میں صیحیح، تم غلط- نہیں تم غلط، میں صیحیح- پہلے تکرار سننے کی یہ سہولت صرف رات سات بجے سے گیارہ بجے تک میّسر تھی- سوشل میڈیا نے اس خلاء کو ایسا پر کیا اب ۲۴/۷ آپ تکرار سن بھی سکتے ہیں اور باقاعدہ اس لڑائی کا حصہ بھی بن سکتے ہیں –
یہ بحث و مباحثہ ، شورو غوغہ ہی کاروبار دنیا ھے اور روزی روٹی بھی – خاموشی صرف گھر کے جھگڑے کا توڑ ہے – بڑے پیمانے پر جنگ جیتنے کے لئے بہت شور کرنا پڑتا ہے- خاموشی کبھی کسی داستان کا حصہ نہیں بنی-جس طرح جزبات کے اظہار کے لئے adjectives ہوتے ہیں- اسی طرح واقعات اور حالات کا شور انہیں تاریخی بناتا ہے- امریکہ کی سول وار، انقلاب فرانس، انقلاب روس، چین میں ماؤزے تنگ کا لانگ مارچ، پاکستان میں وکلاء لانگ مارچ، یہ سب خاموشی سے نہیں آئے تھے- کبھی سنا ہے آپ نے کہ کسی محفل میں خاموشی کو یاد کر کے آنکھوں میں آنسو آ گئے ہوں- خاموشی کی زبان کی ریکاڈنگ نہیں ہوتی- سیاست کا پہلا اصول
” شور کرنا اور کرتے جانا ہے ” – سیاسی مخالفت ایک متواتر عمل ہے جبتکہ اقتدار دوبارہ نہ مل جائے- نیچے گرا ہوا پہلوان اور جس نے داؤ لگا رکھا ہے دونوں چیخ چیخ کر دنیا سے مخاطب رہتے ہیں- مخالفت خاموشی سے نہیں ہوتی- خاموشی سے صرف معاملات طے ہوتے ہیں-
کرکٹ کسی زمانے میں پانچ دنوں کا کھیل تھا- اتنی خاموشی سے کھیلتے کہ بال کی بیٹ سے ٹکرانے کی آواز تک سنائی دیتی-اسے ٹیسٹ میچ کہتے تھے- سفید پینٹ شرٹ میں صبح دس بجے سے پانچ بجے تک ورکنگ آورز تھے، درمیان میں دوپہر کا کھانا اور چائے کا وقفہ بھی ہوتا تھا- ایک دن آرام کے لئے مخصوص تھا – کرکٹ کھیلنے کے پیسے ملتے تھے- دنیا کے کسی کھیل میں پانی تک پینے کی نہ اجازت ہے نہ فرصت – ٹیسٹ میچ میں ملا جُلا کے پانچ ناشتے، پانچ لنچ اور پانچ ڈنر اور ایک چھٹی ہوتی تھی – اور پیسی والی ٹرالی ہر گھنٹے بعد گراؤنڈ میں آتی اور جاتی تھی تاکہ کھلاڑی پیاسے نہ رہ جائیں – پی ٹی وی قومی نشریاتی رابطے پر میچ دکھاتا تو تھا لیکن اینٹینا دیکھنے نہیں دیتا تھا-پھر کر کٹ نے کروٹ لی ، خاموشی کی جگہ شور نے لے لی ، کپڑے اور لہجے رنگین ہو گئے، سب کچھ رنگا گیا- دن کا کھیل تھا، اسے رات کو کھیلا جانے لگا- پہلے پانچ دونوں سے بات ایک دن میں پچاس پچاس اووروں تک پہنچی اب کھیل بیس بیس اوور تک آ چکا ہے- اب تو میچ فیس کے علاوہ، نو بال یا وائیڈ بال کرنے کے الگ سے پیسے ملتے ہیں -آئی پی ایل اور پی ایس ایل نے کرکٹ کو چار چاند لگا دیئے ہیں-
۰-۰-۰-۰-۰-
ڈاکٹر عتیق الرحمان