Leadership Dilemmaنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کے موضوع پر چھٹی (6)کانفرنس منعقد ہوئیچین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیں

Understanding is Everything


‏سپنروزا (Spinoza)، ماڈرن فلاسفی کا موجد،کہتا ہے کہ قائنات کی ہر چیز ایک دوسرے سے جڑی ھے- کامل کچھ بھی نہیں، سب جزو ہیں- ہوا، پانی، درخت، بادل، زمین ، انسان ، چرند پرند سب ایک دوسرے کی مدد کر رھے ہیں-ایک کو ہلائیں تو دوسرا خود بخود حرکت میں آ جاتاہے- سٹیفن ھاکنگ کی Theory of everything بھی یہی ہے-
‏یہی عمل معاشرے اور ریاستوں کے روز مرہ امور کو چلاتاہے- اعلی گورننس کے لئے اس پیچیدہ عمل کو سمجھنا ضروری ہے- ایک فیصلہ دوسری بہت سی چیزوں پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے- کیپیٹلزم میں بڑے بڑے مگر مچھ انہیں حکومتی فیصلوں کے اثرات کو اپنے حق میں کرنے کے لئے کوشاں رھتے ہیں- کسی ملک کی خارجہ پالیسی بھی بڑی قوتوں کے فیصلوں کے اثرات کو اپنے حق میں کروانے کے لئے کوشاں رھتی ہے-
‏سب کچھ کسی وجہ سے ہوتا- غیر محتاط ڈرائیونگ سے حادثہ ہو گا، محنت نہی کریں گے تو فیل ھو جائیں گے، کاربن گیس کا اخراج قدرتی آفات کو جنم دے گا وغیرہ وغیرہ –
‏وجوہات سے لاعلمی یا تو ہمیں خوف زدہ کر دیتی ہے یا مایوس، جس کی وجہ سے ھمارے روے متشدد ہو جاتے ہیں-
‏اگر اپنے خوف پر قابو پانا ہے اور سوچنے کی آزادی چاھیے تو وجہ ڈھونڈیں – کسی اونچی بلڈنگ پر اونچا اونچا بولنا آزادی نہیں- آزادی رائے سوچ سمجھ کر، وجوھات جان کر اپنے شعور کے تحت فیصلہ کرنے کو کہتے ہیں- اندھا دھند شور کرنے سے کچھ نہیں ہوتا- تبدیلی لانے کے لئے دوراندیشی، قابلیت، ذرائع، ترغیب اور منصوبہ ضروری ہے-ان پانچ اجزاء میں سے ایک بھی چیز کم تو تو پیچیدہ مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا- تبدیلی کی راہ میں معاشرے کی مزاحمت کو ختم کرنے کے لئے ترغیب بہت ضروری ہے-
‏اپنے آپ کا حقیقی تجزیہ کرنے سے یہ روشنی عیاں ہوتی ہے کہ ہم اس کل میں سے نکل بھی جائیں تو کُل ایسے ہی چلتا رھے گا- ول ڈیورنٹ نے مشہور زمانہ کتاب lessons of history میں لکھا ہے کہ تاریخ کا پہلا سبق modesty ہے- فرد واحد کچھ بھی نہیں-سب مل کر نظام بنتا ہے-
‏حقیقی دنیا میں ہر کسی کے پاس وجوھات ڈھونڈنے کا نہ تو وقت ہے اور نہ ہی خواہش، اس لئے ہم سامنے نظر آنے والے سراب کو ہی دیکھ کر رائے بنا لیتے ہیں اور جذبات سے فیصلہ کرتے ہیں – جمہوریت میں ہر کسی کو ووٹ ڈالنے کا حق ہے کیونکہ ووٹ ریسرچ کرنے کے بعد نہیں بلکہ جذبات کا حویدار ہے-

‏کیونکہ ہم emotions کو استعمال کرتے ہیں اس لئے سیاستی اور معاشی معاملات میں سوشل میڈیا ، سینما، گرافکس ہمارے اسی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر ہمارے جزبات کو خاص رخ دیتے ہیں ، جسے ہم اپنی ذاتی رائے سمجھتے ہیں- ہماری رائے کے پیچھے محرکات اور پہلے سے چلتا ہوا آ رھا ہمارا اپنا گڑا گیا سچ ہے-
‏Theory of
‏Constructivism اسی مدعے کی وضاحت کرتی ہے کہ ہمارا سچ وہی ہے جو ہماری سوچ-
‏۰-۰-۰-۰-ڈاکٹر عتیق الرحمان