Leadership Dilemmaنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کے موضوع پر چھٹی (6)کانفرنس منعقد ہوئیچین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیں

عالمی سیاست میں تلاطم


‏معاشی طاقت مغرب سے مشرق میں پہنچ رہی ہے ،دنیا کی پہلی پانچ معاشی طاقتوں میں تین ایشیا میں ہیں، چین، جاپان، انڈیا- ابھرتی معاشی طاقتوں میں انڈونیشیا، برازیل، ویتنام سر فہرست ہیں – سوال یہ ہے کہ کیا ایشیا میں کوئی ایسا مشترکہ مربوط نظام ہے جو یورپ کی طرح ترقی کے ثمرات پورے خطے میں پھیلا سکے- ایشیائی ممالک یورپ کی طرح مٹھی میں بند region کی طرح متحد نہیں ہیں اور نہ ان کے پاس وہ سافٹ پاور ہے اور نہ یورپی یونین اور نیٹو کی طرز کا کوئی مشترکہ فورم – یہ آپس میں علاقائی جگھڑے، ثقافتی اور سیاسی مسائل میں الجھے ہوئے ممالک ہیں -اُسطرح عالمی معیشیت کو نہیں سنبھال سکیں گے جیسا مغرب نے چار صدیاں سنبھالے رکھا-
‏ایشیائی ریجنز کی سیاست پر مغربی بڑی بڑی کمپنیاں اثرانداز ہونے کی بہت زیادہ صلاحیت رکھتی ہیں – بھارت امریکہ اور فرانس کو خوش کرنے کے لئے اسلحہ خریدتا ہے- بھارت کے امریکہ اور مغربی ممالک سے گہرے تجارتی اور سفارتی روابط ہیں اور خطے میں نسبتا کم اثرو رسوخ ہے- ایشیائی ریاستوں میں بہت زیادہ فالٹ لائنز ہیں ، جن کے ساتھ مغرب جب چاھیے کھیل سکتا ہے-
‏ایک بہت نمایاں فرق البتہ ایشیا کی حمایت میں ضرور ہے کہ چین ایشیائی ممالک کا لیڈر ، خطے کے اندر موجود ہے جو مربوط معاشی ترقی اور ریاستوں کی آپس میں ہم آھنگی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے- امریکہ بحثیت سپر پاور خود دور بیٹھا تھا اور عالمی مسائل سے لاتعلق تھا اور آج بھی لاتعلق ہی ھے صرف اپنی طاقت بڑھانے کےدرپے ھے –
‏لہذا یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ مغرب سے مشرق کی طرف معاشی طاقت کی تبدیلی، نئی صف بندی بہت مشکل اور کٹھن کام ہے اور خاص طور پر جب امریکہ اور چین میں کشمکش بھی جاری ہے-
‏عالمی سیاست میں پچھلے چند سالوں سے بہت تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہے – امریکہ افغانستان سے نکل کر اب چین اور روس کے مقابلے میں کھل کر کھیل رھا ھے- عالمی اور علاقائی نان سٹیٹ ایکٹر اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز عالمی سیاست میں جو کردار ادا کر رھے ہیں عالمی اداروں، think tanks کو اسے زیر بحث لانا چاھیے- ٹویٹر، فیس بک، انسٹا گرام ، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، حماس، حزب اللہ، ھوتیز، آئی ایس آئ ایس، ٹی ٹی پی، نے ریاستوں کی رٹ کو بیچ چوراھے لا کھڑا کیا ھے- ریاستیں vulnerable ھو چکی ہیں-
‏ اسرائیل اور فلسطین کی جنگ نے عالمی تنازعات کو مزید ھوا دی ھے- انرجی کی ضروریات اور معیشت دونوں بحران کا شکار ہیں- مشرق وسطی ایک دفع پھر بحران کی زد میں ھے-
‏یوکرائن یورپی ممالک کی پشت پناھی سے ابھی ڈرانے دھمکانے کی پریکٹس کر ہی رھا تھا کہ روس نے حملہ کر دیا- امریکہ جب افغانستان سے رخصت ھوا تو علاقائی سیکورٹی میں عدم توازن ضرور پیدا ھوا، لیکن حالات قابو میں ہی رھے
‏دنیا میں خوراک، پانی، روزگار ، صحت ، انرجی، انفراسٹرکچر کی کمی کے علاوہ موسمیاتی تبدیلوں کی شکل میں بے شمار مسائل درپیش ہیں-ترقی پزیر ریاستیں ان تبدیلیوں کے ساتھ نبرد آزما ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتیں- غربت بڑھ رھی ھے اور وسائل کم ہو رھے ہیں اور فالٹ لائن امریکہ اور مغرب استعمال کرے گا-
‏شمالی کوریا کی جنوبی کوریا اور امریکہ سے کھٹ پٹ، تائیون اور چین کا جگھڑا، کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی پر تشدد کاروائیاں، دنیا کے امن کی راہ میں بڑی روکاوٹ ہیں-
‏ریاستی ذمہ داریاں نبھانا موجودہ دور کا سب سے بڑا المیہ ابھر کر سامنے آیا ہے- دنیا کو آج جو مسائل درپیش ہیں وہ دو دھائیاں پہلے نہیں تھے- ان مسائل سے نمٹنے کے لئے نئے paradigm اور ایک inclusive ، تیز رفتار نظام حکومت کی ضرورت ہے- ایک data driven معیشیت اور ریاستوں کا آپس میں بھر پور تعاون چاھیے اور عالمی اداروں کے فعال کردار پر بحث بہت ضروری ھے-
‏۰-۰-۰-۰/
‏ڈاکٹر عتیق الرحمان

‏⁦‪#GazaHospitalBombing‬⁩
‏⁦‪#USA‬⁩ ⁦‪#WHS2023‬⁩ ⁦‪#CWC2023