روس کی جانب سے یوکرین پر حملوں میں شدت آگئی۔دارالحکومت کیف اور خارکیف میں دوبارہ گولہ باری جاری ہے۔یوکرین کے دارالحکومت کیف اور دوسرے بڑے شہر خارکیف میں میں روسی فوج کی جانب سے ایک بار پھر گولہ باری کی جا رہی ہے۔یوکرین کے شمال میں واقع چرنیہیو میں بھی فضائی حملوں کا الارم بجایا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق چرنیہو میں یوکرینی فضائیہ نے روسی فوج کے قافلوں پر ڈرون حملے کیے۔دوسری جانب یوکرین کے شہریوں نے روسی ٹینکوں کا راستہ روک لیا۔کوریو کیفکا کے مضافات میں لوگ روسی فوجیوں کی نقل و حرکت کو روک رہے ہیں۔غیر ملکی خبرا یجنسی کے مطابق مقامی لوگوں نے روسی ٹینکوں کو کیف کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے گھیر لیا۔
برطانوی وزارت دفاع نے یوکرین کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرینی شہر چیرنیہیو اور خارکیف کے ارد گرد شدید لڑائی جاری ہے۔ تاہم دونوں شہر یوکرین کے کنٹرول میں ہیں۔بیان کے مطابق روسی افواج دارالحکومت کیف کے شمال میں 30 کلومیٹر سے زیادہ کے فاصلے پر موجود ہے۔ یوکرین کی افواج نے کیف پر روسی پیش قدمی کو سست کر دیا ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاجسٹک ناکامیاں اور یوکرین کی سخت مزاحمت روسی پیش قدمی کو ناکام بنا رہی ہیں۔پیوٹن یوکرین پر حملے میں ہونے والی کوتاہیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے نیوکلیئر ڈیٹرنس کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں قیاس آرائیاں غیر ضروری طور پر خطرے کی گھنٹی ہیں۔پیوٹن کے غیر منطقی رویے سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے کہ کیا ہو گا۔
اس سے قبل برطانوی وزیراعظم نےیوکرین کے صدر زیلنسکی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا۔ یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین کے لئے اگلے 24 گھنٹے اہم ہیں۔مختلف علاقوں میں یوکرینی اورروسی فوجیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔یوکرین کی وزارت صحت کے مطابق روسی حملوں میں14بچوں سمیت 352سویلین ہلاک ہوچکے ہیں ۔116بچوں سمیت 1684 افراد روسی حملوں سے زخمی بھی ہوئے ہیں۔