چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

خبردار، ہوشیار! 10 سالوں میں یہ ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں

راولپنڈی (نیوز ڈیسک )دنیا میں ہونے والی سائنسی ترقی بالخصوص آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے جہاں کئی شعبوں میں سہولت کے در وا کیے ہیں وہیں اس سے کئی شعبوں میں انسانوں کے لیے ملازمتیں ختم ہونے کا اندیشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔اس حوالے سے تو گزشتہ کئی سالوں سے پیشگوئیاں کی جاتی رہی ہیں تاہم حال ہی میں ایک عربی میگزین میں ان پیشوں کا احاطہ کیا گیا ہے جو اگلے 10 برسوں میں ختم ہوسکتے ہیں یا ان کے ختم ہونے کے واضح امکانات ہیں۔ رپورٹ میں مذکورہ پیشوں سے متعلقہ افراد کو پیشگی تیاری اور روزگار کا نعم البدل تلاش کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔ورلڈ اکنامک فورم نے اس حوالے سے خصوصی تحقیق بھی کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگلے چند برس میں 85 ملین ملازمین کا کام مشینیں کرنے لگیں گی اور ان کو کسی اور کام کی طرف جانا پڑے گا۔

جو ملازمتیں مستقبل میں انسانوں کے لیے ختم ہوسکتی ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں۔

گودام کے کارکن:

گودام میں زیادہ تر کام ملازمین ہاتھوں سے کرتے ہیں۔ اس کے لیے لوڈر وغیرہ استعمال ہوتے ہیں تاہم زیادہ کردار انسانی محنت پر ہی ہوتا ہے تاہم آنے والے وقت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گوداموں کے لیے ایسا طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے کہ اس کے بعد انسانی محنت کا دائرہ بہت محدود ہو جائے گا اور زیادہ تر کام ٹیکنالوجی کے ذریعے ہو گا۔ اس لیے ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں گوداموں میں کام کرنے والے افراد کو ملازمت کے معاملے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے ان کو کسی اور کام میں مہارت حاصل کرنی چاہیے۔

ٹرک ڈرائیور:

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ خود بخود چلنے والی گاڑیاں کب تک سڑکوں پر دکھائی دیں گی تاہم آنے والے وقت کے لیے ماہرین کا خیال ہے کہ ڈرائیونگ بھی ان چیزوں میں شامل ہے جو آٹومیشن میں چلی جائے گی جس سے بڑی تعداد میں وہ لوگ بے روزگار ہوں گے جو ٹرکس کے ذریعے مال سپلائی کرتے ہیں۔

اکاؤنٹینٹ اور آڈیٹنگ:

یہ دونوں اہم ملازمتیں ہیں کیونکہ کسی بھی فرم یا کمپنی میں ان کا اہم کردار ہوتا ہے تاہم جدید پروگرامنگ اور فائلز کی آمد کے بعد ان کا مستقبل بھی خطرے میں دکھائی دیتا ہے اور آنے والے دنوں زیادہ تر کام سسٹم خود ہی کریں گے اس لیے ان ملازمتوں کے غائب ہونے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔یہ تو وہ شعبے ہیں جن کے لیے اہلیت خاص تعلیمی معیار ہوتا ہے تاہم تیزی سے ہوتی سائنسی ترقی ایسی ملازمتیں بھی ہضم کرلے گی جن کے لیے تعلیم سے زیادہ تجربہ شرط ہے جن میں سے کچھ یہ ہیں۔

بینکنگ سیکٹر:

آٹومیشن کی رفتار سے لگتا ہے کہ بینکنگ سیکٹر کے فرنٹ لائن کارکن بھی اس کی زد میں آنے والے ہیں کیونکہ زیادہ تر کام اس پر منتقل ہو جائیں گے جس کے بعد بینکگ سیکٹر اپنے ملازمین میں کمی کر سکتا ہے۔

قانونی سیکریٹریٹ:

سائنسی ترقی سے قانون کا شعبہ بھی متاثر ہوگا اور ایک تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ قانونی ملازمتوں کا ایک بڑا حصہ اگلی دو دہائیوں کے دوران خودکار ہونے کا امکان ہے اس لیے اس سے متعلق ملازمتیں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔

کھیلوں کے ریفری:

انگلش آکسفورڈ کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگلے چند برسوں کے دوران کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں ریفری کی خدمات افراد کے بجائے جدید ٹیکنالوجی سے لیس گیجٹس سرانجام دیں گے اس لیے یہ کام بھی مستقبل میں برقرار رہتا دکھائی نہیں دے رہا۔

ٹریول ایجنٹس:

ویب سائٹس، ایپس اور دیگر ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کے جس دور میں ہم جی رہے ہیں اس میں کسی سفر پر جانے سے قبل معلومات کے حصول اور بکنگ وغیرہ کے مراحل چند کلکس میں طے پا جاتے ہیں اس لیے ماہرین ٹریول ایجنٹس کی ملازمت کو بھی اس فہرست میں شامل کرتے ہیں جو جدید تر ہوتے دور میں برقرار نہیں رہے گی۔

پوسٹل سروس:

چونکہ پوسٹل سروس کو بھی ایسا کام سمجھا جاتا ہے جس میں ہاتھ سے کافی کام لیا جاتا ہے تاہم اب آٹومیشن ٹیکنالوجی (انسانی مداخلت کے بغیر کوئی چیز بنانے کا خودکار عمل) کے ذریعے اس کا دائرہ بھی سکڑتا جا رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے چند برسوں میں زیادہ تر کام ٹیکنالوجی پر منتقل ہو جائے گا اور پوسٹل سروس کے لیے رکھے گئے ملازمین غیر متعلق ہو جائیں گے اس لیے یہ بھی ملازمت کا وہ میدان ہے جس نے ختم ہو جانا ہے۔

ٹیلی مارکیٹنگ:

ویسے تو ٹیلی مارکیٹنگ برس ہا برس تک کمپنیز کے لیے بہت منافع بخش رہی ہے تاہم ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑھتی کمپیوٹرائزیشن کی وجہ سے ٹیلی مارکیٹنگ کا دائرہ کم ہوتا چلا جائے گا اور اس کے مکمل طور پر ختم ہو جانے کا بھی امکان ہے۔

ڈور ٹو ڈور سیلز:

ہر دور میں سیلز کا شعبہ سب سے زیادہ مانگ والا شعبہ رہا ہے کیونکہ ہر پروڈکٹ کو فروخت کی ضرورت ہوتی ہے اور سیلز کا شعبہ یہ ڈیمانڈ پوری کرتا ہے لیکن آئندہ دس برس میں یہ شعبہ متاثر ہو سکتا ہے۔ تاہم اب اس کا بھی بوریا بستر گول ہو رہا ہے اور اس اعدادوشمار میں بہت زیادہ کمی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اور یہ بھی ان ملازمتوں میں شامل ہے جو چند برس میں معدوم ہو جائیں گی۔

You might also like