وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

جانوروں کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہونے لگیں، عالمی ادارہ صحت

اسلام آباد(ہیلتھ رپورٹر)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور خشک سالی کے باعث جہاں انسانوں اور جانوروں کے خوراک تلاش کرنے کے انداز تبدیل ہوئے ہیں، وہیں جانوروں میں پائی جانے والی بیماریاں اب انسانوں میں منتقل ہونے لگی ہیں۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیز محکمے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ریان مائک نے خبردار کیا کہ دنیا میں ’منکی پاکس اور لاسا بخار‘ جیسی بیماریوں کا پھیلاؤ عام ہوچکا ہے اور یہ مزید تیزی سے پھیل سکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث خشک سالی ہونے سے خوراک کی تلاش سمیت دیگر عوامل میں انسان اور جانور اپنا رویہ تبدیل کر رہے ہیں، جس وجہ سے جانوروں میں پائی جانے والی بیماریاں تیزی سے انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں۔ڈاکٹر ریان مائک کے مطابق بدقسمتی سے سماج میں بیماریوں کو بڑھانے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو کہ تشویش ناک ہے۔انہوں نے مثال دی کہ حالیہ دنوں میں ’لاسا بخار‘ جیسی بیماری کو بھی دیگر ممالک میں پھیلتا ہوا دیکھا گیا جو کہ دراصل افریقی خطے میں چوہوں میں پایا جانے والا وائرل بخار تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایبولا وائرس کے محدود حد تک پھیلنے میں بھی پانچ سال تک لگ جاتے تھے مگر اب دیکھا گیا ہے کہ کسی وائرل بیماری کے پھیلاؤ میں 5 ماہ کا وقفہ بھی مل جائے تو اسے خوشقسمتی سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے ماضی میں بندروں میں پائی جانے والی بیماری ’منکی پاکس‘ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یقینی طور پر بیماریوں کے پھیلاؤ میں موسمیاتی تبدیلی کا دباؤ شامل ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیز محکمے کے سربراہ کا مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ ماضی میں صرف افریقہ میں پائی جانے والی بیماری ’منکی پاکس‘ کے دنیا کے 30 ممالک میں 550 تک کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔منکی پاکس کا حالیہ پھیلاؤ گزشتہ ماہ مئی کے آغاز میں برطانیہ کی ریاست انگلینڈ سے شروع ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے یورپ کے دو درجن ممالک تک پھیل گیا، جس کے بعد منکی پاکس کے کیسز امریکا اور مشرق وسطیٰ سمیت ایشیائی ممالک میں بھی رپورٹ ہوئے۔منکی پاکس بھی ماضی میں صرف بندروں میں پائی جانے والی بیماری تھی جو بعد ازاں 1980 میں صرف افریقی خطے میں انسانوں تک محدود دی مگر یہ دنیا کے ان خطوں تک بھی پہنچ گئی، جہاں ماضی میں یہ بیماری موجود نہیں تھی۔اسی طرح افریقہ میں چوہوں کے اندر پائی جانے والی بیماری ’لاسا بخار‘ کا پھیلاؤ بھی دیگر ممالک میں دیکھا جا رہا ہے اور رواں برس کے آغاز میں افریقہ کے باہر کے ممالک میں بھی وائرل بخار لاسا کے کیسز رپورٹ ہوئےتھے۔

Source