چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

جعلی اور غیر معیاری اشیاءایک عالمی مسئلہ

رپورٹ
جعلی اور غیر معیاری اشیاء کی مارکیٹ نہ صرف ریاستوں کے لئے ایک انتہائی سنگین خطرہ بن چکا ہے بلکہ انسانی زندگیاں اور صحت بھی اس کی زد میں ہیں- دنیا میں ہر سال جعلی اشیاء کی مارکیٹوں میں ۳ کھرب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے-
پاکستان میں ہر سال تقریباً 2 سے 3 ارب ڈالر کی جعلی اشیاء فروخت ہوتی ہیں۔
لاھور میں شاہ عالم مارکیٹ جعلی اشیا کی تیاری اور فروخت کے کا بہت بڑا مرکز ہے-
ایک معروف دواساز کمپنی کے ذرائع کے مطابق ان کی کمپنی نے 2004 سے اب تک 30 لاکھ سے زائد جعلی ادویات پکڑیں جو ان کی کمپنی کے نام پر بیچی جارہی تھیں۔
پاکستان کے علاوہ بھارت اور چین انڈونیشیا، تھائی لینڈ، یوکرین، میکسیکو، کولمبیا، ایکواڈور اور پیراگوئے میں بھی جعلی اشیاء کی مارکیٹیں شامل ہیں۔
کچھ عرصہ قبل ابوظبی میں اماراتی حکام نے ریاست فجیرہ میں صحت اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے مشہور برانڈز کی 158 جعلی اشیاء ضبط کی تھیں ۔ ریاست فجیرہ کے کنزیومر پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے 5 سپر مارکیٹس میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے مشہور برانڈ کے نام پر فروخت کی جانے والی جعلی اشیاء ضبط کرکے سپرمارکیٹ مالکان پر جرمانہ عائد کیا-
لاھور میں جعلی شیمپو، کریموں، صابن، مصالحوں، کسٹرڈ، ادویات ، چائے کی پتی بنانے کے درجنوں کارخانے کام کر رھے ہیں – شاہ عالم مارکیٹ کے داتا سنٹر، چائنہ سنٹر، امین سنٹر، جاپان سنٹر، فاضل سنٹر، بٹ سنٹر، عالم گیر مارکیٹ، اتفاق مارکیٹ، میلاد مارکیٹ، عابد سنٹر، باڑہ مارکیٹ اور پاپڑ منڈی جعلی اشیاء کی پیداوار کا گڑہ بن چکی ہیں -ذوالفقار عرف بابا محلہ شیعاں اندرون موچی گیٹ چائے کی نقلی پتی کے دھندے کا ماہر سمجھا جاتاہے۔ امین اور چاند کی جانب سے میڈیسن اور کھانے پینے کی اشیا گلوکوز، کسٹرڈ، مصالحہ جات، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابیں، کاسمیٹکس، سرف اور چائے کی پتی سمیت مختلف برانڈ کی چیزوں کے لیبل بنانے کے لئے پرنٹنگ پریس لگائے گئے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے جاری کی جانے والی دنیا بھر میں جعلی اور نقلی اشیا اور سافٹ ویئرز کی فروخت کے لیے ’بدنام ترین‘ بازاروں کی تازہ فہرست میں بھارت کے چھ بازاروں کے نام بھی شامل ہیں۔
امریکی ” نوٹوریئس مارکیٹس”لسٹ ہر سال جعلی خریدو فروخت میں مصروف مارکیٹوں کا احاطہ کرتی ہے-
اس رپورٹ میں عام بازاروں کے علاوہ آن لائن خریدوفروخت کا احاطہ بھی کیا گیا ہے اور اس کے مطابق دنیا بھر میں جعلی سامان کی بہت بڑی بڑی مارکیٹں اسے گھناؤنے دھندے میں مصروف ہیں-
بھارت میں نئی دہلی، ممبئی اور حیدرآباد کے نقلی اشیا کی فروخت کے بڑے مراکز ہیں۔
ان بازاروں میں دارالحکومت نئی دہلی کی غفار مارکیٹ اور نہرو پلیس مارکیٹ، ممبئی کی منیش مارکیٹ اور لیمنگٹن روڈ کے علاوہ حیدرآباد کے چنّئی ٹریڈ سینٹر اور ہانگ کانگ بازار کا نام بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان بازاروں میں پائریٹیڈ یا جعلی کمپیوٹر سافٹ ویئر، فلموں اور موسیقی کی سی ڈیز اور آفس آلات کی فروخت کھلے عام ہوتی ہے۔
اس فہرست میں پائیریٹ سمیت ان 23 ویب سائٹس کا بھی ذکر ہے جن کے ذریعہ جعلی اشیاء کی فروخت ہوتی ہے یا جن سے پائریٹیڈ سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کیے جاتے ہیں۔