Leadership Dilemmaنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کے موضوع پر چھٹی (6)کانفرنس منعقد ہوئیچین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیں

Avoiding Trivia

دوسری جنگ عظیم کے بعد جارج کیننان کو امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا پہلا پالیسی پلاننگ ڈائریکٹر لگایا گیا تو سیکریٹری آف سٹیٹ جارج مارشل نے کینان کو پہلی نصیحت یہ کی کہ ‘ avoid trivia’ یعنی اپنے آپ کو چھوٹی چیزوں میں مت الجھاؤ، ھمیشہ بڑی پکچر ذھن میں رکھو- سٹریٹجک منصوبہ بندی چھوٹے چھوٹے مسئلوں میں الجھنے کا نام نہیں –
‏۲۰۰۹ میں امریکی تھنک ٹین’ Brookings’ کی شائع کردہ کتاب ” Avoiding Trivia ” میں ۲۰۰۱سے ۲۰۰۹ تک امریکی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پالیسی کے اھداف انتہائی غیر اھم تھے- بڑی پکچر کو مکمل طور پر مس کر دیا گیا- شاید وہی غلطی امریکہ کی دنیا پر دسترس کمزور کر گئی-
‏کافی عرصہ قبل امریکہ میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی واشنگٹن میں ایک کورس کرنے کا موقع ملا- کورس کی ابتداء ” avoid trivia” کی نصیحت سے ہوئی- کورس کا مقصد ہی بڑے مسائل کو حل کرنے کے کوارڈینیشن اور بڑی سوچ کی اہمیت پر زور رھا اور کلاس روم میں فرضی حالات بنا کر مشقیں کروائی گئیں کہ بڑے مسائل پر کیسے قابو پانا ہے –
‏دنیا بھر میں اور ھمارےاپنے مسائل بھی بہت گھمبیر شکل اختیار کر چکے ہیں – ان مشکلات پر قابو پانے کے لئے ہمارے مقاصد بہت واضح اور بڑے ھونے چاھیئں-
‏ سوشل میڈیا کی دنیا قوموں اور معاشروں کو بہت چھوٹی چھوٹی چیزوں میں الجھا رھی ہے- سیاسی مقاصد Trivia سے حل نہیں ھو سکتے- اگر کوئی سیاسی جماعت صرف دوسروں کو زچ کرنے کے لئے ایک سال کے ۳۶۵ دنوں میں ایک ھزار ٹویٹر ٹرینڈ بنا رھی ہے تو یقینا ان کا مطمع نظر قومی مسائل پر قابو پانا نہیں- پاکستانی قوم کو تنگ نظری اور فضول بحثوں میں الجھا دیا گیا ہے-
‏Trivia کی بہترین مثال trolling ہے- ٹرالنگ منفی رویہ ہے جو مزید منفی رویے کو تقویت دیتا ہے- ٹرالنگ کرنے والے مخالف کو ذچ کر کے ردعمل کے لئے مجبور کرتے ہیں اور وہ trivia میں پھنس جاتا ہے – ٹرالنگ کرنے والے اس صورتحال سے خوشی محسوس کرتے ہیں – ٹرالنگ کرنا عادت ھے، ایک مخصوص سوچ ھے، ٹرال گروپس بنے ہوئے ہیں – سرخ رنگ پہنا ھو کہتے ہیں گرین پہنو- گرین کو دیکھ کر نیلا مانگتے ہیں- غیر مطمئن اور مخصوص رویوں کے مالک یہ افراد حملے انفرادی اور گروھی دونوں صورتوں میں ہوتے ہیں- مخالف جتنا زیادہ چیخے گا، ٹرالز کو اتنی ہی زیادہ خوشی محسوس ھو گی-
‏وہ ملک، معاشرے اور فرد جو trivia کا سہارہ لے رھے ہیں- وہ اپنا اور دوسروں کا نقصان کر رھے ہیں-
‏⁦‪#trollin