چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نواز شریف ، عمران خان ،آصف علی زرداری سمیت تمام افراد قانونی راستہ اپنائیں

اسلام آباد (نیوز ایجنسیز/ نمائندہ جنگ) ، ہر ایک کو مقدمات کیلئے قانونی سہولت ملے گی، کسی کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں، ڈیل کیسے ہوسکتی ہے، وقت پر انتخابات کرانے کی تیاریاں مکمل ہیں، جنوری میں الیکشن سے متعلق مطمئن ہوں، بلوچستان میں سکیورٹی اور گورننس جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا فی الحال کوئی امکان نہیں، اسرائیل ایک غاصب ریاست، سردیوں میں الیکشن سے متعلق مولانا کے بیان سے اتفاق نہیں کرتا، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) میں فوج معاون کردار ہے اور کونسل کے فوائد سب نے سیکھ لئے اس لئے اس کا جاری رہنا ضروری ہوگا، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں سے جڑے معاملات پر اپنی مشق پوری کرچکا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایک انٹرویو میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی میں ڈیل کے تاثر کو یکسرمسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت کسی ڈیل کا حصہ کیوں کر ہوگی، نواز شریف عدالتی فیصلے کے تحت ملک سے باہر گئے اور انہیں وطن واپسی پر کچھ قانونی سوالات کا سامناکرنا ہوگا، نگران حکومت مسلم لیگ(ن) کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتی ۔ جب وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ نواز شریف کسی ڈیل کے تحت واپس آ رہے ہیں؟ تو وزیر اعظم نے جواب دیاکہ ایک نگران حکومت اس طرح کی کسی ڈیل کا کیا حصہ ہو گی اور کیوں ہو گی۔نواز شریف جب ایک عدالتی فیصلے کے تحت ملک سے باہر گئے تو اس وقت عمران خان کی حکومت تھی، اس وقت نہ تو اس نگران سیٹ اپ اور نہ ہی پی ڈی ایم جماعتوں کی حکومت تھی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو وطن واپسی پر کچھ قانونی سوالات کا سامنا کرنا ہوگا اور ان سوالات کے جوابات بھی قانونی ہیں۔ انوارالحق کاکڑنےمسلم لیگ نواز کے لیے نرم گوشہ رکھنے کے تاثر کو بھی مکمل طور پر مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم بننے سے قبل میری مریم نواز ، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری اور 9 مئی کےواقعات سے قبل عمران خان سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کوئی بیوروکریٹ نہیں بلکہ ایک رکن پارلیمنٹ تھا اور وہاں سے مستعفی ہو کر میں نے یہ منصب سنبھالا ہے اور کون سی سیاسی جماعت یا کون سے لوگ ہوں گے جو مجھ سے ملاقاتیں نہیں کرتے ہوں گے لہٰذا کسی ایک ملاقات کو ایک جماعت سے جوڑ دینا انصاف پر مبنی نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک ترقی پذیر جمہوریت ہے جہاں آئینی انصرام موجود ہے اور یہاں عدالتی طریقہ کار کی ایک اپنی اہمیت ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان سمیت کسی بھی سیاسی شخصیت کے بارے میں جو بھی کوئی فیصلہ ہو گا وہ عدالتی عمل کے نتیجے میں ہو گا۔

You might also like