سبسڈی اور سنڈیاں
تحریک انصاف کے پاس اب صرف ٹویٹر اکاؤنٹ بچے ہیں- اس لئے مسلم لیگ نون بھی اب بھر پور تیاری سے الیکشن لڑنے کے لئے تیار ہے- پاکستان کےتمام مسائل کا حل الیکشن ہی ہیں کیونکہ تمام مسائل کی وجہ بھی الیکشن ہی ہیں-
اگر آپ کو شک ھے کہ نظام زنگ آلود ھو چکا ہے تو پنجاب سیکریٹریٹ کا ایک دفع چکر لگا کر دیکھ لیں کہ سب سے بڑا صوبہ کن خاک سے لپٹے رجسٹروں سے چل رھا ھے- ٹھیکیداروں کے بعد سب سے زیادہ پرائیوٹ انوسٹمنٹ بیورو کریسی اور دوسرے سرکاری عملے نے کر رکھی ہے-
پیپلز پارٹی الیکشن جیتنے میں اتنی پر عزم اس لئے نہیں کہ خزانہ خالی ھے – اور خالی خزانے سے حکومت نہیں چل سکتی- سندھ حکومت کہتی ھے بحریہ ٹاؤن ڈیفالٹ کر چکا ھے- یعنی اب نئے سرے سے بحریہ ٹاؤن کی مدد درکار ھے-
پوری دنیا ، اپنے وسائل سے اپنا ملک چلاتی ھے، ھم قرضے لے کر ترقی اور خوشحالی کے منصوبے بناتے ہیں – پھر اگلے سال مزید ترقی اور خوشحالی کے لئے مزید قرضے لیتے ہیں- قرضے دینے والوں نے اب ھمارے لئے سستے پیکج بنا رکھے ہیں- دو بندوں کا وفد آئے تو یہ دے دو، تین رکنی وفد ہو تو یہ پیکج دے دو- ھماری سب سے کامیاب حکومت وہ ھوتی ھے جو زیادہ قرضہ لے آئے- تمام حکومتیں قرضہ ملنے کے بعد سب سے پہلے سبسڈی دینے کافیصلہ کرتی ہیں کہ اشرافیہ کو کتنی سبسڈی دینی ھے اور جو بچ جائے اس سے عوام کو کتنا ریلیف دینا ھے- سیٹھ بھی سبسڈی پر چل رھا ھے اور قوم بھی-
ھماری ترقی کا سارا فوکس ” ریلیف ” پر ھے- یعنی بیٹھ کر بغیر کام کئے امدادی رقم سے جمع تفریق کرنا ہے- آدھا ملک اباؤ اجداد کی وراثت میں حصے سے زندگی گزار رھا ھے باقی سبسڈیوں پر لگے ہیں – سبسڈی اور سنڈی آپس میں کزنز ہیں – دونوں کا کام تباھی ھے – سبسڈی ملک کو تباہ کرتی ھے اور سنڈی فصلوں کو – ترقی کے لئے ان دونوں کو تلف کرنا ھو گا-