Leadership Dilemmaنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کے موضوع پر چھٹی (6)کانفرنس منعقد ہوئیچین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیں

Anarchic World

روس -یوکرائن کی جنگ نے realism کے نظریے کو تقویت بخشی ہے – عالمی نظام بہت سنگدل ہے -اپنے ملک کی حفاظت آپ کی اپنی ذمہ داری ہے- اپنے دفاع سے غافل نہ ہوں- جن ریاستوں کا دفاع کمزور ہوتا ہے – عالمی طاقتیں ان ملکوں کی عوام کو مہاجر بنا دیتی ہیں – یوکرائن کی تقریبا ڈیڑھ کروڑ عوام موجودہ جنگ میں مہاجر بنا دی گئی ہے-
افغانستان، ایراق، شام، لیبیا، فلسطین، یوکرائن اس کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں-
تاریخ میں جتنی بڑی بڑی حماقتیں درج ہیں اُن کو وقفے وقفے سے دھرایا ضرور جاتا ہے حتی کہ وہ ایک روایت ( norm) بن جاتی ہیں- کولڈ وار وہی پرانی روایت ہے جس نے دنیا کو بہت نقصان پہنچایا-دنیا اب ایک نئی قسم کی سرد جنگ کی لپیٹ میں ہے-
روس جو پہلے سویت یونین تھا ،مغرب اور یورپ کے لئے، پچھلی ایک صدی سے ڈراؤنا خواب بنا ہوا ہے- روس صرف ڈرا دھمکا کر آپ کام نکال لیتا تھا- یورپ نے یوکرائن کو شہ دے , روسی حملے کے لئے راہ ہموار کی- یوکرائن سمجھا ، امریکہ اور یورپ مدد کو آئیں گے- یوکرائن اب شکست کے دھانے پر ہے- اب یورپ اور روس کے درمیان صرف روس کی مرضی حائل ہے-
جس طرح روس ، یورپ کے لئے درد سر ہے-اسی طرح افغانستان بھی روس کے لئے اچھی خبر ثابت نہیں ہوا- اور افغانستان پاکستان کے لئے مستقل درد سر ہے- اور بھارت پاکستان کے درد سر کو تقویت پہنچانے کی ذمہ داری نبھاہ رھاہے-
عالمی نظام جیسا بیسویں صدی میں تھا ویسا ہی اکیسویں صدی میں رہنے کی توقع ہے – چھوٹی اور معاشی طور پر کمزور ریاستیں جن کی جغرافیائی حیثیت یا قدرتی وسائل معنی رکھتے ہیں ان کو احتیاط کرنی پڑے گی-
امریکہ گروپ بندی ( block politics)پر یقین رکھتا ہے- امریکہ کو لگتا ہے دنیاکو کنٹرول کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ ان کو آپس میں الجھائے رکھو- روس کے ہاتھوں یوکرائن کو شکست کے بعد اب یورپ اپنی حفاظت کے بندوبست کے لئے پریشان ہے- دفاع کے لئے پیسہ مختص کرنا پڑے گا- چینی منڈیوں میں مندی بڑھے گی- یورپ میں نئی صف بندیاں عالمی تجارت میں نئی تبدیلیوں کی طرف اشارہ ہے-
اسرائیل کا غزہ پر حملہ اور بر بریت مشرق وسطی کے ممالک کے معاشی طاقتوں کے ساتھ بڑھتے خارجی تعلقات میں تبدیلی کے لئے وارننگ ہے – ریڈ سی ( red sea) میں ھُوتی قبائل کے ڈرون حملوں میں بھی اشارے چھپے ہیں –
امریکہ اور چین دونوں پاکستان کے سمبندھی کی سی حیثیت رکھتے ہیں – ان دونوں کی آپس میں نہیں لگتی- پاکستان کی مجبوری یہ ھے کہ دونوں کے ساتھ مل کے چلنا ہے-
پاکستان نے دھشتگردی کے جنگ میں اپنا کردار خوب نبھایا ہے اور آج بھی اس جنگ میں شمولیت کی قیمت ادا کر رھا ہے-
اپنے ملک کی حفاظت ہماری اپنی ذمہ داری ہے- کوئی ہمیں بچانے نہیں آئے گا-