Leadership Dilemmaنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کے موضوع پر چھٹی (6)کانفرنس منعقد ہوئیچین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیں

کڈز کارنر

کہانی :چاند کی بیٹی

ایک چھوٹی سی بچی تھی۔اس کے ماں باپ مر چکے تھے۔وہ بچاری گھر میں اکیلی رہ گئی تھی۔ایک امیر آدمی کے گھر میں اسے بہت کام کرنا پڑتا تھا۔وہ پانی بھر کے لاتی،کھانا پکاتی۔بچوں کی دیکھ بھال کرتی اور اتنے کاموں کے بدلے اسے بس دو وقت کی روٹی ملتی۔کھیلنا کودنا تو کیا دو گھڑی آرام بھی نہیں کر سکتی تھی۔وہ آدمی بہت چالاک اور بے رحم تھا اور اس کی بیوی تو میاں سے بھی دو قدم آگے تھی۔ایک رات چاند آسمان پر چمک رہا تھا اور باہر بہت سخت سردی تھی۔امیر آدمی کی بیوی نے اس بچی سے پانی لانے کے لئے کہا۔بچی پانی بھرنے باہر گئی۔جب وہ تالاب پر پہنچی تو سردی سے اس کے پیر پتھر ہو چکے تھے۔تالاب کا پانی بھی اوپر سے جما ہوا تھا۔بچی نے برف میں سوراخ کیا اور پانی کی بالٹی بھر کر گھر واپس آنے لگی۔گھر کے قریب پہنچ کر وہ گر پڑی اور سارا پانی بہہ گیا۔بچی گھبرا گئی۔وہ خالی بالٹی لے کر گھر نہیں جا سکتی تھی۔وہ دروازے پر کھڑی خوف سے کانپ رہی تھی۔آسمان پر چمکتا ہوا چاند ہنس رہا تھا۔بچی نے چاند سے کہا،”چند اماں،دیکھو تو میں کتنی دکھی ہوں۔میری مدد کرو۔مجھے ان ظالموں سے بچاؤ۔یہ تو مجھے مار ڈالیں گے۔“چاند اس کی فریاد سن کر زمین پر اتر آیا۔وہ ایک خوبصورت نوجوان کے بھیس میں تھا اور سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے۔چاند کے بڑے بھائی سورج نے بھی بچی کی فریاد سن لی تھی۔وہ بھی آدمی کی شکل میں سنہرے رنگ کے کپڑے پہنے زمین پر اُتر آیا۔سورج نے چاند سے کہا،”میں اس دکھی لڑکی کو لینے آیا ہوں۔اسے مجھے دے دو۔کیونکہ میں تم سے بڑا ہوں۔“چاند نے کہا،”یہ ٹھیک ہے کہ تم بڑے ہو سورج بھائی،لیکن اس وقت رات ہے،اور میں رات کا بادشاہ ہوں۔اس بچی نے مجھ سے مدد مانگی ہے۔اس لئے میں اسے اپنے ساتھ لے کر جاؤں گا۔“چاند بچی کو اپنے بازوؤں میں اُٹھا کر آسمان کی طرف اُڑ گیا۔جب سے وہ ننھی بچی چاند میں رہتی ہے۔جب تم چودھویں کا پورا چاند دیکھو گے تو اس میں وہ ہنستی گاتی نظر آئے گی۔

You might also like