چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

غلطی سے پاک بھارت سرحد عبور کرنے والا پاکستانی نوجوان 16 ماہ بعد واپس وطن پہنچ گیا

راولپنڈی ( نیوز ڈیسک) پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی کی کوششیں رنگ لے آئیں غلطی سے پاک بھارت سرحد عبور کرنے والا پاکستانی نوجوان 16 ماہ بعد بھارتی جیل سے رہا ہوکر واپس وطن پہنچ گیا۔

ذوالقرنین ظفر نامی نوجوان کا تعلق پنجاب کے شہر منڈی بہاﺅالدین سے ہے جو نومبر 2021 میں نارروال کے علاقے سے غلطی سے سرحد عبور کرکے ہندوستان کی حدود میں چلا گیا تھا۔نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانہ نوجوان کی رہائی کے لیے سرگرم عمل تھا۔ بھارتی وزارت داخلہ سے مسلسل رابطے کے بعد بالاخر اس نوجوان کو رہائی مل گئی ہے۔بھارتی حکام نے واہگہ بارڈر پر ذوالقرنین کو پاکستان رینجرز پنجاب کے حوالے کیا۔ پاکستان ہائی کمیشن کی طرف سے نوجوان کو سفری دستاویزات مہیا کی گئی تھیں۔ذرائع کے مطابق ذوالقرنین وطن واپسی پر بہت خوش دکھائی دے رہا تھا۔ اس نے پاکستان اوربھارت دونوں ممالک کے حکام کا شکریہ ادا کیا۔ ذوالقرنین نے بتایا کہ اسے اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ وہ عید اپنے والدین کے ساتھ منا سکے گا۔واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان غلطی سے سرحد عبور کرنے والے شہریوں کی 72 گھنٹے میں واپسی کا معاہدہ ہے تاہم دونوں جانب کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے متعلقہ شخص کی شہریت کی تصدیق اور انویسٹی گیشن کے باعث رہائی میں بعض اوقات کئی سال لگ جاتے ہیں۔اس وقت بھی دونوں ممالک کی جیلوں میں کئی ایسے قیدی ہیں جو غلطی سے سرحدد پار کرگئے تھے۔ دونوں ملکوں نے یکم جنوری 2023 کو ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی تفصیلات کا تبادلہ کیا تھا۔دفتر خارجہ کے مطابق اس وقت پاکستانی جیلوں میں 705 بھارتی قیدی ہیں جن میں 51 عام شہری اور 654 ماہی گیر شامل ہیں، جبکہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 434 تھی جن میں 339 عام شہری اور 95 ماہی گیر شامل ہیں۔پاکستان کی طرف سے متعدد بار بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسے پاکستانی شہری جن کی سزائیں مکمل ہوچکی ہیں اور ان کی شہریت کی بھی تصدیق ہوچکی ہے انہیں فوری طور پر رہا کرے۔

You might also like