس میں رابطے میں ہیں- یہ سب معلومات کا تبادلہ کر رھے ہیں لیکن انفارمیش بہت ادھوری ہے اور ممکنہ متبادل حل سامنے نہیں آ پا رھے- entropy بہت زیادہ ہے- اب اس entropy کو ختم کرنا ایک سائنسی عمل ہے- جب تک یہ ختم نہیں ھو گی معیشیت ادھر ہی رھے گی- چھوٹے چھوٹے مرمت کے کام سے بہت آگے کی بات ہے-
اس کو سمجھنے کے لئے اب زندگی کے چار Quadrants کو سمجھنا پڑے گا- ثقافت اور زبان سوسائٹی کی بنیاد ہوتی ھے- یہ فرد کی بھی پرورش کرتی ہے اور معاشرے کی بھی- ادھر بھی information کا راج ھے- سوشل میڈیا، فیک نیوز، جھوٹ اور پراپیگنڈا معاشروں کو بھی خراب کر رھا ھے اور انسانی زندگیاں کو بھی-
ہر چیز اس نظام میں ایک دوسرے سے منسلک ہے- ہر فیزیکل سسٹم ایک دوسرے سے محو گفتگو ہے- کسی ایک کے اندر بگاڑ ہر طرف بگاڑ پیدا کر تا ھے- اس گھمبیر صورتحال کو سمجھنے کے لئے انفارمیشن کے میکنزم کو سمجھیں، مختلف فیزیکل سسٹم کے اشتراک کو سمجھیں- سچ کو پنپنے دیں- echo chambers میں سچ نہیں پرورش پا سکتا- یہ بڑے بڑے میڈیا ھاؤسز کو بھی سمجھنا چاھیے- اس گڈمَڈ میں کوئی ایک ھیڈ لائن لگا دینا پوری خبر نہیں-یہاں ہر کوئی اپنا اپنا ادھورا سچ لے کے بیٹھا ہے- جو حال ریاستوں کے اندر ہے وہی حال عالمی سطح پر ھے- دنیا خطرناک حد تک دوغلی پالیسی پر عمل پیرا ھے-
‏entropy کو کم کریں- یہ کامیابی کا واحد کلیہ ہے-
۰-۰-
ڈاکٹر عتیق الرحمان