چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

غربت،تنگدستی اور والدین کی شفقت سے محروم باہمت نوجوان کی کہانی تفصیلات عرفان جمیل ڈوگر کی رپورٹ

اسلام آباد (عرفان جمیل ڈوگر) 

انسانیت کی خدمت عبادت کا درجہ رکھتی ہے اور انسانی فلاح کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا صدقہ جاریہ ہیں۔اسی جذبے کی زندہ مثال ضلع بلتستان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ  فوجی غلام محمد مرحوم کے بیٹے سلیم رضا ہیں ۔انہوں نے آنکھ تو غربت میں کھولی اور محرومیوں کا سامنا کیا۔ انہوں نے جو سوچا اسے کر دکھایا۔ انہوں نے فلاحی کام شروع کرنیکا فیصلہ تو اس وقت کرلیا تھا جب ان کے والد کسی ٹریفک حادثے میں اللہ کو پیارے ہوگئے اس وقت اسکی عمر صرف 12 سال تھی اور  کچھ عرصے بعد ماں بھی معذوری کی حالت میں اس دنیا سے رخصت ہوئیں ۔اس وقت سلیم اپنی دو معصوم بہنوں جن کی عمریں چھ ماہ اور چھ سال تھیں ان کے ساتھ اکیلا رہ گیا انہوں بجائے کسی سامنے ہاتھ پھیلانے کے محنت مزدروی کرکے اپنا اور اپنی بہنوں کا پیٹ پالا۔انہوں نے اپنے بچپن میں جو دیکھا اور برداشت کیا اسکو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جو میرے ساتھ ہوا وہ اب کسی اور کے ساتھ نہ ہو سلیم کے مطابق اسنے بہت قریب سے دیکھا اور محسوس کیا کہ غریبی اور یتیمی والی زندگی کیا ہے ساتھ گھر میں بوڑھی ماں معزور ہو تو اس پر کیا گزرتی ہے تب اس نے سوچا اور فیصلہ کیا کہ لوگوں کی مدد کرنی ہے انہوں نے اپنے دوستوں سے مشورہ کیا انکی خواہش کا احترام کرتے ہوئے لوگوں کی فلاح کے لئے نکل پڑا ۔سلیم نے  بتایا کہ آج سے چار سال پہلے سے یہ کام انہوں نے شروع کر دیا غریب لوگوں کے گھروں میں راشن سردیوں کے لئے گرم کپڑے اور بیماروں کے لئے دوائیاں پہنچاتے رہے ہیں ہسپتالوں میں موجود غریبوں کے لئے دوائیاں اور ساتھ میں جو ٹیسٹ باہر لیباٹریوں سے کروانے ہوتے ہیں وہ بھی فری میں کروا کرُدیتے ہیں انہوں نے مذید بتایا کہ جہاں جہاں ہماری ضرورت ہوتی ہے ہم اپنے وسائل کے مطابق وہاں تک پہنچتے ہیں میرے ساتھ اب سینکڑوں لوگ جڑ چکے ہیں جو میرے ساتھ دن رات کام کرتے ہیں اور یہ سب دوست اللہ کی رضا کے لئے کر رہے ہیں لوکل سطح پر لوگوں کی طرف سے ہمیں سپورٹ جاری ہے جو کام اپنی مدد آپکے تحت شروع کیا تھا آج ہمیں بھرپور سپورٹ بھی حاصل ہے کئی  ادارے ہمیں سپورٹ کررہے ہیں۔سلیم رضا  کے بچپن کے دوست نے بتایا کہ وہ ان کے بچپن کے دوست ہیں سکول اور بچپن اکٹھے ہی گزارا ۔نہوں نے کہا کہ سلیم رضا نے جیسے ہی ہوش سنبھالا میٹرک کے بعد پہلا کام یہ شروع کیا کہ مستحق لوگوں کو دوائیاں خرید کر دیتا تھا مسافر خانے کی بنیاد رکھی اور وہاں لوگوں کو کھانا کھلاتا ۔انہوں مریضوں اور نعشوں کو لے جانے کےلئے فری ایمبولینس سروس کا اہتمام کیا۔

اسسٹنٹ کمشنر روندو کے مطابق سلیم رضا بہت اچھا کام کر رہا کوئی آفت ہو مسائل ہوں یا سیلاب ہو یہ اپنی ٹیم کے ہمراہ پہنچ جاتا ہے ضلعی انتظامیہ ہودو انکی اور انکی ٹیم کی مشکور ہے۔ غربت۔۔۔تنگدستی ۔۔اور والدین کی شفقت سے محروم باہمت نوجوان نے انسانی خدمت میں وہ کام کردکھایا جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔اسی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے ہم سب کو انسانیت کی خدمت کےلئے  اپنا اپنا حصہ ضرور ڈالنا چاہیے.

You might also like