وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

‏لیول پلئنگ فیلڈ

‏ستر اور اسی کی دھائیوں میں کھیتوں میں ہل چلانے اور بوائی کے لئے لاچہ بہترین لباس تھا- سبزیاں اور گندم اپنے ہی کھیتوں کی ہوتی تھیں – دودھ بھی اپنی بھینس کا، دیسی مرغیوں کے انڈہ اور دیسی گھی ہاتھوں ہاتھ بکتے تھے- پگ، عموما تھانہ اور کچہری جاتے ہوتے پہنتے تھے-حقہ بزرگوں کی محفل کا نقطہ عروج ھوتا تھا-
‏شہروں میں تانگے، رکشے، بیکریاں ، سبزی منڈیاں اور بازار تھے- مارکیٹیں اسی کی دھائی میں آئیں- شاپنگ مال تو ابھی ابھی شروع ھوئے ہیں- پولکا، قلفی اور شیزان عیاشی تھے- برگر کا نہ رواج تھا نہ تصور- ریڈیو کی موسیقی سے دوکاندار اور گاھک دونوں لطف اٹھاتے تھے- موروثی اور روادار سیاسی خاندان تھے- مقامی سیاست تھانے کچہری تک محدود تھی اور حکومتی کاروبار ضلع کے ڈی سی اور بلدیہ چلاتی تھی-
‏لیول پلینگ فیلڈ کا نام ابھی مارکیٹ میں نہیں آیا تھا- الیکشن میں بڑی دھاندلی ، بیلٹ باکس چھین کر لے جانا ھوتی تھی –
‏چند دن قبل ایک بڑے کرکٹ سٹیڈیم کے کیوریٹر سے میٹرو بس میں ملاقات ھو ئی- باتوں باتوں میں پوچھ لیا کہ یہ لیول پلینگ فیلڈ کیا ھے اور کیا آپ بنا لیتے ہیں؟ – انہوں نے پہلے حیرانگی سے میری طرف دیکھا،پھر کچھ سوچا اور بولے کہ لیول پلئنگ فیلڈ کی ڈیمانڈ کرنے کی بجائے ٹیموں کو اب خود ہی محنت کر کے گراؤنڈ کو سیدھا پدھرا کرنا سیکھ لینا چا ھیئے- کب تک بنی بنائی فیلڈ پر کھیلتے رھیں گے- فیلڈ خود بنائی ھو تو پھر کھیل بھی اچھا ھوتا اور تماشائی بھی میچ سے لطف اندوز ھوتے ہیں –
‏کہنے لگے، کراچی میں لیول پلینگ فیلڈ کا مسئلہ کبھی بھی نہیں رھا-ھاں البتہ سکور بورڈ کے مسائل رھے ہیں – بھلے وقتوں میں طاقتور ٹیم سکور بورڈ ہی اٹھا کر گھر لے جاتی تھیں – کراچی میں سمندر کی ریت بڑا مسئلہ ھے، پاؤں کے نیچے سے بار بار سرک جاتی ہے لیکن کھلاڑی بہت تجربہ کار اور ماھر ہیں ، ایڈجسٹ کر لیتے ہیں- جنوبی پنجاب میں ڈیرہ غازی خان ، رحیم یار خان، بھاولپور، ملتان، لیہ ، جھنگ کی فیلڈ چکنی ھے، اس علاقے کے بڑے بڑے خاندان خود رولر سے لیول کرتے ہیں- قذافی اسٹیڈیم میں تو رولر ہی پھیرنا پڑتا ھے، میچ سے پہلے بھی اور درمیان میں بھی – گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کی پچیں تو ایک ہی طرح سے کھیلتی آ رھی ہیں ، وہاں تبدیلی کی امید کم ھے- گجرات میں ۲۰۲۲ کے سیلاب کی وجہ سے زمین دلل بن چکی ہے-دو تین ٹرالیاں مٹی پھینکنے سے آرام سے لیول ھو جائے گی اور تیز بھی کھیلے گی- گجرات سے آگے سارا پوٹھوہار ھے، زمین ناھموار ھے – ادھر ویسے بھی سب ٹینس بال سے کھیلتے – فاٹا اور بلوچستان میں لیول پلینگ فیلڈ سے کچے پکے راستے مسئلہ ہیں – مواصلات کا نظام ، نہ ھونے کے برابر ہے- جس کا فائدہ سردار اٹھاتے ہیں -⁦‪#Election2024