Mismatch 

 ایک ہی جگہ پر کھڑے ہو کر دیکھنے سے کسی بھی چیز کا  صرف ایک ہی رُخ نظر آتا ہے- 

 آپ کے گھر کی طرف ایک ہی راستہ جاتا ہے اور اسے آپ سالوں سے استعمال کرتے آ رھے ہیں- لیکن اسی راستے کے تین یا شاید کئی مختلف مناظر ہیں، ایک جاتے وقت نظر آتا ہے دوسرا آتے وقت- اگر چھت پر چلیں جائیں کے تو منظر وسیع ہو جائے گا- گوگل پر منظر کشی اور طرح نظر آئے گی-

 پسند،  نا پسند کا تعلق لاعلمی اور پہلے سے ذہن میں  بنے خاکے سے ہوتا- جب چیزوں کو جان جائیں تو اُن کی پہچان بھی تبدیل ہو جاتی ہے اور ان سے تعلق بھی نئے طریقے سے استوار ہو جاتا ہے – 

کھانا بنانا، کپڑے سینا، جوتے بنانا، گاڑیوں کی مینوفکچرنگ ایک sequence ہے- ہنر مند اسی sequence کو سیکھتا ہے- sequence پوری سمجھ بوجھ نہیں ہے- تجربہ بھی محدود واقعات تک محدود علم ہے- سمجھ بوجھ کی بہتری کی طرف صرف علم کا راستہ جاتا ہے- قوموں کی نجات علم کے اندر پنہاں ہے- چکر بازیوں سے ملک نہیں سنبھلتے-

صحافت ، حکومت کی توقعات پر پورا نہیں اترتی اور صحافت کو حکومتی تعاون سے گلہ رہتا ہے-  صحافت ایک ٹیکنیکل شعبہ ہے جو  پازیٹو اور نیگیٹو کے پیمانے سے نہیں پرکھا جا سکتا – جرنلزم ایک سائنس ہے  جسے سائنسی بنیادوں پر ہی پرکھا اور مینج کیا جا سکتا ہے- حکومت ایک بہت وسیع ذمہ داری ہے- حکومت کو بے انتہاء چیلنجز درپیش ہوتے ہیں- جیو پالیٹیکس، گوورننس، طاقت کا کھیل، عوامی توقعات ، سیاسی کشیدگی ، یقیننا شخصی کمزوریاں  ان سب کے درمیان  صحافت 100% نتائج اور انفارمیشن تک بلا روک ٹوک رسائی مانگتی ہے- صحافی کو گورنمنٹ کا موقف چاہیے اور حکومت  کو موقف سے کوئی غرض نہیں- 

سوشل میڈیا ایک ٹیکنالوجی ہے، اور ٹیکنالوجی کے  sequence کو سمجھ کر ہی اس کا مقابلہ کیا جا سکتا ہی-  دونوں طرف سے ان غیر منطقی  توقعات گلے،  شکوے کا باعث بنتی ہیں- عوام حسب حال ( زیر  ِ)اور( پیش ُ)  کے درمیان پھنسی ہوئی  کبھی اِدھر دیکھتی میں کبھی اُدھر- 

مریض اکثر ڈاکٹروں  اور ہسپتالوں سے نالاں نظر آتے ہیں- طلباء کے والدین سکول ٹیچرز سے- سکول کے اساتذہ بچوں سے- ٹریفک پولیس ، عوام سے اور عوام سُرخ بتی سے- یہ ہماری یک طرفہ اندازے لگانے والی سوچ دراصل mismatch ہے- ہم سب خود بزنس اور منافع کی تلاش میں بھٹکتے رہتے ہیں اور دوسروں سے قربانی کی توقع کرتے ہیں- یہ mismatch ہے-

نجات اور خوشی صرف سمجھنے میں- اپنی نجات اور خوشی کو rationale understanding سے تلاش کریں- ٹکریں مارنے سے گریز کریں- 

۰-۰-۰-۰-

ڈاکٹر عتیق الرحمان 

عتیق الرحمان
Comments (0)
Add Comment