چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

پیپلز پارٹی اس الیکشن میں اچھا خاصا سرپرائز دے گی ؛ سابق صدر آصف علی زرداری

شریک چئرمیں پی پی پی نے جیو کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ عمران حکومت میں پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی سے اتحاد کےلیے 6 وزارتوں کی پیشکش کی گئی۔
آصف زرداری نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف سے میں متاثر تھا، وہ صبح 6 بجے اٹھتے ہیں، 8 بجے تک کام کرتے ہیں۔

آصف زرداری نے بتایا کہ عمران حکومت مائنس زرداری پیپلز پارٹی چاہتی تھی، انہیں ملک سے باہر جانے کا کہا گیا۔

آصف زرداری نے کہا ہے کہ عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد درست فیصلہ تھا، پی ٹی آئی چیئرمین کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہوگیا تھا، وہ ملکی معیشت کے دشمن تھے۔ انھیں نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے آر او الیکشن کروا کے 2028 تک حکومت بنا لیتے، پھر ایک کلو دودھ کے لیے ٹرک بھر کر پیسے لے جانے پڑتے۔سابق صدر نے کہا کہ اتحادی حکومت کا تجربہ کافی مشکل تھا، شہباز شریف کو کافی چیزیں کہیں جو نہیں مانیں، ملک کو نقصان ہوا، 2 ارب کی شوگر پڑی تھی، اجازت نہیں دی، افغانستان اسمگل ہوگئی، ہمیشہ خوردنی تیل درآمد ہوتا ہے، اس پر پابندی لگا دی، تجارت کی وزارت ہمارے پاس تھی لیکن پالیسی تو کابینہ کو بنانی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی جیل میں، بیٹا باہر بیٹھا ہے، بیٹے کو غیرت نہیں کہ واپس آجائے۔

سابق صدر نے کہا کہ ضروری نہیں کہ ن لیگ لیڈ کرے، دوسری جماعتیں اور شخصیات بھی ہیں، بہتر ہے اس نہج پر چلیں کہ آگے بھی چل سکیں، انہیں چاہیے ہمیں موقع دیں،اب ہم اپنے لیے گیم لگائیں گے۔
آصف زرداری نے یہ بھی کہا کہ سیاست میری مجبوری ہے، ضرورت نہیں، سیاست ضرورت اس لیے ہے کہ بی بی، کارکنوں نے شہادت دی، ہم پر قرض ہے، پیپلز پارٹی وہ کہتی ہے جو حقیقت ہے، ذوالفقار بھٹو کا جوڈیشل مرڈر ثابت ہو چکا ہے۔شریک چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلاول ابھی تربیت یافتہ نہیں، کچھ وقت لگے گا، بلاول مجھ سے زیادہ ٹیلنٹڈ ہے، لیکن تجربہ تجربہ ہے، بلاول سب کو بابے کہہ رہے ہیں، صرف مجھےنہیں کہہ رہے، نئی پود کی سوچ ہے، ہر گھر کی سوچ ہے کہ "بابا آپ کوکچھ نہیں آتا”، بزنس میں بلاول ہوتا تو بھی یہ سوچ ہوتی کہ "آپ کو پتہ نہیں” سیاست میں بھی کہ "آپ کو کچھ پتہ نہیں”۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کی نئی نسل کی اپنی سوچ ہے، انہیں سوچ کے اظہار کا حق ہے، بلاول کہے گا آپ سیاست کرو، میں سیاست نہیں کروں گا تو میں کیا کروں گا؟ میں کسی کو کیوں روکوں، روکوں گا تو اور مسئلے ہوں گے، سیاست میں سیکھتے سیکھتے سیکھتے ہیں، مجھ سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ 18ویں ترمیم ٹارگٹ بنتی ہے، پیپلز پارٹی دفاع کرے گی، 18ویں ترمیم کے بعد ہم نے تھر کے کوئلے کو ترقی دی، جب سے یہ ترمیم آئی ہے 7 پل بنا چکے، سڑکیں بنا چکے ہیں، ٹیکس سندھ دیتا ہے، ایک روڈ کیلئے بھی وفاق جانا پڑتا تھا، اسلام آباد کی بیوروکریسی پاکستان میں نہیں کسی اور ملک میں رہتی ہے، صبح دفتر جاتے اور شام کو گالف کھیلتے ہیں، انہیں صوبوں کے بنیادی حقوق کا علم نہیں، بلوچستان، خیبر پختونخوا بھی 18ویں ترمیم کا دفاع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 9 اضلاع میں ڈسٹرکٹ کونسل جیتی ہے، بلوچستان میں دوستوں کی مجبوریاں ہیں، مجبوریوں کے تحت جہاں پروٹیکشن ملتی ہے دوست چلے جاتے ہیں، بلوچستان میں مزید دوست آئیں گے، فائٹ ہوگی ہم تیار ہیں، ابھی بلوچستان پر مرہم رکھا ہے، بہت کچھ کرنا ہے، جب کریں گے تب آگ ٹھنڈی ہوگی، کوشش کی جائےگی کہ مسنگ پرسن کا مسئلہ حل کیا جائے، ہمسائے پیسہ لگا رہے ہیں کہ بلوچستان میں عدم استحکام ہو، اسے روکنا ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی اس الیکشن میں اچھا خاصا سرپرائز دے گی، پیپلز پارٹی کے خلاف ہمیشہ اتحاد بنتے ہیں، فنکشنل لیگ نے ہمارے خلاف الائنس بنائے، ایم کیو ایم پہلے بھی ساتھ نہیں تھی، اب بھی نہیں ہے، ایم کیو ایم نے کہا تب حمایت کریں گےجب گورنر دیں گے، ہم نے کہا ٹھیک ہے۔

You might also like