چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

سی پیک – پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت

تحریر: بلال اشرف

پاک چائنہ اکنامک کاریڈور (سی پیک ) کے حوالے سے روزنامہ جنگ میں جمعرات کو چھپنے والا محترم محمد مہدی صاحب کا کالم نظر سے گزرا۔  سی پیک کے حوالے سے چھپنے والے اس کالم کے بارے میں چند گزارشات ضروری ہیں۔ پاک چین دوستی کے حوالے سے چند دن قبل چین کے پاکستان میں سفیر نانگ رانگ نے کراچی میں صحافی حضرات سے بات چیت میں بتایا کہ میں نے پچھلے چھ ماہ سے ،جب سے میں پاکستان آیا ہوں ،وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب سمیت مختلف حکومتی عہدیداروں سیاسی ماہرین اور کاوباری حضرات سے ملتا رہا ہوں اور میں اس نتیجے پہنچا ہوں کہ پاکستان میں سی پیک کے بارے میں  نہ صرف قومی اتفاق رائے پایا جاتا ھے بلکہ تمام قوم  منصوبوں کو بر وقت مکمل کرنے  کے لئے بھی پر عظم ھیں ۔ چینی سفیر نے سی پیک کے مختلف منصوبوں کی ر فتار پر تسلی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رشکئی اکنامک زون اور گوادر فری زون پر جاری کام کی تسلی بخش رفتار سے مزید چینی سرمایہ کار وں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی تر غیب ملے گی ۔ چینی سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مثالی تعاون سے دوسرے ممالک کو بھی فائدہ اٹھا نا چاہیے۔

سی پیک منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ۲۰۱۵ میں شروع ھونے والے اس منصوبے کی تکمیل 3 مراحل میں 2030 تک ہونا ہے۔ پہلے مرحلے میں انفراسٹرکچر کی تعمیر جس میں سڑکوں کا جال ،لاہور  میٹرو اورنج لائن ٹرین ،گلگت سے اسلام آباد  تک  فائبر آپسٹک بچھا دی گئی ہیں۔اب تک سی پیک کے تحت ۱۲۰۰ کلومیٹرطویل  سڑکیں ملک کے طول و عرض میں بنائی جا چکی ھیں جبکہ۹۰۰ کلومیٹر طویل سڑکوں پر کام جاری ھے۔ لاہور اورنج لائن ٹرین کا منصوبی جو کہ مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیرکا شکار ہو رہا تھا اسے پایہ تکمیل تک پہنچا دیا گیا ہے۔ لاھور مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ مکمل ھو چکا ھے۔

دوسرے مرحلے کے آغاز کے لئے پہلے مرحلے کا کامیاب ہونا بہت ضروری تھا کیونکہ انفرا سٹرکچر کی تعمیر کے بعد ھی باقی منصوبوں پر کام ھو سکتا ھے۔ اب تک توانائی کے 9 منصوبے مکمل ہو چکے  ہیں اور 8 توانائی کے مزید منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ مکمل ہونے والے توانائی کے منصوبوں سے 5340 میگاواٹ بجلی ملکی استعمال میں لائی جا رھی ھے۔ جس سے ملک میں کئی سالوں سے جاری بجلی کے بحران پہ قابو پا لیا گیا ھے۔ انفراسٹرکچر کی تعمیر سے سیاحت کے شعبے میں بے انتہاء ترقی دیکھنے میں آئی ھے۔

سی پیک منصوبے پر برق رفتاری سے کام جاری ہے۔ حتی کہ کرونا کی عالمی وباء کے دوران بھی جاری منصوبوں پر کام میں کوئی تعطل دیکھنے میں نھی آیا۔ آئندہ چند دنوں میں 10 ویں جے سی سی مٹیننگ متوقع ھے جس میں درجنوں  نئے منصوبوں کی منظوری کی دی جائے گی۔

اب تک سی پیک کی مد میں ۱۳ ار ب ڈالر کے منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں جبکہ 15 ارب ڈالر کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔  4 لاکھ سے زائد پاکستانی  سی پیک کے مختلف  منصوبوں پہ کام کر رہے ہیں جس سے کم و بیش  20 لاکھ گھروں کا چولہا جل رھا ہے۔سی پیک منصوبے سے سڑکوں کی تعمیر و ترقی سے سفری سہولتوں سے نہ صرف لاکھوں افراد بلکہ سامان کی ترسیل میں بھی بے پناہ آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔

سپیشل اکنامک زونز کی تعمیر کا کام دوسرے مرحلے کے لئے مختص کیا گیا ہے۔اس وقت چار سپیسل اکنامک زونز پر کام شروع ھے۔ علامہ اقبال سپیشل اکنامک زون فیصل آباد ، رشکئی پشاور، ڈابے جی کراچی اور بوستان کوئٹہ میں کام تیزی سے جاری ہے۔ رشکئی میں پہلی چینی سٹیل مل کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے۔ اسی طرح پنجاب حکومت فیصل آباد اکنامک زون کی تعمیر کے لئے شب وروز کام کر رہی ہیں۔ یہ سپیشل اکنامک زونز پاکستان کی معیشت کے لئے بہت اہم کردار ادا کریں گے۔ صرف رشکئی میں 2 ہزار سے زائد صنعت کاروں نے سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے اور سے درخواستں دی ہیں ہیں۔

گوادر پورٹ کو تجارتی سرگرمیوں  کے لئے کھول دیا گیا ہے۔گوادر نیو سٹی منصوبے پر تیزی سے کام جاری ھے۔ گوادر انٹرنیشنل ائرپورٹ ایشیا کا سب سے بڑا ائرپورٹ ہے جو  84فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ 16 کلو میٹر لمبی گوادر ایکسپریس وے جو کہ مکران کو سٹل ہائی وے کو گوادر سے جوڑتی ہے مکمل ہو چکی ہے۔

سی پیک کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ بہت سے نئے منصوبوں کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور ٹورزم   کی مد میں شامل کیا گیا ہے۔ سماجی اور معیشت کی بہتری کے لئے تعلیم ، صحت، آئ ٹی سمیت درجنوں منصوبوں پر کام شروع ہونے جا رہا ہے اور خاص طور پر زرعی شعبے میں انقلابی منصوبے پر لائحہ عمل طے ھو چکا ھے ۔ زراعت میں شرار ھونے والے منصوبوں سے  عام کاشکار اورمجموعی طور پر ملکی  زرعی پیداوار میں  بیش رفت نتائج کی توقع ہے۔

مین لائن ون  (ایم  ایل ون) تقریبا ۷ بلین  ڈالر کی لاگت سے شروع ہونے والا منصوبہ پاکستان ریلوے اور ملکی معیشت کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا ۔ اگست ۲۰۲۰ میں منظور ہونے والے منصوبے پر اس سال کے اختتام تک کام شروع ہوجائے گا اور اس سلسلے میں ابتدائی  کام مکمل ہو چکا ہے۔ یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جس سے پاکستان ریلوے دنیا کی بہترین ریلویز میں شمار ھو گی

سی پیک،  بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ ( بی آر آئی) کے ماتھے کا جھومر ہے اور پاک چین کی لازوال دوستی کی عمدہ مثال ۔ سی پیکنے ہر صورت  بننا ہے اور بن رہا ہے یہ پاکستان کے  خوشحال معاشی اور سماجی مستقبل کی علامت ہے۔

You might also like