مشرق وسطی کا بحران
نقشوں کو غور سے پڑھیں تو نقشے بولتے ہیں – دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تجارت نے سمندری گزرگاھوں کی اہمیت کو بہت بڑھا دیا ھے- مصر کی پناما نہر بحیرہ روم اور بحیرہ احمر (red sea)کے درمیان رابطے کا کام کرتی ھے- بحیرہ احمر پھر arabian sea سے ہوتا Indian ocean سے ملاتا ہے- انڈین اوشن آگے ساؤتھ چائنہ سی سے ملتا ھے-
حوثی بحیرہ احمر سے گزرنے والے امریکی اور برطانوی کمپنیوں کے جہازوں کو نشانہ بنا رھے ہیں- لیکن روسی بحری جہازوں کو نشانہ نہیں بنا رھے- روس کے ایران سے اچھے تعلقات ہیں اور ایران حوثیوں کی پشت پناھی کرتا ھے-
اسرائیل نے رفع میں ۱۴ لاکھ سے زائد پھنسے افراد کو نشانہ بنانا شروع کیا ھے جو کہ ثنائی صحرا کی طرف مصر کی جانب ہجرت کے لئے مجبور ہیں- مصر ان چودہ لاکھ فلسطینیوں کو اپنے ملک میں گھسنے کی اجازت سے گریزاں ہے- گلف آف عمان اور persian گلف کے درمیان ھرمز سٹریٹس پہلے ہی ایران کے پاس ھے- اسطرح براہ راست اور بالواطہ مشرق وسطی کا بحران عالمی تجارتی راستوں میں مداخلت پیدا کر رھا ہے- چین نے بھی حوثیوں کو ایران کے توسط سے تنبیہ کی ھے-
ایک طرف اسرائیل پناما کینال اور مصر پر فلسطینی مہاجرین کا دباؤ بڑھا رھا ھے- دوسری طرف ایران حوثیوں کے ذریعے ریڈ سی پر اثر انداز ہو رھا ھے-