چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

پینڈورا پیپرز: سیاسی ارکان کے نام سامنے آنے کے بعد جواب طلبی کے لیے خصوصی سیل قائم

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے پینڈورا پیپرز میں پاکستانی سیاستدانوں، سابق فوجی افسران اور ان کے اہلِ خانہ سمیت درجنوں پاکستانیوں کی آف شور کمپنیز کی معلومات سامنے آنے کے بعد ان تمام افراد سے جواب طلبی کے لیے خصوصی سیل قائم کر دیا ہے۔

اس بات کا اعلان پاکستان کے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کیا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لیے وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطح کا سیل قائم کیا ہے۔‘

ان کے مطابق ’یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائیں گے۔‘

فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ’بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے میڈیا ہاؤسز کے مالکان کا نام پینڈورا لیکس میں شامل ہیں اور کئی ایک پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ وزارت اطلاعات اس ضمن میں شفاف تحقیقات کا آغاز کر رہی ہے اور پیمرا کو جواب طلبی کے لیے کہا جا رہا ہے۔‘

صحافیوں کی تحقیقاتی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) اور ان کے ساتھی میڈیا اداروں کی طرف سے کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق پینڈورا پیپرز میں جن افراد کے نام آئے ہیں ان میں پاکستان تحریک انصاف کے ایک اہم اتحادی سمیت کابینہ کے تین ارکان اور ان کے اہل خانہ، پاکستان کی فضائیہ کے سابق سربراہ کے اہل خانہ سمیت پاکستانی بری فوج کے اہم عہدوں سے ریٹائر ہونے والے افراد اور ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔

پینڈورا پیپرز دراصل چودہ آف شور کمپنیوں کی آئی سی آئی جے کو لیک ہونے والی تقریباً بارہ ملین خفیہ فائلوں پر مشتمل ہے جو دنیا بھر میں میڈیا کے ان کے ساتھی اداروں سے بھی شیئر کی گئیں۔

اتوار کو پنڈورا پیپرز کے اجرا خیر مقدم کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ تحقیقات کے نتیجے میں اگر کچھ غلط ثابت ہوتا ہے تو ان افراد کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔

ٹوئٹر پر اپنے سلسلہ وار پیغام میں انھوں نے لکھا: ‘ہم ٹیکس چوری اور بدعنوانی سےجمع کرکے منی لانڈرنگ کےسہارے بیرونِ ملک ٹھکانے لگائی جانےوالی اشرافیہ کی ناجائز دولت بے نقاب کرنےوالے پنڈورا پیپرز کا خیرمقدم کرتے۔۔۔۔میری حکومت اپنے ان تمام شہریوں کی پڑتال کرے گی جن کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں اور اگر کچھ غلط ثابت ہوا تو ہم مناسب کارروائی عمل میں لائیں گے۔’

وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق اس سلسلے میں پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں ایک اہم اجلاس ہو گا جس میں تحقیقات کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اتوار کی شام سامنے آنے والے پنڈورا پیپرز میں سامنے آنے والی دستاویزات میں متعدد ایسی آف شور کمپنیوں اور کئی ملین ڈالر مالیت کے ٹرسٹ کے بارے میں معلوم ہوا ہے جو مبینہ طور پر پاکستان کی سیاسی اور عسکری اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد کی ملکیت ہیں۔

آئی سی آئی جے کی تحقیق میں ابتدائی طور پر سامنے آنے والے ناموں میں وفاقی کابینہ کے ارکان شوکت ترین اور مونس الٰہی سمیت حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے اہم ارکان کے علاوہ مسلم لیگ ن کے سابق وزیر اسحاق ڈار کے بیٹے کا نام بھی ہے۔

You might also like