‏” Ladha فورٹ ” پر قبضے کی سچی کہانی

‏راولپنڈی (نیوز رپورٹر )لدھا فورٹ جنوبی وزیرستان میں واقع ہے- قلعے سے ایک ہزار میٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹی سی چوٹی تھی بنّہ پوسٹ (observation post) ۔ ۲۰۰۸ میں وہاں سے گزرنے والی سڑک کا مشرقی حصہ ایف سی جبکہ مغربی حصہ دہشت گردوں کے قبضے میں تھا ۔-پاک فوج نے ۲۰۰۷ کے آخر میں قلعے پر اپنی چوکی بنائی- قلعے کو واپس لینے کے لئے دہشت گردوں نے یکم جنوری سے 13 فروری 2008 ء کے دوران 18 حملے کئے جو قلعے میں موجوہ پاکستانی فوج کے شیروں نے پسپا کر دئے -ان حملوں میں 100 سے زائد دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا ۔ 43 دن تک دہشت گردوں کے مضبوط ترین گڑھ میں ڈٹے رہ کر قلعے کا دفاع دلیری کی اعلی ترین مثال ھے- اس معرکے میں دس جوان شہید ھوئے
‏دہشت گردوں کے حملوں کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ ٹولیوں میں بٹ جاتے اور پھر بکھر کر چاروں طرف سے حملہ آور ہوتے۔ سب سے آگے خود کش بمبار ھوتے تاکہ وہ قلعے کی دیواروں میں دھماکے سے سوراخ کر سکیں- 150 سے 200 افراد کا جھتہ بیک وقت کئی اطراف سے حملہ کرتا۔ پہلا بڑا حملہ 7 جنوری 2008 کو کیا گیا۔ وہ بیک وقت قلعے اور بنّہ آبزرویش پوسٹ کی طرف ٹولیوں کی شکل میں آگے بڑھے۔ تاہم پاک فوج کے ماہر اسنائپرز نے خود کش سمیت تمام حملہ آوروں کو ایک انچ بھی بڑھنے کا موقع نہ دیا۔اگلے بیالیس دن وقفے وقفے سے حملے ہوتے رھے لیکن کوئی بھی حملہ کامیاب نہ ھوا- دہشت گردوں نے 13 فروری 2008 ء کو لدھا پر بھی ایک فیصلہ کن حملہ کیا۔ جسے قلعے میں موجود جوانوں نے بری طرح ناکام بنادیااور دہشت گردوں کو شدید جانی نقصان پہنچایاتھا۔بچ جانے والے دہشت گرد وں نے ان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے – ⁦‪#PakistanArmy‬⁩ ⁧‫#ھمارا_پاکستان‬⁩ ⁦‪#WarAgainstTerrorism‬⁩

پاکستانی فوججنوبی وزیرستانسچی کہانیقلعےلدھا فورٹ
Comments (0)
Add Comment