وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

ملکی سیاسی حالات

ایک تجزیہ

۱۲ دسمبر کے عدالتی فیصلے سے میاں نواز شریف کی بریت ، ملک میں سیاسی استحکام کے لئے نیک شگن ہے- اب الیکشن ہونے جا رھے ہیں – ایسا لگ رھا ھے کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری پاکستان کی سیاست کی قیادت کریں گے- گو کہ ووٹرز کا ایک وسیع حلقہ ابھی ضطراب میں نظر آئے گا لیکن ملک کے بڑے سیاسی دھڑے موجودہ حالات سے مطمئن نظر آ رھے ہیں –
پاکستان میں
۲۰۱۸ کے جھاڑے کا موسم اور پی ٹی آئی کی سیاسی بہار لگھ بگھ ایک ہی وقت میں شروع ہوئیں- فروری تک گوررننس کا پول کھل چکا تھا لیکن ابھینندن نے بچا لیا- لائن آف کنٹرول پر پاک فوج نے بھارت کو ناکوں چنے چبوائے اور پی ٹی آئی حکومت کو تھوڑی تقویت ملی – ۲۰۱۹ کے آخر تک پہنچتے پہنچتے ہر دل عزیز لیڈر کے پاؤں اپنی نالا اھلی اور پی ڈی ایم کے مارچ کی بدولت اکھڑ چکے تھے مگر ۲۰۱۹ ایکسٹینشن کا سال تھا- ۲۰۲۰ کے مارچ میں کرونا نے دنیا کو لپیٹ میں لے لیا- پی ٹی آئی کو ایک بار پھر سہارہ مل گیا- کرونا کی کہانی الگ ہے- پہلے تو کرونا کو نزلہ زکام سمجھتے رھے- پھر NCOC بنا کر کرونا فوج کے متھے مار دیا-
"سمارٹ لاک ڈاؤن "کی اصطلاح سے کرونا قابو تو نہ ھوا مگر عوام کی herd immunity کام دکھا گئی اور نقصان کم ہوا- 2021 تک اپوزیشن تیاری کر چکی تھی اور ادھر خان صاحب کے سارے نورتن ناکام ہو چکے تھے-
معیشیت میں ہلکی سی بہتری کے آثار نظر تو آئے مگر سیاسی دلدل گہری ہوتی گئی – اسی سیاسی اتار چڑھاؤ میں عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہو گئی- معیشیت کیونکہ پڑی پر چڑھنا شروع ہو چکی تھی اس لئے عدم اعتماد نہ ہوتا تو بہتر تھا – لیکن آصف علی زرداری کے عاصمہ شیرازی کو دیئے گئے حالیہ انٹر ویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ اگر عدم اعتماد سے حکومت ختم نہ کرتے تو ملک تباہی کے دھانے پر پہنچ جاتا- اب یہ سیاسی بیان ہے یا حقیقت اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا- – عدم اعتماد سے عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا- اور ملک انارکی کی طرف نکل گیا- مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی نے ملک کو سہارا دیا-حکومت بنائی اور مشکلات کا سینہ تان کر مقابلہ کیا-پی ٹی آئی نے بحران کو مزید تقویت بخشی اور ملک صیح معنوں میں مشکلات کا شکار ہوا-
اب فروری ۲۰۲۴ میں الیکشن ہونے جا رھے ہیں – نواز شریف اور آصف علی زرداری پاکستان کی سیاست کی قیادت کریں گے- سوائے ٹویٹر اور افغانستان میں چھپے دھشت گردوں کے ملک میں بننے والی اگلی حکومت کے لئے کوئی روکاوٹ نظر نہیں آ رھی- غالبا ایک اچھا موقع ہے ملک کو سیدھی راہ پر لانے کا- ۲۰۲۳ ملکی معاملات کے لئے بہت بہتر سال تھا گو کہ عوام کا پسینہ بری طرح نچوڑ لیا گیا- مستقبل فی الحال تو روشن نظڑ آ رھا ھے- لیکن اس کا انحصار الیکشن کے نتائج پر ھو گا-